نئی دہلی: 17؍مارچ (عصر حاضر) صدر جمہوریۂ ہند رام ناتھ کووند کے ذریعہ راجیہ سبھا کے لئے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کو نامزد کئے جانے پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے سوال کھڑے کئے ہیں۔ ایک ٹویٹ میں اویسی نے راجیہ سبھا کے لئے نامزد ہونے کے نوٹیفکیشن کے ساتھ لکھا ’ کیا یہ تحفہ کے بدلے تحفہ ہے؟ لوگوں کو ججوں کی آزادی پر یقین کیسے ہو گا؟ کئی سوال ہیں‘۔ بتا دیں کہ ’ کڈ پرو کو‘ کا مطلب ہوتا ہے ’ کسی چیز کے بدلے کوئی چیز دینا‘۔
Is it “quid pro quo”?
How will people have faith in the Independence of Judges ? Many Questions pic.twitter.com/IQkAx4ofSf— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) March 16, 2020
کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے بھی گگوئی کو راجیہ سبھا کے لئے نامزد کئے جانے پر سوال کئے۔ سبل نے ٹویٹ کر دعویٰ کیا کہ گگوئی عدلیہ اور خود کی ایمانداری سے سمجھوتہ کرنے کے لئے یاد کئے جائیں گے۔
Justice H R Khanna remembered for :
1) his integrity
2)standing up to govt.
3) upholding rule of lawRanjan Gogoi for
lapping up a Rajya Sabha nomination for
1) being saved by govt.
2) standing in line with it
3) compromising his own and the integrity of the institution— Kapil Sibal (@KapilSibal) March 17, 2020
کپل سبل نے ٹویٹ کیا ’ جسٹس ایچ آر کھنہ اپنی ایمانداری، حکومت کے سامنے کھڑے ہونے اور قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے لئے یاد کئے جاتے ہیں‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جسٹس گگوئی راجیہ سبھا جانے کے لئے سرکار کے ساتھ کھڑے ہونے اور سرکار اور خود کی ایمانداری کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کے لئے یاد کئے جائیں گے۔
بتا دیں کہ وزارت داخلہ نے پیر کو اس بارے میں نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ صدر رام ناتھ کووند نے جسٹس گگوئی کو آئین کے آرٹیکل 80 کے سیکشن 3 کے تحت حاصل کردہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے راجیہ سبھا کے لئے نامزد کیا ہے۔
جسٹس گگوئی جو ملک کے 46 ویں چیف جسٹس تھے ، پچھلے سال 17 نومبر کو اس عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے۔ بطور چیف جسٹس ان کا دور تقریبا ساڑھے 13 ماہ رہا۔ ان کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بینچ نے گذشتہ سال 9؍نومبر کو اجودھیا تنازعہ پر تاریخی فیصلہ دیا تھا۔