صفا بیت المال کی جانب سے 600 کیاب اور آٹو ڈرائیورس میں راشن کی تقسیم
حیدرآباد: 23؍مئی (پریس ریلیز) شعبۂ نشرواشاعت کے انچارج حافظ سید شعیب کی اطلاع کے مطابق صفا بیت المال انڈیا کے زیر اہتمام لاک ڈائون متاثرین میں اب تک مجموعی طور پر راشن کی شکل میں حیدرآباد کے مختلف و متعدد سلم بستیوں کے تیرہ سو خاندانوں میں ایک کروڑ 25 لاکھ روپئے مالیتی راشن تقسیم کیا جا چکا ہے، حیدرآباد کے سلم بستیوں کی حالت زار کو دیکھ کر مسلسل دو ماہ سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے پیدا شدہ بے روزگاری اور غربت کی صورت حال پر نظر رکھتے ہوئے ٹرسٹیان صفا بیت المال مولانا غیاث احمد شادی، مولانا فصیح الدین ندوی، مولانا محمد مصدق القاسمی ،مولانا وسیم الحق ندوی اور مفتی عبد المہیمن اظہر القاسمی نے یہ ہنگامی فیصلہ لیا کہ جب تک لا ک ڈاون کی یہ صورتحال رہے گی سلم بستیوں کے غریبوں،مزدوروں اور مجبور خاندانوں میں راشن تقسیم کیا جائے گا صفا بیت المال کی آواز پر شہریان حیدرآباد نے مثالی جذبۂ خدمت کے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور عملا ثابت کیا کہ انسانیت کی بنیاد پر خدمت کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ کس طرح دریا دلی کا ثبوت پیش کرتے ہیں؟ ””حیدرآبادی عوام کے جذبہ صادق کو سلام کہ انہوں نے ہر طرح سے تعاون کیا ” صفا بیت المال انڈیا کے ذمہ داران نے غور کیا کہ ٹیکسی اور آٹوز کے مسلسل دو ماہ تک بند ہونے کی وجہ سے کیاب اور آٹو ڈرائیورس کی معاشی حالت پستی کا شکار ہے تو یہ فیصلہ لیا گیا کہ ان میں بھی راشن تقسیم کیا جائے چنانچہ کیاب یونین کے سیکریٹری جناب صلاح الدین صاحب سے مشاورت کے بعد 22 مئی کو اے کے پلازہ عنبر پیٹ میں تقریبا 600 کیاب اور آٹو ڈرائیورس میں تقریبا چھ لاکھ روپئے مالیتی راشن تقسیم کیا گیا اس موقع پر مرکزی صدر صفا بیت المال مولانا غیاث احمد رشادی نے راست نگرانی کی اور حافظ مبشر خان انچارج دفتر نے معاونت کی صفا بیت المال کی ٹیم اور یونین کے ذمہ داران نے بھی بھرپور تعاون کیا، واضح ہو کے راشن تقسیم انسانیت کی بنیاد پر کی گئی ہندو مسلم سکھ عیسائی ہر طبقہ سے وابستہ ڈرائیورس نے راشن حاصل کیا مولانا غیاث احمد شادی نے تقسیم سے قبل ڈرایئورس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ عوام کی خدمت کرتے ہیں آئے دن اخبارات میں کیاب اور آٹو ڈرائیورس کی امانت داری کے واقعات آتے رہتے ہیں کہ’’ ڈرائیور نے بھول کر چھوڑی ہوئی رقم کو مالک یا مقامی پولیس اسٹیشن کے حوالے کردیا‘‘ کیاب ڈرائیورس اور ڈرائیورس کے بھی بشری تقاضے اور انسانی جذبات ہوتے ہیں پاسنجرز کو چاہیے کہ ان کے ساتھ رواداری محبت اور انصاف کے ساتھ پیش آئیں۔