شہریت قانون کی گونج پوری دنیا میں: علامہ یوسف القرضاوی کی تظیم الاتحاد العالمی لعلماء المسلمین نے ہندوستان پر معاشی و سفارتی دباؤ کا مطالبہ کیا
جدہ؍دوحہ۔ 23؍دسمبر (ذرائع) عالم اسلام کے مشہور ادارہ آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن(اوآئی سی) نے حال ہی میں پاس ہونے والے شہریت ترمیمی قانون اوراس کے بعد کے حالات پر صحافتی بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ او آئی سی کے جنرل سکریٹریٹ نے ہندوستان میں مسلم اقلیت کو متاثر کرنے والی حالیہ پیشرفتوں کا قریب سے جائزہ لیا ہے۔ اوآئی سی شہریت کے حقوق اور بابری مسجد کیس دونوں سے متعلق حالیہ سرکاری پیشرفت پر اپنی تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ اس نے ہندوستان میں مسلم اقلیت کی حفاظت اور اسلامی مقدس مقامات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل سکریٹریٹ اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصولوں اور ذمہ داریوں کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے اور متعلقہ بین الاقوامی عہد نامے جو اقلیتوں کے حقوق کی بلا امتیاز ضمانت دیتے ہیں، اس کے برخلاف کوئی بھی اقدام مزید تناؤ کا باعث بن سکتا ہے اور اس سے پورے خطے کی امن و سلامتی پر شدید اثرات پڑ سکتے ہیں۔ دریں اثناء موصولہ خبروں کے مطابق الاتحاد العالمی لعلماء المسلمین تنظیم جس کے روح رواں علامہ یوسف القرضاوی ہیں ۔ اس تنظیم میں پوری دنیا کے علماء، فقہا اور محدثین شامل ہیں اور یہ عالم اسلام کی ایک نمائندہ تنظیم ہے۔ ہندوستان میں حالیہ پاس ہونے والے شہریت قانون کے خلاف تنظیم نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے اور حکومت کو نصیحت کی ہے کہ وہ حقوق انسانی کی پاسداری کرے ، مذہبی بنیادوں پر مسلمانوں کے ساتھ بھید بھاؤ نہ کرے ، ظلم نہ کرے۔ جاری بیان میں کہا کہا گیا ہے کہ جو قانون پارلیمنٹ سے پاس ہوا ہے وہ ظالمانہ اور نسل پرستانہ ہے۔ اس بابت تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس حقوق انسانی مخالف قانون کو واپس لے ہم اس کے سخت مخالف ہیں۔ بیان میں عرب ممالک سمیت مسلم ممالک سے بھی مطالبہ کیاگیا ہے کہ وہ ہندوستان میں مظلوم مسلمانوں کی خبر گیری کریں اور حکومت ہند پر معاشی اور سفارتی سطح پر دباؤ بنائیں تاکہ وہ ظلم سے باز رہیں۔ جنوبی افریقہ کی مجلس اتحادالعلماء نے بھی ہندوستانی مسلمانوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے ۔ اطلاع کے مطابق آج ساؤتھ افریقہ کے مسلم قائدین نے ہندوستانی قونصیلٹ کے روبرو احتجاج درج کروایا ، صبح سات تا 12 بجے احتجاج کیا گیا، اس میں مسلم و غیرمسلم سب شامل رہے، اور اخیر میں ہندوستانی قونصلیٹ کو میمورنڈیم پیش کیا گیا۔