آئینۂ دکن

لاک ڈاؤن کے دوران سادگی کے ساتھ تقاریبِ نکاح کے انعقاد کو مجبوری نہ سمجھیں

حیدرآباد: 12؍جون (پریس ریلیز)اسلام نے نکاح کو محض ایک سماجی ضرورت کی حیثیت نہیں دی ، بلکہ اسے عبادت کا درجہ دیا ہے ۔ نکاح سے صرف جسمانی تسکین اور نفسانی خواہش کی تکمیل ہی نہیں ہوتی ، بلکہ انسان اللہ تعالیٰ کی خوش نودی اور اس کی رضا بھی پاسکتا ہے۔ اسلام نکاح کو عفت و پاک دامنی کے حصول کا یقینی ذریعہ اور بے حیائی و بے راہ روی پر روک لگانے کا مؤثر ہتھیار قرار دیتا ہے ۔ اللہ کے رسو ل ﷺنے نوجوانوں کو مخاطب کرکے فرمایا : "اے نوجوانو کے گروہ ! تم میں سے جو نکاح کے مصارف برداشت کر سکتا اور اس کی ذمے داریاں اٹھا سکتا ہو اسے ضرور نکاح کر لینا چاہیے ۔ اس لیے کہ یہ نگاہوں کی پاکیزگی اور شرم گاہ کی حفاظت میں بہت کارگر ہے۔ان خیالات کا اظہار مولانا غیاث احمد رشادی مینیجنگ ٹرسٹی منبر و محراب فاؤنڈیشن نے اپنے صحافتی بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباء نے جہاں عام نظامِ زندگی کو مفلوج کر رکھا ہے وہیں اس وباء نے چند خیر کے مواقع بھی ہمیں فراہم کیے ہیں۔جن میں سے ایک موقع تقاریب نکاح کی سادگی کے ساتھ انجام دہی بھی ہے۔ پچھلے کئی سالوں سے علماء کرام اور مفکرین و دانشوارنِ ملت کی یہ کوشش رہی ہے کہ نکاح جیسے مقدس فریضہ کی ادائیگی میں حد درجہ سادگی اور پاکیزگی پیدا کی جائے اس کا حسین مظاہرہ لاک ڈاؤن کے دوران نرمی کے اوقات میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اسی نظام کو مستقل طور پر جاری رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ نکاح میں سادگی اور خرافات سے پاک نئی زندگی کا آغاز یقیناً خیر و برکت کا ذریعہ اور صالح معاشرہ کی افزائش کا سبب بنے گا۔ لاک ڈاؤن کی مجبوریوں کے پیشِ نظر جو شادی بیاہ کی تقاریب سادگی کے ساتھ منعقد کی جارہی ہے اس کو مجبوری نہ سمجھیں بلکہ شرعی حکم سمجھ کر الله اور اس کے رسولﷺ کو راضی اور خوش کرنے کی نیت سے انجام دیں۔ آج بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو محض دھوم دھام اور مروجہ رسومات کے ساتھ شادیوں کی تقاریب منعقد کرنے کے لیے لاک ڈاؤن کے ختم ہونے کا انتظار کررہے ہیں ۔ ایسے لوگوں کو چاہیے کہ جو رقم ان بے جار سومات میں خرچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اس رقم کے ذریعہ حالات سے مجبور مفلوک الحال افراد کی امداد کردیں۔ ان کی ضرورتوں پر خرچ کرکے ان سے دعائیں لے لیں الله تعالی زندگی میں ان کی دعاؤں بہترین اثرات مرتب کریں گے۔ موجودہ معاشرہ میں رات کی خرافات والی شادیاں انسانی زندگی کے لیے نہایت نقصاندہ ثابت ہورہی ہیں۔ رات کے کھانے میں تاخیر، دیر رات مرغن غذائیں کھاکر سوجانے کے سبب متعدد بیماریوں کا شکار، دیر رات تک چلنے والی تقاریب دوسرے دن کی عبادتوں اور دیگر سرگرمیوں پر اثر انداز وغیرہ وغیرہ کئی ایک نقصانات کا شکار ہورہے ہیں۔ اسی لیے منبر و محراب فاؤنڈیشن عوام الناس سے اپیل کرتا ہے کہ مروجہ رسومات والی شادیوں سے صد فیصد گریز کرتے ہوئے سادگی کے ساتھ تقاریب کو منعقد کرنے کا سلسلہ یونہی جاری رکھیں اور فریضۂ نکاح کی ادائیگی کو آسان سے آسان بنائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×