ریاست و ملک

حکومتِ ہند یا شہریت قانون واپس لے یا اس میں مسلمانوں کو بھی شامل کرے

لکھنؤ: 23؍ڈسمبر (پریس ریلیز) سوشل میڈیا پر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم سے منسوب ایک بیان جاری ہونے پر دوران ندوۃ العلماء، لکھنؤ کے ناظم مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نےبھی ایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نےاپنے بیان میں لکھا’ میں نےکوئی بیان شہریت کے نئے قانون کے سلسلہ میں نہیں دیا ہے، مجھے پتہ چلا ہےکہ سوشل میڈیا پرمجھ سے منسوب کوئی بیان چل رہا ہے، جو درست نہیں ہے۔ شہریت کے نئے قانون کے سلسلہ میں میرا کہنا ہے کہ یہ ملک وقوم کےلئےمناسب نہیں ہےاوراس سے پورے ملک میں انتشار پھیلا ہوا ہے اور مسلمانوں کو اس قانون سےعلاحدہ کرنے سےملک کا سیکولرکردارمجروح ہورہا ہے اوربھارت کی عزت پربٹہ لگ رہا ہے، اس لئے میں حکومت ہند سے کہتا ہوں کہ اس قانون کو واپس لے یا اس قانون میں ترمیم کرکے اس میں مسلمانوں کوبھی شامل کرے۔

واضح رہےکہ ایک اخبارمیں شائع خبرکےمطابق مولانا کلب جواد نےگفتگو کرتے ہوئےبتایا تھا کہ سنیچرکی شام میں میں ندوۃ العلماء گیا تھا، وہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کےصدر مولانا رابع حسنی ندوی سےملاقات کرتے ہوئے ان سے رہنمائی کی درخواست کی، تو انہوں نےصاف طور پر معذرت کرتے ہوئےکہا یہ سیاسی معاملہ ہے، ہم اس میں دخل نہیں دیں گے’۔ اس پورے معاملے کے بعد مولانا رابع حسنی ندوی نے وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔

قابل ذکرہےکہ شہریت ترمیمی قانون کی منظوری کے بعد سے ہی پورے ملک میں ہنگامہ آرائی کا ماحول ہے۔ ملک کی تمام ریاستوں میں بڑے پیمانے پراحتجاج کرکے اس قانون کی مخالفت کی جارہی ہے۔ اب اس سلسلے میں کچھ علمائے کرام کے بیان بھی آنے لگے ہیں، لیکن اس معاملے پرعوام کی ناراضگی کم نہیں ہورہی ہے۔ یونیورسٹی کے طلباء بھی اس معاملے میں آگے آگے ہیں۔ اسی ضمن میں جامعہ ملیہ اسلامیہ اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کےطلباء کے پرپولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے آنسوگیس کا بھی استعمال کیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×