آئینۂ دکن

حضراتِ صحابہ کی شان میں گستاخی کرنے والے اپنے ایمان کی تجدید کریں: حافظ پیر شبیر احمد

حیدرآباد : 12؍ ستمبر (پریس ریلیز) حافظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیتہ علماء تلنگانہ وآندھرا پردیش نے نماز جمعہ سے قبل مسجد زم زم باغ عنبر پیٹھ حیدرآباد میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحابہ صحابی کی جمع ہے جس کے معنی ساتھی کے ہیں۔ شریعت کی اصطلاح میں صحابی اس کو کہتے ہیں جس نے ایمان کی حالت میں نبی کریم ﷺکی زیارت کی ہو یا آ پ ﷺکی پاک صحبت کا شرف حاصل کیا ہو اور اسی حالت میں وہ دۡنیا سے رخصت ہو گیا ہو۔ پوری اۡمت کا اجماعی عقیدہ ہے کہ دۡنیا کا بڑے سے بڑا ولی، قطب، ابدال، غوث بھی ایک ادنیٰ صحابی کے مقام و مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتا۔ صحابی رسول کو نبی کریم کا جو قربت کا جو شرف حاصل ہے اس کا مقابلہ کوئی اور مسلمان ہرگز نہیں کر سکتا۔سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا ں کہ حضرت مجدد الف ثانیؒ اپنے مکتوبات شریف میں فرماتے ہیں کہ صحبت نبوی ﷺکی فضیلت تمام دوسرے فضائل و کمالات سے بالاتر ہے، اسی وجہ سے حضرت اویس قرنیؒ جو بلاشبہ تابعین میں افضل ترین ہیں، وہ بھی کسی ادنیٰ صحابی کے مرتبہ و مقام کو نہیں پہنچ سکتے۔ آپ ؒ مزید فرماتے ہیں کہ صحابہ کا ایمان، شرف صحبت و دیدارِ رسول کریمﷺ، وحی ملائک اور معجزات خوارق کے مشاہدہ کی وجہ سے شہودی ہو چکا ہے، ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺکے صحابہؓ کی عظمت و شان کو قرآن مجید میں جگہ جگہ بیان فرمایا ہے۔ ’’توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، دۡنیا سے بے تعلق رہنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیکی کا حکم دینے والے، برائی سے لوگوں کو منع کرنے والے، حدود اللہ کی حفاظت کرنے والے اور مومنوں کو خوشخبری دیدو, اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس آ یت مقدسہ میں حضورﷺکے صحابہ کرام کی گیارہ عظمتوں کو بیان فرمانے کے بعد فرمایا کہ اے محبوب، اپنے صحابہ کو جنت کی خوشخبری دیدو, اللہ تعالیٰ نے قرآ ن کریم میں اۡن پر راضی ہونے اور اۡن کے جنتی ہونے کا اعلان فرمایا۔ انہوں نے کہاں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے بارے میں نبی کریمﷺ کا ارشاد یاد رکھنے کے قابل ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میرے صحابہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو، ان کو میرے بعد طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنانا، جس نے ان سے محبت کی اس نے میرے ساتھ محبت کی جس نے ان کیساتھ دشمنی کی اس نے میرے ساتھ دشمنی کی، جس نے ان کو تکلیف پہنچائی بیشک اس نے مجھے تکلیف پہنچائی اور جس نے مجھے تکلیف پہنچائی اس نے اللہ کو تکلیف پہنچائی، جس نے اللہ کو تکلیف پہنچائی بیشک اسکا ٹھکانہ جہنم ہے اور اللہ تعالیٰ اسے پکڑے ,امام مالک فرماتے ہیں جو شخص نبی کریم ﷺکے صحابہ سے حسد کرتا ہے، ان سے جلتا ہے اور ان کے متعلق بدگمانی کرتا ہے وہ کافروں میں شامل ہو جاتا ہے، اس وجہ سے کوئی بھی مسلمان صحابہ کے متعلق بدگمانی کر سکتا ہے نہ ہی انہیں طعن و تشنیع کا نشانہ بنا سکتا ہے ,صدر محترم نے کہا کہ بڑے ہی افسوس کی بات ہے کہ آج صحابہ کرام کو نعوذ باللہ طعن وتشنیع کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ان کے خلاف زبان درازی کی جارہی ہےجولوگ بھی حضرات صحابہ ؓ کی شان اقدس میں گستاخیاں کررہے ہیں ان کومعلوم ہونا چاہئے کہ دین اور قرآن وحدیث جو ہم تک پہونچا ہے وہ یہی حضرات صحابہ کرام ؓ کی قربانیوں کا نتیجہ ہے ۔حضرت مجدد الف ثانی فرماتے ہیں کہ جو شخص صحابہ کرام ؓ کی تعظیم و توقیر کا منکر ہے، اسکا اللہ اور اسکے رسول پر بھی ایمان نہیں لہٰذا صحابہ کرام کے بارے میں لب کشائی کرنے سے پہلے ہر مسلمان کو ہزار بار سوچنا چاہئے کیونکہ صحابہ کرام وحی رسالت اور دین نبوی کے براہِ راست گواہ ہیں تمام صحابہ کرام ؓ ،نبی کریم ﷺکی تربیت کی وجہ سے تزکیہ کے اعلیٰ مقام پر پہنچ چکے تھے۔ انہوں نے اپنے آ قا و مولیٰ کے حکم پر اپنا تن، من، دھن، اپنا گھربار غرضیکہ سب کچھ قربان کر دیا۔ ان کی زندگانی کا بس یہی حاصل تھا جس کی ترجمانی کسی شاعر نے یوں کی ہے:

نکل جائے دَم تیرے قدموں کے نیچے
یہی دِل کی حسرت اور یہی آرزو ہے

اللہ تعالی ہم کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائی اور حضرات صحابہ سے سچی محبت اور عقیدت عطافرمائی آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×