آئینۂ دکن

مرکز نظام الدین کے خلاف میڈیا کی شرانگیزی افسوس ناک: مولانا خالد سیف الله رحمانی

حیدرآباد:31؍مارچ(پریس ریلیز) مولانا خالدسیف اللہ رحمانی ترجمان و سکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ  اپنے صحافتی  بیان میں کہا کہ اس وقت مرکز نظام الدین کے خلاف میڈیا میں جو شر انگیزی کی جار ہی ہے، یہ بہت ہی افسوسناک ہے اور فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی ہے،میڈیا کو تو اس پر بحث کرنی چاہئے تھی کہ گورنمنٹ نے بالکل اچانک کیسے لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا، کم سے کم اس کو 48؍یا 72؍ گھنٹے کا وقت دینا چاہئے تھا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں دوسرے علاقوں کے جو لوگ پھنسے ہوئے ہیں، خواہ وہ کسی مقصد کے لئے گئے ہوئے ہوں ان کو اپنے گھر واپس آنے کا موقع ملتا، پھر لاک ڈاؤن شروع ہوتا،اسی وجہ سے پورے ملک میں جو مزدور ہیں وہ اس وقت سخت پریشانی سے دو چار ہیں، حکومت اگرچہ ان کے لئے سہولتوں کا اعلان کر رہی ہے؛ لیکن واقعتاََ یہ سہولتیں ان تک نہیں پہنچ پا رہی ہیں، اس پس منظر میں تمام مسلمانوں سے گزارش ہے کہ وہ اس وقت مسلکی اور تنظیمی اختلافات سے اوپر اُٹھ کر مرکز نظام الدین کی حمایت کریں اور ان کے موقف کو طاقت پہنچائیں اور ایسے نازک مواقع پر باہمی اختلافات پر مبنی تنقید وتبصرہ سے گریز کریں، اس سے اُ ن لوگوں کو تقویت حاصل ہوتی ہے جو یوگی کے اجودھیا میں جا کر پروگرام کرنے پر تو ایک حرف نہیں کہتے اور یہ جو ہزاروں مزدور پورے ملک میں پھنس گئے جو بے چارے بھوکے پیاسے ہیں، اور جتنے لوگ ابھی تک کورونا وائرس سے مرے ہیں اس سے زیادہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مر گئے ، ان پر توکوئی گفتگو نہیں کی جاتی؛ لیکن مرکز نظام الدین کے مسئلہ کو اُبھارا جا رہا ہے تو ہمیں بہت ہی حکمت عملی اور دانشمندی کے ساتھ اس مسئلہ پر اظہار خیال کرنا چاہئے اور غیر شعوری طور پر ان لوگوں کی سازش کا شکار نہیں ہونا چاہئے، جن کا اصل مقصد اسلام کو نقصان پہنچانا اور مسلمانوں کو بدنام کرنا ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔

Related Articles

One Comment

  1. یہ تو خیر بہت برا ہوا کہ مولانا سعد صاحب کے اوپر کیس درج کیا‌ حکومت کو چاہیے کہ اس پر غوروفکر کریں کیونکہ جب جنتا کرفیو ہوا تو پہلے بتا دیا گیا تھا کہ 22مارچ کو جنتا کرفیو لاگو ہوگا اسی طرح سے لاک ڈاؤن کا بھی اگر 24گھنٹے سے 72گھنٹے کا ٹایم دیتے حکومت تو جو لوگ پھنسے ہوئے ہیں اپنے اپنے وطن کو لوٹ جاتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×