آئینۂ دکن

کاہلی ‘ غفلت اور لاپرواہی کا شکار قوم کامیابی اور ترقی سے محروم

منبر و محراب فاؤنڈیشن کے صدر مولانا غیاث احمد رشادی کا بیان

جو قوم اجتماعی طورپر اپنے مقصدِ حیات سے بے خبر ہو جاتی ہے اور سستی‘ کاہلی اور غفلت و لاپرواہی کا شکار ہوجاتی ہے وہ قوم ترقی اور کامیابی سے محروم ہوجاتی ہے۔ ہماری قوم کے نوجوانوں میں عام طورپر یہ چیز دیکھی اور محسوس کی جارہی ہے کہ وہ آرام طلب بن چکی ہے اور اپنی ذمہ داریوں کا انہیں کوئی احساس نہیں ہے، روزانہ دیر گئے تک سوتے رہنے اور رات دیر گئے تک جاگتے رہنے کا یہ مزاج قوم کے ان نوجوانوں کو کامیابی اور عروج سے کوسوں دور کردے گا، سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں نوجوان اپنے ماں باپ کے لئے بوجھ بنے ہوئے ہیں بلکہ دردِ سر بھی بنے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے ماں باپ کی محنت و مشقت سے کمائی ہوئی دولت کو بنیاد بناکر زندگی بسر کررہے ہیں بلکہ عیش کررہے ہیں۔ ان نوجوانوں کو خوابِ غفلت سے جاگنا ہوگا اور کسبِ معاش اور کسبِ حلال کیلئے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ان صلاحیتوں کو استعمال کرنا پڑیگا۔ ہزاروں نوجوانوں سے اس سوا ل پر کہ آپ کیا کررہے ہیں؟ یہ جواب ملتا ہے کہ ہم باہر جارہے ہیں، یو کے یا یو ایس یا سعودی یا قطر یا دبئی جارہے ہیں۔ انہوں نے اپنی تعلیم کی تکمیل کے بعد اپنے وطن میں تجربہ حاصل کرنے کی غرض سے ہی سہی کوئی چھوٹی ملازمت اختیار کرلی ہوتی تو دوچار سال کا تجربہ تو اس میدان کا حاصل ہوچکا ہوتا، ایسی چھوٹی ملازمتوں کو حقیر جان کر منتظر ہیں کہ ان ممالک کا ویزہ کب آئے گا؟ گویا برسوں سے ان ہزاروں نوجوانوں کی مصروفیت ہی یہ رہ گئی کہ وہ باہر جارہے ہیں اور اسی انتظار میں ان کے برسوں نکل رہے ہیں اور ان کے رات دن بستروں کو گرم رکھنے میں گزر رہے ہیں اور نتیجہ یہ ہے کہ کاہلی‘ سستی اور غفلت نے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا غیاث احمد رشادی صدر منبر و محراب فاؤنڈیشن انڈیا نے کیا اور کہا کہ ہمارا ملک کثیر آبادی والا ملک ہے، اس ملک میں مشینوں کے ساتھ ساتھ افرادی وسائل سے فائدہ اٹھانا بہتر ثابت ہوتا ہے تاکہ زیادہ لوگوں کو روزگار حاصل ہو۔ ظاہر ہے کہ جب لوگوں کو روزگار حاصل ہوگا تو لوگوں کی قوتِ خرید میں بھی اضافہ ہوگا اور حکومت کو ٹیکس بھی زیادہ مقدار میں حاصل ہوگا، اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان نوجوان سستی اور کاہلی کو پس پشت ڈالیں اور پوری محنت اور تیاری کے ساتھ میدان میں اتریں، حوصلہ نہ ہاریں، تجارت کریں اور تجارت کے میدان میں تجربہ حاصل کریں اور ہمت سے کام لیں ۔ ان دنوں سرکاری ملازمتوں کے بھی مواقع موجود ہیں، ان مواقع کا استعمال کریں ، آدمی کا بے کار رہنا آدمی کو تباہ کردیتا ہے۔ یاد رکھیں کہ کسبِ حلال بھی ایک فریضہ ہے جس طرح نمازاور روزہ فرض ہیں ۔ مسلمانوں کو اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے محنت اور کوشش کرنا چاہئیے اور جو مواقع اور وسائل موجود ہیں ان کو استعمال کرنا چاہئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×