آئینۂ دکن

قاضی صرف وہی نکاح پڑھائیں گے جہاں شادیوں میں صرف ایک کھانا اور ایک میٹھا پیش کیا جائے گا

راجنا سرسلا: مسلم شادیاں مختلف قسم کے نان ویجیٹیرین پکوانوں کے لیے مشہور ہیں۔ یہاں تک کہ غریب خاندان بھی متعدد نان ویجیٹیرین اقسام کا اہتمام کرتے نظر آتے ہیں فی زمانہ  یہ مسئلہ کمیونٹی میں ایک اپنی حیثیت اور وقار کا مسئلہ بن گیا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ویمولواڈا مندر ٹاؤن کے مقامی مسلم کمیونٹی کے بزرگوں نے اس رواج کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ شادی بیاہ کی تقاریب کے موقع پر پکوان میں متعدد ڈشز پیش کرنے کے بجائے صرف مختصر پکوان کیے جائیں گے۔

کمیونٹی کے بزرگوں نے یہ فیصلہ اس لیے لیا کیونکہ غریب والدین و سرپرست حضرات نکاح کی تقریب میں مختلف قسم کے نان ویجیٹیرین ڈشز کی تیاری پر بھاری رقم خرچ کرنے سے قاصر ہیں۔ اس سلسلے میں آٹھ مساجد پر مشتمل ویمولواڈا ٹاؤن مسلم کمیٹی نے 16 جنوری کو منعقدہ اپنی میٹنگ میں نکاح کی تقریبات میں پیش کیے جانے والے پکوانوں پر پابندی لگاتے ہوئے فیصلہ کیا۔ شادی بیاہ کے کاموں میں بگھارا چاول، سامبر اور ایک میٹھی چیز پیش کی جائے۔ فیصلے کا اطلاق یکم فروری سے ہو گا۔

جہیز اور دیگر اخراجات کے علاوہ، دلہنوں کے والدین کو مختلف قسم کے نان ویجیٹیرین پکوانوں کی تیاری پر بھاری رقم خرچ کرنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ ایک مقامی رہائشی، کلیم پاشا نے کہا کہ نکاح کی تقریب کے لیے پکوان کا بندوبست کرنے کے لیے کم از کم 3 لاکھ سے 4 لاکھ روپے کا صرفہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہریس یا حلیم، مٹن مرگ، سرخ چکن، سبز چکن، بریانی، قربانی کا میٹھا، کدو کی کھیر، اور فروٹ سلاد جیسی مختلف اقسام کے پکوان پیش کرنا معمول کی بات ہے۔ پچھلے چند دنوں سے ‘اسٹارٹر’ پیش کرنے کا رجحان بن گیا ہے، جس میں دس قسم کے نان ویجیٹیرین فرائی ڈشز پیش کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مندرجہ بالا اقسام کے علاوہ، خاص نان ویجیٹیرین آئٹمز جیسے کہ چکن کے لیگ پیس، چکن کباب اور چند دیگر اقسام دولہا اور اس کے دوستوں کو الگ انتظام میں پیش کی جاتی ہیں۔ جہیز کے لیے 3 لاکھ سے 10 لاکھ روپے کے علاوہ، تقریباً 2.50 لاکھ روپے مالیتی پکوان دلہن کے والدین کو دولہے کے خاندان کو دینے کا رواج ہے۔ انہوں نے کہا دوسری طرف دلہن کے خاندان کو نکاح کے لیے ایک فنکشن ہال کے لیے 50,000 روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔

ویمولواڈا مسلم کمیونٹی کے صدر محمد اکرم نے کہا کہ انہوں نے کمیٹی کی میٹنگ میں قرارداد پاس کی ہے کیونکہ غریب کمیونٹی کے لوگوں کو مختلف قسم کے نان ویجیٹیرین ڈشز پیش کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ فیصلہ قاضی کی موجودگی میں کیا گیا، جو نکاح کریں گے۔ قاضی صاحب سے کہا گیا کہ وہ ایسی شادیوں میں ہر گز شرکت نہ کریں جس میں بہت سے پکوان پیش کیے جاتے ہیں۔ اکرم نے بتایا کہ جب دلہن کے والدین نکاح کرنے کے لیے قاضی سے رابطہ کریں تو اسی وقت تمام تر تفصیلات حاصل کرلیں اور نکاح سادگی اور مختصر پکوان پر ہوگا تو شرکت کریں ورنہ اسی وقت انکار کردیں۔ انہوں نے کہا کہ نماز جمعہ کے دوران تمام مساجد میں اس کا اعلان بھی کیا گیا اور بتایا کہ وہ مستقبل میں جہیز پر پابندیاں لگانے پر غور کر رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×