آئینۂ دکن

نبیﷺ کی ذات محسن انسانیت بھی ہے اور محسنِ کائنات بھی: حافظ پیر شبیر احمد

حیدرآباد: یکم ؍ نومبر (پریس نوٹ) حضرت مولاناحافظ پیر شبیر احمدصاحب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ وآندھراپردیش نے مسجد زم زم باغ عنبر پیٹھ حیدر آباد میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پوری دنیا حقوق انسانیت کے ڈھنڈورے پیٹ رہی ہے اور اس میدان میں ہر مذہب والے ا پنے آپ کو سب سے زیادہ حقوق انسانیت کا علمبردار بتا رہے ہیں۔لیکن سچائی یہ ہے کہ اس دنیا میں محسن انسانیت بلکہ محسن کائنات حضور کی ذات مقدسہ ہے۔ اسی لیے فقہاے کرام نے فرمایا کہ آپ کی ذات والا صفات کو فقط محسن ِانسانیت بتانا نا انصافی ہے۔ آپ محض محسن انسانیت ہی نہیں بلکہ محسن کائنات بھی ہیں۔ کیوں کہ آپ حقوق حیوانات کے بھی علمبردار ہیں۔اسی لیے حضرت علامہ ضحاک رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں رحمۃ للعالمین‘‘ کے یہ الفاظ اگر سونے یعنی سنہرے حروف سے بھی لکھے جائیں تو بھی ان کا حق ادا نہ ہوگا اور تا قیامت ادا نہیں ہو سکتا سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رحمت اللعالمین کی رحمت محض انسانوں تک محدود نہ تھی بلکہ آپ بے زبان جانوروں اورپرندوں کے حق میں بھی فرشتہ رحمت تھے۔اگر کسی انسان ناطق پر سختی کی جائے تو وہ اس کا اظہار کر سکتا ہے لیکن بے زبان چرند و پرند ایسا نہیں کر سکتے۔اس لیے رحمت دو عالم اکثر اپنے صحابہ کو یہ فرمایا کر تے تھے کہ تم خدا کی اس بے زبان مخلوق پر ظلم اور زیادتی نہ کرو ایک بار دربار نبوی لگا ہوا تھا ایک صحابی مجلس میں آئے انہوں نے چادر اوڑھی ہوئی تھی ،رسول اکرم ﷺ نے دریافت کیا اس میں کیا ہے؟ صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ میں جنگل سے گزررہا تھا کہ ایک جھاڑی میں سے چڑیا کے بچوں کی آواز آئی ،میں ان کو وہاں سے اۡٹھا کر لے آیا ہوں، رسول مقبول رحمت عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا :تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا،جاؤ اسی وقت یہ بچے اس جھاڑی میں رکھ آؤ بچوں کی ماں کو سخت تکلیف ہو رہی ہوگی۔ رحمت عالمﷺ جب بھی راستے سے گزرتے اور کسی کو اپنے جانوروں پر نا جائز سختی کرتے ہوئے دیکھتے تو آپ اسے منع فرما دیتے اور فرماتے کہ ان بے زبان جانوروں پر سختی کرنا اچھا نہیں ہے۔ انسان اپنے عزیزوں اور ہم جنسوں کے لیے رحم دل ہو سکتا ہے لیکن غیر جنس اور بے زبان جانوروں کے لیے اتنا سوزوگداز اور پۡر شفقت دل رکھنا رحمت دو عالم ﷺ کی شان رحمت اللعالمین کا ہی خاصاہے۔ آپ نے ایک موقع پر فرمایا اے لوگوں ان بے زبان جانوروں اورچوپایوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ایک موقع پر ایک انصاری صحابی کو ڈانٹتے ہوئے فرمایا: کیا تو اس چوپائے کے بارے میں خداے پاک سے نہیں ڈرتا؟ جسے اللہ نے تیری ملکیت میں دے دیا ہے، کیوں کہ اس نے مجھ سے شکایت کی ہے تو اسے بھوکا رکھتا ہے ایک اور موقع پر آپ ﷺ فرمایا کہ ہر جاندار کو کھلانے پلانے میں ثواب ہے ،ایک بار آپ راستے سے گزر رہے تھے کہ آپ کی نگاہ رحمت ایک گدھے پر پڑی جس کہ منھ پر مارے جانے کی نشانی نمایاں تھی(یعنی سوجن نمایاں تھی) آپ سخت ناراض ہوئے اور ارشاد فرمایا: ’’ ملعون ہے وہ شخص جو ان جانوروں کے منھ پر مارتا ہے ‘‘۔ ان تاریخ ساز جملوں اور ارشادات کی روشنی میں آپ کو صرف محسن انسانیت کہنا مناسب نہیں۔ حقیقتاً آپ محسن کائنات رحمت اللعالمین ہیں؎؎؎؎؎؎؎ انہوں نے کہا کہ حضرت اۡم سلمہ فرماتیں ہیں کہ ایک مرتبہ رحمت عالم محسن کائنات ﷺ جنگل جارہے تھے تو یا رسول اللہ کی صدا(آواز) آئی ،آپ نے پلٹ کر دیکھا کہ ایک ہرنی بندھی ہوئی ہے اور ایک اعرابی شکاری سو رہا ہے۔آپ سے ہرنی نے عرض کیا؛ رسول اللہ مجھے اس اعرابی نے دھوکے سے شکار کر لیا ہے ،یا رسول اللہ ﷺمیرے دو چھوٹے بچے ہیں جو اس پہاڑ پر بھوک سے رو رہے ہیں۔یا رسو ل اللہ اگر تھوڑی مہلت مل جائے تو دودھ پلا آؤں ،آپ نے فوراً ہرنی کو چھوڑ دیا،اتنے میں اعرابی بیدار ہو کر کہنے لگا،اگر میرا شکار واپس نہ آیا تو اچھا نہ ہوگا۔ حضورﷺسے گفتگو ہوہی رہی تھی کہ ہرنی اپنے دونوں بچوں کے ساتھ واپس آگئی، اعرابی حیران رہ گیا اور آپ کی بے پایاں رحمت دیکھ کر فوراً کلمہ طیبہ پڑھا اور ہرنی کو مع بچوں کے آزاد کردیا۔ہرنی اپنے دونوں بچوں کے ساتھ کلمہ طیبہ پڑھتی ہوئی اوراۡچھلتی کودتی چلی گئی۔ -ایک اونٹ نے آپ کو سجدہ کرکے روتے ہوئے عرض کیا؟ یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ وسلم میرا مالک مجھ پر بہت بوجھ لادتا ہے اور چارہ یعنی کھانا کم دیتا ہے آپ نے فوراً اس کے مالک کو بلاکر کہا کہ اس پر بوجھ کم لادا کرو اور پیٹ بھر کھانا دیا کرو انہوں نے کہاں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت فرشتوں کے لئے بھی ہے ایک مرتبہ حضرتِ جبرئیل سے آپ ﷺنے فرمایا کہ آئے جبرئیل تم کو میری رحمت سے کیا ملا؟ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں سارے انبیاء کرام کے پاس وحی لاتا رہا اور زندگی کا ہر لمحہ عبادت الٰہی میں بسر کرتا، مگر میں شیطان کا انجام دیکھ کر اپنے خاتمہ کے طرف سے مطمئن نہ تھا  جب آپ کے حضور وحی لیکر آنے لگا تو رب کریم نے یہ پیغامِ مسرت سنایا مالک عرش کی طرف سے جبرئیل بارگاہ سبحانی میں صاحب مرتبہ ہیں مقتدا اور امین ہیں ۔یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد مجھے پورا اطمینان ہو گیا اور میرغ نزدیک یہ نعمت ورحمت دوسری رحمتوں سے افضل و اعلیٰ ہے-سیرتِ نبوی کاباب اس قدر وسیع اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف حمیدہ کا ہر پہلو اس قدر وسعت رکھتا ہے کہ انسانی فہم و ادراک اس کے صحیح تصور سے قاصر ہیں- جس قدر غور کیا جائے اسی قدر اس بحر نا پیدا کنار کی وسعت بڑھتی جاتی ہے،قدم قدم پر رحمت وشفقت،محبت و الفت اور حسن واحسان کے جلوے دیکھ کر انسانی روح  محورر قص ہو جاتی ہے وجد کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اور آنکھیں بے اختیار نمناک ہو جاتی ہے اور آنکھیں بے اختیار نمناک ہو جاتی ہیں ،صلی اللہ علیہ وسلم،اللہ تعالی ہم سب کو صیح علم اور عمل کی توفیق عطافرمائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×