آئینۂ دکن

تلنگانہ چیف منسٹر پی وی نرسمہاراؤ کے نقش قدم پر گامزن

حیدرآباد: 9؍ جولائی (پریس ریلیز) حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ  علماء تلنگانہ وآندھرا پردیش نے اپنے ایک صحافتی بیان میں کہا ہے ریاست تلنگانہ کے چیف منسٹر کے سی آر صاحب جو اپنے آپ کو مسلمانوں کا ہمدرد اور مسیحا باور کرواتے ہیں افسوس کی بات ہے کہ تلنگانہ میں ان کی حکومت بننے کے بعد سے مساجد کی شہادت کا سلسلہ جاری ہے۔  انہوں نے کہاکہ کے سی آر صاحب نے سابق وزیر اعظم شری پی وی نرسمہاراؤ کی صدسالہ تقاریب منانے کا فیصلہ کیا جب کہ انہوں نے مسلمانوں کی چار سوسالہ قدیم بابری مسجد کو شہید کرانے میں اہم رول اداکیا تھا ریاست گیر سطح پر ان کی سالگرہ کی صدی تقاریب کا انعقاد کرکے مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کر رہے ہیں اور مسلمانوں کو تکلیف پہنچارہے ہیں۔ کے سی آر صاحب اپنی کوتاہیوں اور ناکامیوں کی پردہ پوشی اور مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے پی وی نرسمہاراؤ کا سہارا لینا چاہتے ہیں اورآج تلنگانہ سکریٹریٹ کے نئے کامپلکس کی تعمیر کیلئے جاری انہدامی کاروائی میں دومساجد اور ایک مندر کو منہدم کردیاگیاعبادت گاہوں کے انہدام کے سلسلہ میں حکومت نے مذہبی شخصیتوں اور علماء ومفتیان کرام سے کوئی مشاورت نہیں کی مسلمانوں کو تاریکی میں رکھتے ہوئے حکومت نے دونوں مساجد کو شہید کردیا ہے واضح رہے کہ کورونا لاک ڈاؤن کے نفاذسے قبل تک دونوں مساجدمیں نمازوں بالخصوص نمازجمعہ کی ادائیگی کا سلسلہ جاری تھا۔انہوں نے کہاکہ کے سی آر کے اس اقدام پر ان کے پاٹی کے مسلم لیڈر اور سیاسی قائدین بھی خاموش ہیں مگر ریاستی جمعیۃ علماء اس مسئلہ میں خاموش نہیں بیٹھے گی بلکہ پرامن طریقہ پر ایک ٹیلی کانفرس کریں گی اور تمام علماء کو جوڑ کر ان سے اپیل کرینگے کہ وہ مساجد کے باہر دستور کے مطابق حکومت کے خلاف احتجاج درج کریں۔

یہاں یہ تذکرہ بھی ضروری ہے کہ عنبرپیٹ میں مسجد یکخانہ کو شہید کیا گیا اس کو شہید  کرنے میں ٹاون پالا نگ کے آفسران کے آفسران اور وقف بورڈکے ذمہ داران برابر کے شریک تھے انہوں نے کہا کہ بڑے تعجب کی بات ہے کہ وقف بورڈ کے گزیٹ میں مسجد یکخانہ کا رکاڈ موجود ہے اس کے باوجود اس پر کوئی قدم نہیں اٹھا یا گیا ہے اور مسجد کا تحفظ نہیں کیا گیاجب کہ جناب محمود علی صاحب وزیرداخلہ تلنگانہ اور جناب سلیم صاحب چیرمین وقف بورڈ نے کہا تھا کہ اس جگہ پر مسجد دوبارہ تعمیر ہوگی ایک سال سے زائد عرصہ گزچکاہے مگر اس جگہ مسجد تعمیر نہیں ہوئی اور ریاستی جمعیۃ علماء نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا تھاکہ دوبارہ اس مسجد کو تعمیر کیاجائے لیکن حکومت نے اس کو نظرانذاز کردیا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×