پیرس: صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹر ود آؤٹ بارڈر (آر ایس ایف)کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 20 برس کے دوران دنیا بھر میں 1700 صحافی قتل ہوئے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیرس میں مقیم میڈیا کے حقوق کی مہم چلانے والے تنظیم آر ایس ایف نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2003 سے 2022 کی دو دہائیاں خاص طور پر معلومات کی رسائی کے حق پر عمل کرنے والے صحافیوں کے لیے خونی رہی ہیں۔آر ایس ایف کے سکریٹری جنرل کرسٹوف ڈیلائر نے کہا کہ موت کا شکار ہونے والوں میں وہ شخصیتیں، ٹیلنٹ اور عزم شامل ہے جنہوں نے اپنی زندگی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے معلومات تک رسائی حاصل کرنے، سچ کی تلاش اور صحافت کے جذبے کے لیے قیمت ادا کی۔ ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق رپورٹ کے مطابق عراق اور شام صحافیوں کے لیے خطرناک ترین رہے ہیں جہاں گزشتہ 20 برس میں 578 صحافیوں کو قتل کیا گیا جو کہ دنیا میں قتل ہونے والے صحافیوں کی ایک تہائی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میکسیکو میں 125، فلپائنز میں 107، پاکستان میں 93، افغانستان میں 81 اور سومالیا میں 78 صحافی گزشتہ 20 برس میں قتل ہوئے۔رپورٹ کے مطابق شام میں بڑے پیمانے پر جنگی اقدامات کی وجہ سے 2012 اور 2013 سیاہ ترین سال تھے جہاں 2012 میں 144 اور 2013 میں 143 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق 2019 میں صحافیوں کے قتل کی تعداد کم ہوئی مگر 2022 میں روس اور یوکرین میں جنگ کے باعث اعداد و شمار میں اضافہ ہوا جہاں رواں برس ملازمت کرنے والے 58 صحافیوں کو قتل کیا گیا جبکہ 2021 میں 51 صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔رواں برس فروری میں روس کے حملے کے بعد سے یوکرین میں آٹھ صحافی مارے جا چکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق روس کے بعد یوکرین اس وقت میڈیا کے لیے یورپ کا سب سے خطرناک ملک ہے جہاں گزشتہ 20 سالوں میں 25 صحافی مارے جا چکے ہیں۔آیر ایس ایف نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے اقتدار میں آنے کے بعد سے روس میں آزادی صحافت پر حملے ہوئے ہیں۔ یورپ میں فرانس کے بعد ترکی تیسرے نمبر پر صحافیوں کے لیے خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن ممالک میں باضابطہ طور پر کوئی جنگ نہیں وہ بھی خاص طور پر صحافیوں کے لیے محفوظ نہیں ہیں اور ان میں سے کچھ ایسے ممالک کی فہرست ہے جہاں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں کے دوران جنگ زدہ علاقوں کی نسبت زیادہ صحافی پرامن علاقوں میں مارے گئے ہیں کیونکہ وہ منظم جرائم اور بدعنوانی کی تحقیقات میں مشغول تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میکسیکو، برازیل، کولمبیا اور ہونڈوراس جیسے ممالک میں تقریباً نصف صحافیوں کے قتل کا ذمہ دار امریکہ ہے اور آج کل امریکا میڈیا کے لیے دنیا کا خطرناک ترین خطہ ہے۔