آئینۂ دکن

عبادت گاہوں کو پابندی سے مستثنیٰ کرنے حکومت سے مطالبہ

حیدرآباد: 19؍مئی (پریس ریلیز) امیرحلقہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ مولانا حامدمحمدخان نے اپنے صحافتی بیان میں کہا کہ رمضان المبارک کا آخری جمعہ (جمعۃ الوداع) دیگر جمعوں کے مثل ہے۔ موجودہ حالات میں گھروں میں اگر چار افراد ہوں تو وہ باجماعت نماز جمعہ یا نماز ظہر پڑھ سکتے ہیں۔ کوئی شخص تنہا ہوتو وہ انفرادی طورپر ظہر پڑھ لے۔ اسکے علاوہ موجودہ حالات میں عیدالفطر کی نماز عیدگاہوں،جامع مساجد اور محلہ کی مساجد میں (جتنے لوگوں کی اجازت ہو) ادا کی جائے۔ گھروں میں اگر چار افراد ہوں تو وہ عید کی نماز دورکعت زائد تکبیرات کے ساتھ باجماعت پڑھیں۔ نماز کے بعد خطبہ دیاجاسکتا ہے۔ لیکن ضروری نہیں۔ چار افراد نہ ہوں تو چار رکعت نفل تنہا پڑھ لی جائے۔امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ رمضان کے آخری دنوں میں خریداری کے لیے بازاروں میں بھیڑلگانے سے حتی الامکان گریز کیا جائے۔جس طرح رمضان میں صبر ودانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے طبعی دوری کے اصول پر عمل کیاہے مزید کچھ دنوں تک صبروتحمل کے ساتھ ان اصولوں پرکاربند رہیں۔حامدمحمدخان صاحب نے کہا کہ عید کے دن نئے یا پرانے صاف ستھرے کپڑے، جوبھی میسر ہوں، زیب تن کئے جائیں اور اللہ کا شکر ادا کیاجائے۔ رمضان میں جس طرح سادگی کو اختیار کیا اسی سادگی کے ساتھ عیدبھی منائی جائے۔اب بھی وبائی مرض تیزی سے پھیل رہا ہے ایسے میں بازاروں میں ہجوم کی وجہ سے مرض کے پھیلنے کا خدشہ ہے لہٰذا متعصب میڈیا کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا موقع نہ دیا جائے۔عید کے دن گھومنے پھرنے اور ملاقات ومبارکباد کے لیے زیادہ ادھر اُدھر جانے سے اجتناب کیاجائے۔ عید کی خوشیوں میں غریبوں اور ناداروں کا خاص طور پر مسلم قیدیوں کا جیلوں میں اور انکے پریشان حال گھروالوں کا خیال رکھا جائے۔ دُعا کی جائے کہ اللہ تعالیٰ کورونا کی مہلک بیماری سے جلد از نجات دے اور معمول کی زندگی لوٹ آئے۔ امیرحلقہ جماعت اسلامی ہند مولانا حامدمحمدخان نے مرکزی اور ریاستی حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ عبادت گاہوں کو پابندی سے مستثنیٰ کیا جائے اور ان میں طبعی فاصلہ برقراررکھتے ہوئے معمول کے مطابق عبادت کرنے کی اجازت دی جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×