اسلامیات

علم دین کی اہمیت و فضیلت

علم کی  اہمیت  وفضلیت  آیت قرآن یرفع اللہ الذین امنو منکم والذین اوتوالعلم درجات  و اللہ بما تعملون خیر  اور اللہ تعالی تم میں سے ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور جو علم دیے گے ہیں ان کے درجات کو بلند کرے گا اور اللہ تعالی ہر اس کام سے جو تم کرتے ہو (خوب ) باخبر ہے  اللہ تعالی کا فرمان ہے میں علم حاصل کرنے والوں کے درجات کو بلند کرتا ہوں ان کے راستہ میں آنے والی تمام مشکلات کو دور کرتا ہوں   عالم کی بھت زیادہ فضیلت احادیث میں وادر ہوئی ہے  حضرات امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمیوں کا ذکر کیا گیا ان میں سے ایک عالم اور ایک عابد تہا آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تم میں سے ادنئ شخص پر پہر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ نے اپنے فرشتوں کو آسمانوں کی طرف بلایا اور کہا کہ اس کے لیے اتنا ہی اجر  ہے جتنا کہ اس پر چلنے والوں کے لیے ہے  اور ان کے اجر میں سے کچھ بھی کم نہ ہوگا اور جس نے گمراہی کی طرف بلایا اس کو اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا کہ اس پر چلنے والوں ملے گا اور اس کے گناہ میں سے کچھ بھی کم نہ ہوگا    اور وہ لوگ جو دین کا علم حاصل کرکے خود بہی عمل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی ہدایت کی طرف بلاتے ہیں ان کے بارے میں اﷲ کے رسول ﷺ  ارشاد فرما تے ہیں کہ جس نے ہدایت کی طرف بلایا اس کے لیے اتنا ہی اجر ہے جتنا کہ اس پر چلنے والوں کے لیے ہے اور ان کے اجر میں سے کچھ بھی کمی نہیں کی جاۓ گی اور جس نے گمراہی کی طرف بلایا اس کو اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا کہ اس پر چلنے والوں کو ملے گا اور اس کے گناہ میں سے کچھ بھی کمی نہیں کی جاۓ گی   یعنی جو شخص کسی کو اچہی راہ دیکھا دے تو وہ نیک عمل کرے گا اس کا ثواب اس راہ دیکھا نے والے کو بھی ملے گا اور جس نے کسی کو گناہ کی راہ دیکھا ری تو اس کو گناہ کرنے کا نقصان ہوگا ساتھ اس شخص کو بھی ہوگا جس نے اسے اس گناہ کی راہ دیکہائ     علم کا پہنچانا واجب ہے ارشاد باری تعالی ھذا بلاغ للناس ولینذروا بہ ولیعلموانما ھو الہ واحد ولیذکر اولوالالباب  ترجمہ یہ قرآن تمام لوگوں کے لیے پیغام ہے کہ اس کے ذریعے انہیں ڈرایا جاۓ اور وہ لوگ بخوبی یہ جان لیں کہ ﷲ ایک ہی معبود ہے تاکہ عقلمند لوگ سمجھ لیں  حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے روایت ہے کہ رسولﷲﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو یہاں حاضر ہے وہ میری اس بات کو پہنچا دے ھو غائب ہے کیونکہ جو حاضر ہے وہ شائد ایسے شخص کو خبر کردے جو میری اس بات کو اس سے زیادہ یاد رکھے آپ ﷺ کا ایک اور ارشاد ہے کہ میری ہر بات کو لوگوں تک پہنچادو خواہ وہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو    علم چھپانے والوں کی سزاء  علم چھپانے والوں کے لے قرآن و احادیث میں بڑی و عید آئ ہے  ارشاد باری تعالی   ان الذین یکتمون ما انزلنا من البینات والھری من بعدما بیناہ للناس فی الکتاب اولئک یلعنہم ﷲویلعنہم الاعنون الاالذین تابوواصلحو و بینو فاولئک اتوب علیہم واناالتوب الرحیم   جو لوگ ہماری اتاری ہوئ دلیلوں اور ہدایت کو چھپا تے ہیں باوجود اس کے کہ ہم اسے اپنی کتاب میں لوگوں کے لے بیان کرچکے ہیں ان لوگوں پہ ﷲ کی اور تمام لعنت کرنے والوں لعنت ہے مگر وہ لوگ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں اور بیان کردیں تو میں ان کی توبہ قبول کرتا ہوں اور میں توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والاہاں  حضرت ابوھریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسولﷲﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص سے کوئی ایسی بات پوچھی گی جس کا اسے علم تھا اور اس نے اسے چھپا لیا تو قیامت کے دن اسے آگ کی لگام پہنائ جاۓ گی   یعنی اگر کوئ شخص علم ہونے کے باوجود چھپاے تو اسے عذاب ھو گا ہاں اگر نہ جانتا ہو تو یہ کہ دے وﷲ اعلم۔۔۔جو لوگ صرف دنیاوی مقصد کے ذریعے سے علم حاصل کرتے ہیں وہ اس کے ذریعے سے دنیا کماۓ ان کے بارے میں بھی سخت و عید آئ ہے حضرت ابوھریرہ ؓ اپﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جس شخص نے کوئی ایسا علم حاصل کیا جس سے ﷲ تعالی کی خوشنودی حاصل  کی جاتی ہے لیکن اس نے اسکو دینا مال کمانے کے لۓ حاصل کیا تو قیامت کے دن وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پاۓ گا،
خلاصہ مندرجہ بالا دلائل سے علم کی فضیلت واضح ہوگئ ہے لیکن اس کو بیان کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ دنیا کا علم نہ کریں بلکہ وہ علم بہی بے انتہا ضروری ھے دنیا کے علم کےساتھ اخروی علم کی طرف توجہ دینی چاہئے آج کل کے والدین دنیاوی تعلیم کی طرف بہت زیادہ توجہ دے تے ہیں دینی تعلیم کی طرف بھت کم توجہ دیتے ہیں یہی وجہ ہے کے بچے دین سے دور ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ بچوں کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ خصوصا دینی تعلیم بھی دیں تاکہ ان کے اخلاقی قدریں بہتر ہوں وہ ایک اچھے اور بااخلاق انسان بن سکے  اللہ سے ہی دعاء ھے کہ وہ ہمیں باعمل مسلمان بناۓ ہر معاملہ میں اللہ کے دین پر چلنے والا بناۓ-  آمین یارب العالمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×