نئی دہلی: 31؍دسمبر (عصر حاضر) طارق فتح کے ذریعے ہندو مسلم کے درمیان دوری اور نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، یہ معاملہ منصوبہ بند ہے، اپنے ملک کے مسائل پر بات چیت کا کوئی مطلب نہیں ہے ،الحمد للہ ہم وطنی، عالمی مسائل پر اچھی طرح بحث کر سکتے ہیں، لیکن موقع، محل اور حالات کے تناظر کو نظرانداز نہیں کر سکتے ہیں، کئی دنوں سے چینلوں کے فون آ رہے ہیں، پروگرام میں شرکت کے لیے، آج بھی آ رہے ہیں لیکن ہمیں کوئی افادیت نظر نہیں آ رہی ہے، ہماری معروف تنظیموں اور اداروں کو حالات پر توجہ کر ضروری چیزوں کو سامنے لانا چاہیے، عارف خاں اور طارق فتح جیسے لوگ جن باتوں کو مغالطے کے ساتھ سامنے لاتے ہیں ان کے متعلق صحیح صورت حال کو پیش کرنا بھی ضروری ہے، ہم بہت سے بزرگوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ رٹی رٹائی پرانی، باپ دادا والی سنی سنائی باتیں دہراتے رہتے ہیں، اس سے بات نہیں بنے گی، موجودہ حالات کے چیلنجز کے پیش نظر بہتر تحقیق، توضیح و تعبیر کی ضرورت ہے، سیکولر ازم، راشٹر واد، جمہوریت کے حوالے سے اسلام اور مسلمان زبردست طریقے سے زیر بحث ہیں، مثلاً راشٹر واد کی مذمت و مخالفت کے ساتھ ہندوتو وادی راشٹر واد کا مقابلہ کیسے کیا جا سکتا ہے،؟ اسلامی نظام اور خلافت کی باتیں کافی نہیں ہیں، اسلام کو جانے بغیر اسلام کا نعرہ زیادہ بامعنی اور مفید نہیں ہے، انحرافات کا ازالہ بھی ضروری ہے،
30/12/2019 ،