صدیقی جنتری؛ تعارف اور تبصرہ
*عصر حاضر میں منصوبہ بندی کی اہمیت*
موجودہ عہد مادی ترقی اور عروج کا دور ہے سائنسی ایجادات و اکتشافات نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال رکھا ہے’ اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعہ انسان جو محیر العقول کارنامے انجام دے رہا ہے’ آج سے سو ڈیڑھ سو سال قبل انسان کیلئے اس کا تصور بھی مستبعد معلوم ہوتا تھا اگرچہ شعبہ زندگی میں تو ترقی ہوئی اور مادی اعتبار سے انسان اوج عروج پر ہے ‘ مگر اس کے باوجود اس کو چین کی زندگی میسر نہیں ابھی تک انسان کے مسائل حل نہیں ہوئے۔وہ بنیادی حقوق سے محروم ہے’ اور دنیا سے ظلم و ستم کی حکمرانی ختم نہیں ہوئی ‘ مانا اس نے ستاروں پر کمندیں ڈالنے کی بھرپور کوششیں کیں اور چاندو فضا کو مسخر کردیا’ مگر مادی لحاظ سے بزعم خود چودہ طبق روشن کرنے والا انسان روحانی اعتبار سے تاریکیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں بری طرح گھر ا ہوا ہے۔ جس قدر تسخیر خورشید و قمر ہوتی گئی زندگی تاریک سے تاریک تر ہوتی گئی اسکی ایک اہم وجہ منصوبہ بندی کی کمی اور وقت کا صحیح استعمال نہ ہونا ہے، آج بھی بہت سے لوگ اپنے ماضی سے ناواقف اور مستقبل کی منصوبہ بندی سے ناکام ہیں دور حاضر میں میرے نزدیک جنتری کی اہمیت اسی بنیاد پر ہے کہ اس سے انسان منصوبہ بندی کرسکتا ہے اور اپنے مقاصد کو بروئے کار لا سکتا ہے.
*صدیقی جنتری کی اہمیت و افادیت*
*صدیقی جنتری تقریباً دو دہائیوں سے ہندستان بھر میں علماء و طلباء اور وقت کے قدردانوں کے نزدیک مشہور و معروف ہے، یہ جنتری *جنید وقت قطب دوراں عارف باللہ حضرت مولانا قاری سید صدیق احمد صاحب باندوی نور اللہ مرقدہ* کی جانب منسوب ہے، اس جنتری کو میرے والد محترم مولانا حافظ مقصود احمد طاهر صاحب مدظلہ العالی بانی و ناظم جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم حیدرآباد و صدر جمعیۃ علماء ہند رنگاریڈی نے مرتب کی ہے یہ وہ جنتری ہے جو اپنی قدامت کے ساتھ ساتھ لوگوں میں مشہور و معروف ہے آج پورے ہندوستان میں اس طرز پر بیسیوں جنتریاں شائع ہو چکی ہیں لیکن اس جنتری کو جہاں قبولیتِ عام اور شہرتِ دوام حاصل ہے وہیں اسکو عوام و خواص میں غیر معمولی پذیرائی بھی ملی ہے،
*صدیقی جنتری کی خصوصیات*
یہ جنتری تقریباً 64 صفحات پر مشتمل ہے جو شہر حیدرآباد کے معروف مدرسہ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم حیدرآباد سے شائع ہوتی ہے جس میں سال بھر کی تواریخ، اوقات نماز، یاد داشت اور شہر حیدرآباد، ریاست تلنگانہ کے علماء و مدارس اور ملک کے ممتاز علماء کرام اور مدارس کے فون نمبرات درج ہیں، اس جنتری میں جہاں خطبہ جمعہ، خطبہ نکاح، نماز جنازہ نماز حاجت، نماز استخارہ کا طریقہ،شرائط نماز، واجبات نماز،مفسدات صلوۃ درج ہیں وہیں دعائے انس، دعائے قربانی دعا برائے حل مشکلات تجارت، دعا برائے سہولت رشتے، بھی مذکور ہیں
*علماء کرام کی رائے گرامی*
**امیر ملت اسلامیہ شیر دکن مولانا حمید الدین عاقل حسامی رحمہ اللہ بانی و مہتمم جامعہ اسلامیہ دار العلوم حیدرآباد ،و رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ فرماتے ہیں:مصروف ترین اور عمر و وقت کے قدرداں حضرات کی سہولت کے خاطر *جناب مولانا حافط مقصود احمد طاهر صاحب ناظم جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم حیدرآباد و صدر جمعیۃ علماء ہند رنگاریڈی* نے "صدیقی جنتری” میں یاد داشت کے لیے موزوں جگہ رکھ کر شائع کیا ہے، تواریخ کے ساتھ نصائح بھی درج کردیئے ہیں، امید ہے کہ احباب اس سے استفادہ لریں گے اور اپنی عمر اور وقت کی حفاطت کرکے دارین میں بامراد ہوں گے.
*فقیہ العصر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سیکرٹری فقہ اسلامی، اور ناظم المعہد العالی الاسلامی* اس جنتری کے سلسلے میں رقمطراز ہیں:وقت اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے اور اسکا کوئی بدل نہیں، وقت کی قدردانی سے ہی دنیا و آخرت کی فلاح متعلق ہے، وقت کی اہمیت اور اسکی حفاظت کی طرف متوجہ کرنے کے لیے محبی فی اللہ جناب مولانا حافظ مقصود احمد طاهر صاحب ناظم جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم حیدرآباد و صدر جمعیۃ علماء ہند رنگاریڈی نے صدیقی جنتری کا بڑا مفید سلسلہ شروع کیا ہے جو مختصر مفید کا مصداق ہے اوقات نماز بھی ہے، یاد داشت کا خانہ بھی اور اہم فون نمبرات بھی اور اتنی مختصر کہ جیب میں رکھنا دشوار نہ ہو اللہ تعالی قبول فرمائے آمین
**مولانا احمد عبد اللہ طیب صاحب مدظلہ العالی خلیفہ حضرت باندوی علیہ الرحمہ و ناظم اشاعت الخیر* یہ مختصر مگر جامع صدیقی جنتری 17 سال سے پابندی کے ساتھ شائع ہورہی ہے جس میں اہم دعاؤں کے علاوہ کارآمد و ضروری اور مفید معلومات درج ہیں جو عوام و خواص میں بے حد مقبول و معروف ہے، قدرداں حضرات کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے دعا ہے کہ اللہ پاک اس کے نفع کو عام فرمائیں آمین
*ترجمان اہل سنت مولانا محمد عبد القوی صاحب مدظلہ العالی ناظم ادارہ اشرف العلوم خواجہ باغ سعید آباد تحریر فرماتے ہیں:* یہ ڈائری صدیقی جنتری اپنی خصوصیات کے اعتبار سے منفرد ہے، مختصر سائز سال بھر کے اوقات نماز یادداشتیں محفوظ کرنے کے لیے موزوں گنجائش، تعطیلات کی نشاندہی اور ضروری خصوصی اور اہم فون نمبرات بھی دئیے گئے ہیں مشغول و ہمہ جہتی خدمات کرنے والوں کے لیے نادر تحفہ ہے
**ان مشہور اور جید علماء کرام کی رائے گرامی ہی اس جنتری کی اہمیت و افادیت کے لیے ہی کافی ہے*
*صاحب ترتیب کا مختصر تعارف*
*نام :مولانا حافظ مقصود احمد طاهر صاحب مدظلہ العالی صدر جمعیۃ علماء ہند رنگاریڈی و بانی و ناظم جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم حیدرآباد خلیفہ مولانا اظہار الحق صاحب قریشی چشتی مدظلہ العالی خلیفہ و جانشین قطب دکن حضرت شاہ عبد الغفور قریشی صاحب رحمہ اللہ خلیفہ حضرت مدنی علیہ الرحمہ
**تعلیم و تربیت:* والد ماجد مدظلہ کا خاندان شروع سے ہی الحمد للہ علمی رہا ہے، آباء و اجداد کا تعلق تلنگانہ کے قدیم ترین منڈل "مدور” سے رہا ہے دادا جان جناب منظور احمد صاحب مدوری کے والد محترم جناب عبد الحق صاحب رحمہ اللہ بھی تعلیمی و تربیتی دونوں اعتبار سے ماہر تھے آپ کی ابتدائی تعلیم حیدرآباد کا قدیم ترین مدرسہ فیض العلوم حیدرآباد میں ہوئی، اور عالمیت کی تعلیم کے لئے جامعہ عربیہ ہتھورا باندہ کا رخ کیا، *جہاں حضرت باندوی رحمہ اللہ سے ترجمہ قرآن کی سعادت میسر آئی،* لیکن کچھ عوارض کی بنا پر تعلیم مکمل نہ ہوسکی لیکن الحمد للہ سال ٢٠١٤ میں دار العلوم رحمانیہ سے اپنی تعلیم کو مکمل کیا جو خدائی احسان اور لوگوں کے لیے قابل نمونہ ہے.
*جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم کا قیام*
*جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم حیدرآباد کا قیام حضرت باندوی رحمہ اللہ کے مشورے اور این ٹی آر نگر کی کی بنیاد پر ١٩٩٠ء ١٤١٠ ھ شوال میں عمل میں آیا جو الحمد للہ اپنے اعتبار سے دین حنیف کی خدمات میں مصروف ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ قیامت تک اس کے فیض کو عام فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین
**ایک اہم گذارش*