حیدرآباد و اطراف

باری تعالی سے تعلق کو مضبوط بنانے کے لیے مسجد سے بہتر کوئی جگہ نہیں: حافظ پیر شبیر احمد

حیدرآباد: یکم ؍ جنوری (پریس ریلیز) حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیتہ علماء تلنگانہ وآندھراپردیش نے نماز جمعہ سے قبل مسجد زم زم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسجدیں اللہ کا گھر ہیں۔ اور تمام مساجد بیت اللہ کی شاخیں ہیں۔ اس لئے مسجد کی تعمیر بہت بڑا کار ثواب ہے۔ حدیث میں ہے کہ جواللہ کے لئے مسجد بناتا ہے اللہ اس کے لئے جنت میں گھر بناتا ہے اور مساجد کی تعمیر مسلمان کے ایمان کی علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا انما یعمر مساجد اللہ من اٰمن باللہ والیوم الااٰخر۔ مسجدوں کو تو وہی لوگ تعمیر کرتے ہیں جو ایمان رکھتے ہیں اللہ اور آخرت کے دن پر سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسجدوں کی تعمیر اسلا م میں محمود چیز ہے۔ یہ اس لئے بھی کہ مسلمان اور مسجد کا گہرا تعلق ہے۔ مومن کا وجود ہی بغیر مسجد کے مشکل ہے۔ جہاں ایمان والے ہونگے وہاں مسجد ضرور ہوگی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : المومن فی المسجد کالسمک فی الماء یعنی مومن مسجد میں ایسا ہے جیسے مچھلی پانی میں۔مچھلی کی زندگی ہی پانی کے بغیر دو بھر ہے۔ اگر کوئی مسلمان مسجد کے بغیر جی رہا ہے تو اس کی یہ زندگی اسلامی اور ایمانی زندگی نہیں ہے بلکہ یہ زندگی حیوانی ہے۔ اس لحاظ سے مساجد کی تعمیر مسلمانوں کے لئے بہت ضروری ہے مگر تعمیر میں مبالغہ اور اس کی تزئین منشاء نبوت کے خلاف ہے۔ مسجدوں کو بہت زیادہ پر تکلف بنانا اور سجانا اور ان میں نمائش کے ایسے سامان رکھنا کہ مسجد میں داخل ہو کر آدمی مسجد کے درودیوار کو دیکھنے ہی میں اٹک جائے مسجد کے مقصد ہی کو فوت کردیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجدیں تو اللہ سے تعلق کو بڑھانے کے لئے ہیں۔ مسجد کی عمارت کو بہت شاندار اور عالی شان بنانا قرب قیامت کی علامت ہے۔حضورﷺ کی مسجد تمام مسلمانوں کے لئے نمونہ ہے۔ آپ کی مسجد کتنی سادی تھی۔ کوئی پختہ عمارت نہیں تھی۔ کھجور کی ٹٹیوں کی بنی ہوئی تھی۔ اسی کی چھت بھی تھی۔ دھوپ اور بارش دونوں چھن کر مسجد میں آتے تھے۔ مسجد میں فرش پر بچھانے کے لئے کوئی مصلیٰ یا جاء نمازیں نہیں تھی۔ مٹی پر سجدہ ہوتا تھا۔ دروازے اور کھڑکیاں بھی نہیں تھے۔مسجد کے بند ہونے کا سوال ہی نہیں تھا۔ مسجد کچی تھی لیکن نمازی اتنے پختہ تھے کہ تمام انسانوں کے لئے نمونہ قرار دیئے گئے۔ مسجد کی مادی تعمیر کمزور تھی لیکن روحانی تعمیر بہت مضبوط۔ یہ روحانی تعمیر مسجد کی آبادی ہے۔ حضورﷺکی مسجد ۲۴ گھنٹے اعمال سے آباد رہتی تھی۔ مسلمانوں کے تمام اجتماعی کاموں کا مرکز مسجد تھی۔ مسجد صرف پنچ وقتہ نمازوں کے ادا کرنے کی جگہ نہیں تھی۔ مسجد نبوی میں صحابہ کرام سیکھنے سکھانے میں مصروف رہتے تھے۔ دین کو عالم میں پھیلانے کے مشورے بھی مسجد میں ہوتے تھے رسول اللہ ﷺجو کچھ اللہ کی طرف سے نازل ہوتا وہیں مجمع کو سنایا کرتے تھے۔ لوگ انفرادی طور پر بھی عبادات میں لگے رہتے ، غرض کسی وقت بھی ہمارے زمانہ کی طرح مسجد خالی نہیں ہوتی تھی۔ مسجد کو آباد رکھنا ہی اصل مسجدکی تعمیر ہے۔ نمازیوں کو راحت رسانی کی پوری فکر ہو لیکن نمائش نہ ہو۔ آج کے دور میں مسجد کی کمیٹی کی جانب سے محلہ میں ایک آدمی مقرر ہو جو نماز کے وقت گلیوں میں گشت کرکے لوگوں کو نماز کی ترغیب دے,آج ہم صرف اور صرف دیکھا وے کے واسطے لاکھوں روپئے کی عالیشان مسجد تو تعمیر کررہے ہیں مگر وہ نمازوں سے خالی ہے , مسجد کی تعمیر کا مقصد مسجد کو آباد کرنا ہے یہ اس وقت ہوگا جب محلہ کے تمام لوگ اس میں آکر نماز پڑھے
تک جاکر ہمارا اللہ تعالی سے تعلق مضبوط ہوگا اور ہمارے روحانیت مضبوط ہوگئی, انہوں نے کہا کہہر مسجد میں کم از کم ایک الماری دینی کتابوں کے لئے مختص ہو۔ جس میں قرآن پاک کی تفسیریں، حدیث کی کتابیں، کچھ سیرت رسول اور سیر صحابہ اور سیرت صلحاء و اولیاء کی کتابیں کچھ فقہی مسائل کی کتابیں ہوں۔ اگر یہ کتابیں موجود ہوگی تو پڑھے لکھے لوگ ضرورت کے وقت ان کتابوں کو لیکر مسجد ہی میں بیٹھنگے۔ خود بھی نفع اٹھائینگے دوسروں کو بھی پہنچائینگے۔اللہ تعالی ہم دین کی صیحح سمجھ عطافرمائیں ۔آمین ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×