آئینۂ دکن

بجلی کے ہوش رُبا بلوں سے عوام سخت پریشان‘ حکومت لاک ڈاؤن کے مہینوں کی بل معاف کرے

حیدرآباد: 15؍جون (پریس نوٹ) ملک میں کرونا وبا کے پیش نظر نافذ کردہ لاک ڈاؤن سے جہاں عوام کے تمام طبقات متاثر ہوئے ہیں‘ روزی روٹی سے محروم ہوگئے ہیں‘ ملازمتیں چلی گئی ہیں ‘ کاروبار ٹھپ ہوگئے ہیں اور آمدنیاں رک گئی ہیں‘ وہیں بجلی کے بڑھے چڑھے بلوں نے رہی سہی کسر نکال دی ہے ۔ صدر جمعیۃ علمأ تلنگانہ و آندھرا پردیش مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے کہا کہ کرونا وبا سے نمٹنے کے معاملہ میں حکومت کا رویہ عوام کے ساتھ ناقابل فہم ہے‘ بجلی کے بلوں کی بے اعتدالی دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ عوام کے ساتھ ہمدردی اور مروت ختم ہوچکی ہے۔ فلاحی اسٹیٹ کا تصور تو کبھی کے ختم ہوچکا ہے۔ صدر جمیعتہ علمأ نے کہا کہ الکٹریسٹی ڈپارٹمنٹ نے لاک ڈاؤن کے دوران بجلی کے ہوشربا بل جاری کئے ہیں اور گزشتہ مارچ سے لے کر جون تک کے جو بل جاری کئے گئے ہیں وہ دوگنے سے بھی بڑھ کر ہیں اور بعض صورتوں میں تین گنا تک ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب کہ عوام سخت مالی پریشانیوں سے دوچار ہیں بجلی کے بڑھے چڑھے بل جاری کرنا عوام پر حکومت کابے جا ظلم ہے‘ جس کا کوئی مداوا نہیں ۔ انہوںنے مزید کہا کہ شری کے سی آر عوام کے ہمدرد چیف منسٹر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں‘ اس لئے ان کوعوام کی مشکلات اور دشواریوں کا احساس ہونا چاہئے۔ صدر جمیعتہ علمأ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری لاک ڈاؤن کی مدت کے بل معاف کرنے کا اعلان کرے اور اس مدت کی ریڈنگ کو رقم کی ادائیگی سے مستثنیٰ قرار دے۔ ا نہوں نے کہا کہ بجلی کے بل تیار کرنے کے معاملہ میں انسانی ہمدردی اور انصاف کا دور دور تک کوئی شائبہ تک نہیں ہے۔ بل آٹو میٹک مشینوں سے تیار کئے جارہے ہیں اور تین ماہ سے میٹر ریڈر گھر گھر نہ آنے کی وجہہ سے ریڈنگ بڑھ گئی ہے او ر اس کا سلاب بھی اونچا ہوگیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ حکومت کی ناکامی ہے۔ جب بلدیہ‘ پولیس کے علاوہ دواخانوں کے عملہ نے لاک ڈاؤن کے دوران خدمات انجام دیں۔ دوسرے سرکاری محکمے بھی کام کررہے تھے تو چیف منسٹرنے کیوں الکٹریسٹی ڈپارٹمنٹ کے عملہ سے کام نہیںلیا۔ یہ عوام کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کی عمداً کوشش ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنی غلطی تسلیم کرے اور اپنی غلطی کی سزا عوام کو نہ دے۔ انصاف اور رعایا پروری کا تقاضہ یہ ہے کہ بجلی کے بلوں کی واپسی کا فی الفور اعلان کیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×