ترک حکمران جوبائیڈن پر فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالہ کرنے دباؤ بنائیں گے
انقرہ: 8/نومبر (ذرائع) امریکہ میں جوزف بائڈن کی صدارتی انتخاب میں شاندار جیت کے دوسرے ہی دن ترکی نے اپنا عندیہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2016 میں ترکی میں فوج کے ذریعہ حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوششوں کے ماسٹر مائنڈ مانے جانے والی شخصیت امریکہ میں مقیم فتح اللہ گولن کی حوالگی سے متعلق ترک حکومت بائیڈن حکومت پر دباو بنائے گا کہ امریکی حکومت گولن کو ترکی کے حوالے کرے۔ ترکی کے نائب صدر فوئیٹ اوکٹائے نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ پر دباو بنانے کا منصوبہ ہے، جس میں امریکہ میں قیام پذیر فتح اللہ گولن کی حوالگی کی مانگ کی گئی ہے، جسے انقرہ نے سنہ 2016 میں ترکی میں تختہ پلٹ کی کوشش کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔ فوئیٹ اوکٹائے نے کلا ل۔7براڈ کاسٹر سے با ت چیت میں کہا کہ ‘ترکی کے نظریہ سے کچھ بھی نہیں بدلا ہے۔ مواصلات چینل پھر سے اسی طرح کام کریں گے۔ ہمارے ساتھ تختہ پلٹ کی کوشش کی گئی۔ ماسٹر مائینڈ امریکہ میں ہے۔ اس کی حوالگی کے لئے پوچھنے کے علاوہ اور کچھ بھی فطری نہیں ہے۔ یہ عمل جاری رہے گا۔ ملک کی نئی قیادت پر ہم اس معاملہ پر اپنا دباو بنائیں گے’۔ ترکی نے بار بار و اشنگٹن پر کردستان ورکرس پارٹی (پی کے کے) کی حمایت کا الزام لگایا ہے، جسے ترکی دہشت گرد گروپ کے طور پر نامزد کرتا ہے۔ اوکٹائے نے امریکہ پر شام میں دہشت گرد گروپوں کے ساتھ کام کرنے کا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں امید ہے کہ امریکہ دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ کام کرنا بند کردے گا’۔