آئینۂ دکن

تلنگانہ حکومت اُردو میڈیم کے تمام کورسس کا فی الفور آغاز کرکے اُردو دوستی کا ثبوت دے

حیدرآباد: 26؍جون (پریس ریلیز) ائمہ و خطباء کا نمائندہ ادارہ منبر ومحراب فاؤنڈیشن کے بانی و مینیجنگ ٹرسٹی مولانا غیاث احمد رشادی نے اپنے صحافتی بیان میں کہا ہے کو ریاست تلنگانہ میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ صرف زبانی وعدوں تک محدود ہوکر رہ گیا ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اس وعدے کا جائزہ لیں تو اقدامات بالکل اس کے برعکس ثابت ہوتے جا رہے ہیں۔ہر نئے تعلیمی سال کے آغاز کے موقع پر اردو میڈیم کورسس پر خطرات کے بادل منڈلارہے ہیں۔ جاریہ سال بھی داخلہ کی ویب سائیٹ ”دوست“ کے مطابق حکومت کی جانب سے اردو میڈیم ڈگری کورسس میں داخلوں کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ ریاست میں اردو میڈیم کورسس اور تعلیمی اداروں میں نشستوں میں ہر سال کمی کردی جارہی ہے،مخلوعہ نشستوں کو پُر کرتے ہوئے اساتذہ کے مسئلہ کو حل کرنے کے بجائے حکومت اردو میڈیم میں داخلوں کو ہی بند کرتی جارہیہے۔ دو سال قبل اردو میڈیم میں بی کام، بی ایس سی میں داخلوں کو بند کردیا گیا۔ دیگر کورسس میں داخلے تو دئیے جارہے ہیں لیکن ان کے لئے اساتذہ کا تقرر عمل میں نہیں لایا جارہا ہے۔ حالانکہ اردو زبان ریاست کی سرکاری اور دوسری سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی زبان ہے، اتنی بڑی آبادی کی مادری زبان کے ساتھ مسلسل ناانصافی نہایت تشویشناک عمل ہے۔ ریاست میں اردو کے ساتھ ناروا سلوک کا ایک اور واقعہ دو ماہ قبل اپریل میں پیش آیا،حیدرآباد سٹی پولیس کی جانب سے سٹی پولیس میں خدمات انجام دینے والے ہیڈ کانسٹبل اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر آف پولیس کو سب انسپکٹر کے عہدہ پر ترقی کیلئے 17اور 18اپریل کو تحریری امتحانات منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ جس میں158امیدواروں نے شرکت کا فیصلہ کیا ان 158میں سے35امیدوار ایسے تھے جنہوں نے اردو زبان میں امتحان تحریر کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے درخواست فارم میں بھی اپنے انتخاب سے واقف کروادیا تھا لیکن محکمہ پولیس کے اعلی عہدیداروں کی جانب سےاچانک یہ اعلان کردیا گیا کہ امتحان صرف انگریزی یا تلگو میں ہوگا۔ جس سے ان امیدواروں کے چہروں پر مایوسی چھاگئی۔ یہاں یہ تذکرہ بھی ضروری ہے کہ 16؍نومبر 2017ء کو ریاست تلنگانہ میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے والا بل قانون ساز اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا؛تاہم اس بل کی منظوری کے بعد سے اردو زبان کے ساتھ اس طرح کے متعدد واقعات ریاست کی تہذیب ، ثقافت اور ادب کی اس میراث کے تحفظ و بقاء پر سوالیہ نشان کھڑے کر رہےہیں۔ مولانا غیاث احمد رشادی  نے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ، وزیر تعلیم سبیتا اندرا ریڈی اور تمام متعلقہ افسران سے پُرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ اُردو میڈیم کے تمام کورسس کو بحال کرتے ہوئے اساتذہ کی مخلوعہ نشستوں پر تقرر کریں نیز طلبہ اور اردو دونوں کے مستقبل کو روشن بنائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×