آئینۂ دکن

انڈین مجاہدین مقدمہ (گجرات)؛ 1164 سرکاری گواہوں کے بیانات قلمبند، دفاعی گواہان کی گواہی جاری

ممبئی: 18؍اکتوبر (پریس ریلیز) انڈین مجاہدین (گجرات)ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا مقدمہ جس میں سورت اور احمد آباد کے مختلف مقامات پر ہونے والے بم دھماکوں کی 35/ ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں سماعت کی جارہی ہے اس مقدمہ میں 1164 سرکاری گواہان کے بیانات قلمبند کیئے گئے ہیں جسمیں فریادی، زخمی، ڈاکٹرس، پنچ، حادثوں کے مقامات پر موجود عینی شاہدین، حکومت گجرات کے افسران، ملزمین کے اقبالیہ بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ و دیگر شامل ہیں، فی الحال دفاعی گواہان کی گواہی جاری ہے، ابتک تین دفاعی گواہوں نے عدالت میں ا پنا بیان درج کرایا ہے جبکہ سی آر پی سی کی دفعہ 313 کے تحت ملزمین کے بیانات کا اندراج مکمل ہوچکاہے۔گذشتہ کل جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی طرف سے لیگل ایڈوائز ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مقدمہ کی پیروی کرنے والے وکلاء اور ملزمین کے لواحقین کی مشترکہ میٹنگ میں شرکت کی۔
میٹنگ کے حوالے سے گلزار اعظمی نے کہا کہ اب جبکہ مقدمہ آخری مرحلہ میں ہے، ہم نے دفاعی وکلاء اور ملزمین کے لواحقین کی میٹنگ طلب کرکے ابتک کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور آئندہ کے لیئے حکمت عملی تیار کی، اس میٹنگ میں وکلاء ایل آر پٹھان، ایم ایم شیخ، خالد شیخ، الیاس شیخ، محرم علی(جبلپور) و دیگر نے شرکت کی جبکہ ملزمین کے لواحقین بڑودا، پونے، جبلپور ودیگر مقامات سے شرکت کی۔ میٹنگ کا انعقا د مفتی عبدالقیوم منصوری (صدر جمعیۃ علماء احمد آباد) اور ان کے رفقاء نے کیا تھا۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ گجرات کے تجارتی شہروں احمد آباد اور سورت میں سال  2009 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات کی سماعت احمد آبا د کی خصوصی عدالت میں جاری ہے1164 سرکاری گواہوں کے بیانات کا اندراج عمل میں آچکا ہے حالانکہ استغاثہ نے عدالت میں 2800 سرکاری گواہوں کے ناموں کی فہرست داخل کی تھی لیکن جمعیۃ علماء کی جانب سے داخل درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے معاملے کی  جلد از جلد سماعت کیئے جانے کا حکم دیا تھا جس کی وجہ سے استغاثہ نے 1164 سرکاری گواہوں کو ہی گواہی کے لیئے پیش کیا جن سے دفاعی وکلاء نے جرح مکمل کرلی ہے۔ دفاعی گواہان کے بیانات کے اندراج کے بعد حتمی بحث شروع ہوگی، لاک ڈاؤن کی وجہ سے بذیعہ ویڈیو کانفرنسنگ مقدمہ کی سماعت ہورہی ہے۔
گلزار اعظمی نے مزیدکہا کہ اس معاملے میں ملک کے مختلف شہروں سے گرفتار78  ملزمین میں سے 63/ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء کررہی ہے   نیز گجرات مقدمہ میں ماخوذ ملزمین میں سے 13، ملزمین کو ممبئی انڈین مجاہدین مقدمہ اور7 ملزموں کو دہلی انڈین مجاہدین مقدمہ میں بھی ماخوذ بتا یا گیا ہے, اسی طرح ان ہی ملزمین پر حیدار آباد اور بنگلور کے بم دھماکوں کے سلسلے میں بھی مقدمات درج کیئے گئے ہیں جو زیر سماعت ہیں۔
جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی مذکورہ صوبوں میں بھی ان  ملزمین کے مقدمات کی پیروی کررہی ہے چونکہ حکومت گجرات نے ان ملزمین پر احمد آباد کے مقدمہ کے اختتام تک سی آرپی سی کی دفعہ 268 کے تحت ریاست سے باہر جانے پر پابندی لگا دی ہے جس کی وجہ سے احمد آباد کے علاوہ دیگر صوبوں کے مقدمات التواء کا شکار ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ انڈین مجاہدین معاملے کا سامنا کررہے ملزمین جنہیں بھوپال سینٹرل جیل میں رکھا گیاہے کو احمد آباد کی سابر متی جیل لانے کے لیئے کوشش کی جارہی ہے کیونکہ بھوپال جیل انتظامیہ ملزمین کے ساتھ غیر انسانی رویہ اختیار کیئے ہوئے ہیں۔اس تعلق سے ایڈوکیٹ محرم علی کو ہدایت دی گئی کہ وہ سینئر وکلاء سے صلاح و مشورہ کرکے جبلپور ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کر یں تاکہ بھوپال جیل انتظامیہ کی ملزمین کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کی شکایت کی جاسکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×