آئینۂ دکن

مساجد کا سماج سے رابطہ مضبوط رکھنا ذمہ داران و آئمہ کی اہم ذمہ داری

حیدرآباد: 23؍ستمبر (عصر حاضر) اس حقیقت کو عملا تسلیم کرنے اور روبہ عمل لانے کا وقت آچکا ہے کہ ہماری مسجدیں ہمارے سماج کے اہم ترین مراکز ہیں ، مسجدیں صرف مخصوص عبادت کی جگہیں نہیں ہیں بلکہ وہ اسلامی زندگی کے مختلف امور کی انجام ہی کے مراکز ہیں جب تک مسلمان ذہنی طور پر اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہونگے وہ اس وقت تک ایک مضبوط ملت نہیں بن سکیں گے ۔مسلمانوں کے لئے بہترین نمونہ اپنا بنایا ہوا طرز وطریق نہیں ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیا ہوا طریقہ بہترین نمونہ ہے عہد نبوت میں مسجد نبوی مرکز اسلامی رہی اور ہزاروں صحابہ اسی مرکز اسلامی سے جڑے رہے دور رسالت میں مسجدیں صرف نماز گاہ نہیں تھیں بلکہ مسجد نبوی میں پنج وقتہ نمازوں کے علاوہ تعلیم و تعلم، درس و تدریس ، تربیت و تزکیہ ۔حکمت و فراست کی باتیں دعوت و تبلیغ ،جہاد کی ترغیب و تیاری وفود کی آمد اور ملاقات بیماریوں کی مرہم پٹی ، نزاعی امور کی یکسوئی اور عدالتی نظام ، کمزوروں کی امداد ،صالح ماحول کی فکریں مختلف اقوام سے روابط کا کام مسجد نبوی ہی سے جڑی ہوئی تھیں ان خیالات کا اظہار مولانا غیاث احمد رشادی بانی و محرک منبر و محراب فاونڈیشن انڈیا نے مدرسہ عربیہ تجوید القرآن آزادنگر میں منبر و محراب فاونڈیشن اور ہیلپ لائیں حیدرآباد کے اشتراک سے منعقدہ عنبر پیٹ زون کی مساجد کے صدور و معتمدین اور آئمہ و خطباء کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ ملک کے حالات اب للکار رہے ہیں کہ ہم اس فکر کو اوڑھیں جس فکر کو رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کے ماحول میں جنم دیا اور امت کو مسجد نبوی کی مرکزیت میں ایک راہ بتائی ۔ ہیلپ لائین حیدرآباد کے ٹرسٹی ڈائرکٹر مولانا احسان الدین صدیقی نے کہا کہ رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ آمد سے قبل ہی وہاں موجود صحابہ کرام نے مدینہ منورہ کا سروے کرلیا تھا کہ وہاں کتنے مسلمان مرد اور کتنی مسلمان عورتیں اور کتنے مسلمان بچے موجود ہیں اور کون کون سے قبائل آباد ہیں ، مسجد نبوی کو بنیاد بنا کر رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے سماج کے مال دار اور غریب تمام افراد کو جوڑا یہی وہ مسجد ہے جہاں اخوت اسلامی کا نظام قائم ہوا غریبوں تنگ دستوں اور مسافروں کی خبرگیری اسی اللہ کے گھر سے ہوئی ، بیت المال کا نظام قائم ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ صحابہ کرام نے مدینہ میں آباد افراد کا سروے کیا اور وہ ہر ہر فرد کے حالات سے باخبر تھے ہر مسجد کے ذمہ دار اور امام و خطیب کی ذمہ داری ہے کہ اس امت کو مضبوط بنانے کے لئے مسجد واری سطح پر یکجا ہوں اسی مسجد سے انسانیت ہمدردی و غمخواری کا مثالی نظام قائم کریں ہر مسجد سے اس محلہ کے سارے افراد کا قلبی تعلق ہو غیر مسلموں کے ساتھ ہمارے روابط بڑھیں ۔مفتی عبد المہیمن اظہر القاسمی نائب صدر صفا بیت المال انڈیا نے اپنی تمہیدی گفتگو میں کہا کہ ہمارے ملک کے مسلمان تعلیم کے میدان میں حد درجہ پیچھے ہیں اور ہمیں نہ اس کا احساس ہے اور نہ ہی اس کا علم ہے ، معیشت میں بھی ہم انتہائی کمزور ہیں مسلمانوں کا بحیثیت مجموعی مساجد سے قلبی لگاو نہیں ہے وقت کی ضرورت ہے کہ مساجد کی انتظامیہ اور ائمہ ایسا طرز و طریق اختیار کریں جس سے مقامی نوجوان اور مختلف صلاحیتوں کے حامل افراد اور معصوم بچے مسجد سے جڑیں اور اپنے اندر وہ اوصاف پیدا کریں جن کی تلقین رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے دی واضح ہو کہ منبر و محراب فاونڈیشن اور ہیلپ لائین حیدرآباد دونوں تنظیموں کی سرپرستی جنوبی ہند کے معروف بزرگ عالم دین حضرت مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی صاحب فرما رہے ہیں جن کی ہدایات اور مشوروں سے یہ تنظیمیں اپنے ہدف کی طرف رواں دواں ہیں اس اجلاس کی میزبانی مولانا زکریا فہد نے کی اور مفتی عرفان قاسمی نے معاونت کی منبر و محراب فاونڈیشن کے کنوینرس حافظ صابر حافظ شعیب اور آرگنائیزر مولانا شہاب الدین نے انتظامی امور میں از اول تا آخر حصہ لیا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×