آئینۂ دکن

کورونا وباء کے دوران اہم مسائل پر توجہ کے بجائے پی وی صدی تقاریب کا اہتمام وقت اور خزانے کا ضیاع

حیدرآباد: 28؍جون (راست) حکومت تلنگانہ کی جانب سے کورونا جیسی مہلک وبا کے دوران سرکاری سطح پر پی وی نرسمہاراو کی صدی تقاریب کا اہتمام ریاست کے خزانے پر ایک غیر ضروری بوجھ ہے۔امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ جناب حامد محمد خان صاحب نے ریاست تلنگانہ کی جانب سے ان صدی تقاریب کے اہتمام کے سلسلے میں حکومت کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب کہ ہماری ریاست بالخصوص شہر حیدرآبادکورونا جیسی وبا کے خطرے سے لڑرہا ہے اور روز بروز اس کے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے مناسب طبی سہولتوں اور انفراسٹرکچر کی کمی کے سبب لوگ بے انتہا پریشانیوں کا شکار ہورہے ہیں، ایسے وقت میں حکومت کی جانب سے ان پریشان حال عوام کی پریشانی کو دور کرنے کے انتظامات اور انہیں اس وبا سے نجات دلانے کی سرگرم کوششوں کے بجائے بے وقت کی راگنی کی طرح سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہاراو کی صدی تقاریب کا اہتمام پہلے سے مشکلات کا شکار سرکاری خزانے پر غیر ضروری بوجھ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تو حکومت کی سب سے اہم ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ وہ ریاست کی عوام کو اس مہلک وبا سے بچانے کے لیے اپنے وقت، صلاحیتوں اور خزانے کا بھرپور استعمال کرے،انہیں ان کی پریشانیوں سے نجات دلانے کی فکر کرے، گزشتہ لاک ڈاون کے سبب جو غریب معاشی پریشانی کا شکار ہیں انہیں ان کی معاشی پریشانی سے نکالنے کا بندوبست کرے نہ کہ صدی تقاریب کے نام پر سرکار کا وقت اور پیسے کا بے جا اصراف کیا جائے۔حامد محمد خان صاحب نے مزید کہا کہ یقینا آنجہانی پی وی نرسمہا راو تلنگانہ کے ایک اہم سپوت ہیں، انہوں نے ریاست اور ملک کے لیے خدمات انجام دی ہیں لیکن یہ بات بھی یا د رکھنی چاہیے کہ پی وی نرسمہا راو کی وزارت عظمیٰ کے دور ہی میں آزاد ہندوستان کی تاریخ کا سب سے المناک حادثہ یعنی بابری مسجد کی شہادت ہوئی۔مرکزی حکومت اور اس کی فورسس کی آنکھوں کے سامنے ملک کے دستور اور اس کے سیکولرزم کی دھجیاں اڑائی گئیں،پوری دنیا کے سامنے ملک کا سر شرم سے جھک گیا۔یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس کی وجہ سے ملک میں قانون و دستور کی حکمرانی کو بڑا دھکا پہنچا اور ان سب کے لیے کسی نہ کسی طرح وقت کا وزیر اعظم بھی پوری طرح ذمہ دار تھا۔ مسلمانوں کے دلوں میں آج بھی اس کا زخم موجود ہے، اور اس موقع پر سال بھرچلنے والی ان تقاریب سے وہ زخم تازہ ہوں گے۔پی وی نرسمہا راؤ کی انہی مذموم حرکتوں کی وجہہ سے خود کانگریس پارٹی نے انہیں فراموش کردیا۔ جناب حامد محمد خان صاحب نے کہا کہ ان تقاریب سے ریاست میں ان قوتوں کو طاقت ملے گی جو اس بہانے سے مختلف فرقوں میں نفرت پیدا کرکے، اور ریاست کے امن و امان میں خلل پیدا کرکے اپنی سیاسی قوت میں اضافہ کرنا چاہتی ہیں۔امیر حلقہ نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا وہ  اس ناگہانی آفت سے پریشان ریاست کے عوام کی پریشانیوں کو دور کرنے پر اپنی پوری توجہ مرکوز کریں، ریاستی خزانے کو ان کی راحت رسانی کے لیے استعمال کریں، ایسا نہ ہو کہ عوام تو بیماری اور بھوک سے مررہی ہو اور سرکار مختلف سرکاری تقاریب کے ذریعے ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کرنے میں مصروف ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×