آئینۂ دکن

دیہاتوں میں مساجد کی تعمیر ، مسلمانوں کے دین وایمان کی حفاظت کاذریعہ

حیدرآباد: 24؍نومبر (پریس نوٹ) یوں تو مساجد تعمیر کرنا اور جزوی طورپر مساجد کی تعمیر میں حصہ لینا، حدیث کی روشنی میں بہت بڑے اجروثواب کا کام ہے، لیکن اجر وثواب کایہ کام اس وقت زیادہ اہم اور فضیلت والا ہوجاتا ہے، جب دیہاتوں میں مساجد تعمیر کی جائے، کیوں کہ دیہاتوں میں برسوں سے مسلمان رہتے ہیں، بچپن سے جوان اور جوانی سے بوڑھاپے کو پہونچ جاتے ہیں لیکن ان کے کان اذان کی مبارک صداؤں سے ناآشنارہتے ہیں، اس کی وجہ سے انھیں نمازوں کی ادائیگی کا کوئی شوق اور شعور بھی نہیں ہوتا، دیہاتوں میں مساجد کی تعمیر سے یہاں کی مسلم آبادیاں اذان کی صداؤں سےگونج اٹھیں گی، مسلمانوں میں نمازوں کی ادائیگی کا جذبہ پیدا ہوگا اور دینی تعلیمات سے ان کی ناواقفیت کا فائدہ اٹھاکر جو گمراہ فتنے دیہاتوں میں اپنے قدم جمائے ہیں، اُن کی سرکوبی ہوگی، کملہ پاڈو ضلع کرنول میں مجلس تحفظ ختم نبوت ٹرسٹ تلنگانہ وآندھراپردیش کے زیر نگرانی تعمیرکی گئی ــ’’مسجد سمیہؓ‘‘ کے افتتاح کے موقع پر مولانا محمد ارشد علی قاسمی سیکریٹری مجلس تحفظ ختم نبوت نے ان خیالات کا اظہار کیا، مولانا نے اپنے خطاب میں مقامی مسلمانوں پرزور دیا کہ وہ نمازوں کی پابندی کریں، مسجد کو نمازوں اور قرآن مجید کی تعلیم کے ذریعہ ہمیشہ آباد رکھیں،کیوں کہ جب ہم اللہ تعالیٰ کے حضور عبادت وبندگی کے ذریعہ اُس کے گھر کو آباد رکھیں گے تو اللہ تعالیٰ بھی اپنی نعمتوں اور برکتوں سے ہمارے گھروں کو آباد فرمائے گا اور ہماری بستیاں پریشانیوں اور آفات سے محفوظ رہیں گی اور قرآن مجید کی تعلیم کی وجہ سے ہماری اولاد اور آئندہ نسلیں اسلام سے وابستہ رہیں گی، اس موقع پر جناب محمد غوث (نگراں شعبہ تعمیر مساجد مجلس تحفظ ختم نبوت) اور علاقہ کے ذمہ دار حضرات بھی موجود تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×