آئینۂ دکنجرائم و حادثات

مفتی سید ابرار محی الدین عثمانی دردناک حادثہ میں جاں بحق

نمازِ جنازہ مدرسہ فیض العلوم سعیدآباد میں ہوگی

حیدرآباد۔26؍دسمبر (عصرحاضرنیوز)شہر حیدرآباد کے راجندرنگر پولیس اسٹیشن کے حدود میں آج علی الصبح ایک المناک سانحہ پیش آیا۔ جہاں نوجوان عالم دین مفتی سید ابرارمحی الدین عثمانی (28) سڑک حادثہ میں برسرموقع ہلاک ہوگئے۔یہ حادثہ پی وی این آر ہائی وے کے پلر نمبر245کے قریب اُس وقت پیش آیا جب ان کی بائیک کو نامعلوم گاڑی نے ٹکر دے دی۔حادثہ اتنا شدید تھاکہ وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ اس سلسلہ میں پولیس نے معاملہ درج کرکے جانچ شروع کردی۔پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئےدواخانہ عثمانیہ بھیج دیا۔ جائے حادثہ پر انتہائی دلخراش مناظر دیکھنے میں آئے جس کو سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا گیاہے۔ ابتداء میں پولیس، گاڑی کی نمبرپلیٹ کی بنیاد پر مہلوک کی شناخت کی کوشش کررہی تھی۔ تاہم یہ بات سامنے آئی کہ متوفی نوجوان مفتی سید ابرار محی الدین عثمانی ہیں جو نمازِ فجر کے بعد عطاپور ڈائری فارم کے قریب واقع مکتب میں بچوں کو پڑھانے کے لیے جارہے تھے اور شدید کہرے کی وجہ سے وہ سڑک حادثہ کا شکار ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق مفتی سید ابرار ایک حافظ قرآن اور عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ ریاست تلنگانہ کے ایک بڑے علمی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ان کا آبائی علاقہ نلگنڈہ ضلع ہے  فی الحال وہ شہر حیدرآباد کے علاقے راجندرنگر میں ہی اپنے افراد خاندان کے ساتھ مقیم تھے۔ اور نلگنڈہ کے مؤقر عالم دین حضرت مولانا شاہ سید احسان الدین قاسمی صاحب مدظلہ العالی کے بھائی جناب منیر الدین صاحب کے پوتے اور جناب الیاس صاحب کے فرزند ہیں۔ نلگنڈہ ضلع میں تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے مسلسل جدوجہد کرنے والی شخصیت جناب مفتی صدیق صاحب اور ان کے بھائی جناب فاروق صاحب کے بھتیجے ہیں۔ مفتی سید ابرار جن کی عمر محض 28؍سال تھی اور ان کے نکاح کو دیڑھ سال کا عرصہ بھی مکمل نہیں ہوا تھا انہیں فی الحال چھ ماہ کی ایک لڑکی بھی ہیں۔ ان کی عالمیت کی ابتدائی تعلیم مدرسہ احیاء العلوم ٹپہ چبوترہ میں ہوئی بعد ازاں مولانا فصیح الدین ندوی صاحب کے قائم کردہ ادارہ دارالعلوم عثمانیہ سے مختصر مدتی عالمیت اور افتاء سے فراغت حاصل کی۔ فراغت کے بعد سے وہ تعلیم و تعلم میں ہی مشغول رہے۔ فجر اور عصر کے بعد عصری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو دینی تعلیم سے آراستہ کرنے کی غرض سے مکاتب کا نظام شروع کیے تھے۔ مکاتب میں فی الحال ان کی ما تحتی میں ایک سو تا دیڑھ سو طلبہ دینی علوم سے روشناس ہورہے تھے ۔ حادثے میں ان کی المناک موت سے جملہ افراد خاندان کے ساتھ ساتھ علماء و علمی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ نمازِ جنازہ بعد نماز عشاء مدرسہ فیض العلوم سعیدآباد میں ادا کی جائے گی۔ نمازِ عشاء ٹھیک 8:30؍بجے ہوگی اور تدفین قبرستان سلطان دائرہ متصل مسجد معراج کرما گوڑہ سعیدآباد میں ہوگی۔ ان شاء الله۔ الله تعالی ان کی مغفرت فرمائے۔جملہ پسماندگان و متعلقین کو بے حد صبر جمیل نصیب فرمائے۔آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×