آئینۂ دکن

گستاخِ رسول راجہ سنگھ کو ہائی کورٹ سے ملی مشروط ضمانت

حیدرآباد: 9؍نومبر (عصرحاضر)  حیدرآباد کے حلقہ گوشہ محل کے بی جے پی رکن اسمبلی راجہ سنگھ کو آخر کار ضمانت مل گئی۔ ہائی کورٹ نے انہیں مشروط ضمانت دے دی۔ اس موقع پر ہائی کورٹ نے کچھ پابندیاں لگائی ہیں۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ رکن اسمبلی کو اس شرط کے ساتھ ضمانت دی جاری ہے کہ وہ اشتعال انگیز تبصرے نہ کریں اور جیل سے رہائی پر ریلیاں نہ نکالیں۔ ڈویژن بنچ نے حکم دیا کہ تین ماہ تک سوشل میڈیا پر ویڈیوز پوسٹ نہ کریں۔ واضح رہے کہ پولیس نے 25 اگست کو راجہ سنگھ کے خلاف پی ڈی ایکٹ درج کیا تھا اور انہیں سماج میں مذہبی منافرت بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ اس وقت سے وہ چرلاپلی جیل میں قید ہیں۔
راجہ سنگھ کی بیوی اوشا بھائی نے پولیس کی طرف سے پی ڈی ایکٹ کے اندراج کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی۔ حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل نے جواب داخل کرایا۔ راجہ سنگھ کے وکیل روی چندر نے حکومت کی طرف سے دائر کاؤنٹر کے خلاف بحث کی۔ روی چندر نے پی ڈی ایکٹ کے تحت درج مقدمات کو خارج کرنے والے سپریم کورٹ کے سابقہ ​​فیصلوں کا حوالہ دیا۔ ایڈوکیٹ جنرل پرساد نے دلیل دی کہ راجہ سنگھ متنازعہ تبصرے کر کے سماج کو مشتعل کر رہے تھے۔ عدالت نے توجہ دلائی کہ ان کے خلاف مختلف تھانوں میں 100 سے زائد مقدمات درج ہیں۔ ہائی کورٹ نے گزشتہ روز فریقین کے دلائل سنے اور آج فیصلہ سنایا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز بی جے پی رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ نے پیغمبر اسلامﷺ کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا تھا، جس کے بعد تلنگانہ سمیت ملک کی دیگر ریاستوں میں احتجاج ہوئے اور ٹی راجہ سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا، اس دوران بعض مقامات پر پُرتشدد مظاہرے ہوئے جس میں کئی لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں۔ وہیں ریاستی حکومت نے اس معاملہ پر سخت نوٹس لیتے ہوئے ٹی راجہ سنگھ کو گرفتار کر لیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×