حیدرآباد و اطراف

مولانا نصیر الدین مردِ مجاہد‘ حق گو‘ جرأت و بہادری کا پیکر تھے

حیدرآباد: 27؍جون (عصر حاضر) حیدرآباد دکن کے معروف عالمِ دین امیر وحدتِ اسلامی جناب مولانا نصیر الدین صاحب کے سانحۂ ارتحال پر امیر حلقہ جماعت اسلامی تلنگانہ نے اپنے تعزیتی و تأثراتی پیغام میں کہا کہ: اللہ تعالی مولانا محمد نصیر الدین صاحب یعنی میرے نصیر بھائی کی مغفرت فرمائے اور جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے اور متعلقین کو صبر جمیل نصیب فرمائے۔ یقیناً آج ایک مردِ مجاہد، حق گو، جرأت و بہادری کا پیکر، ملی و دینی حمیت کا حامل ہم سے جدا ہو گیا ۔۔۔ میری پہلی ملاقات نصیر بھائی سے ۹ جولائی ۱۹۷۹ء میں آفیسر س میس، ملک پیٹھ میں sio کے تاسیسی کنوینشن کے موقع پر ہوئی، اس تاسیسی کنوینشن کے انتخابات میں سید عبدالباسط انور صاحب یس ایس آئی او  کے صدر‘ میں معتمد عمومی اور نصیر بھائی خازن منتخب ہوئے تھے ۔۔۔۔۔نصیر الدین صاحب کا آبائی وطن نارائن کھیڑ، ضلع سنگاریڑی تھا وہاں سے ان کا خاندان آچن پلی ضلع نظام آباد میں رہا اس کے بعد وہ لوگ حیدرآباد میں آباد ہوئے ۔۔۔نصیر بھائی حیدرآباد سے چاندہ، مہاراشٹر گۓ وہاں پر انہوں نے باش پمپ ڈیزل میکانک کام سیکھ کر چند دن بلہارپور میں رہے وہیں جماعت اسلامی ہند کے رکن بنے، حیدرآباد کے آغا پورہ میں ایک غیر مسلم کے ساتھ پارٹنرشپ میں کارخانہ کا آغاز کیا ۔۔۔ نصیر بھائی منتقہ آغا پورہ کے آور جب جماعت اسلامی ہند سکندر آباد تشکیل پائی تو اس کے مقامی امیر رہے ۔۔ جماعت اسلامی ہند حلقہ آندھرا پردیش و اڑیسہ کی مجلس شوری کے اور مجلس نمائندگان کے رکن رہے ۔۔۔ طریق کار سے اختلاف کی بنیاد پر جماعت اسلامی ہند سے ان کا اخراج عمل میں آیا ۔۔۔۔۔۔ مرحوم نے زندگی میں بہت پریشانیوں کا سامنا کیا ہے، تقریبا ۵ سال گجرات کے سابرمتی جیل اور حیدرآباد کے چرلہ پلی جیل میں قید و بند کی مصیبتوں کو بہت خوش دلی کے ساتھ برداشت کیا، اب آیک لڑکا مدھیہ پردیش کے جیل میں ہے ۔۔۔ ایک نوجوان لڑکا جو عالم دین تھا اچانک اس کا انتقال ہوا ۔۔۔۔ لیکن کبھی اپنی کسی پریشانی کا کوئی ذکر نہیں کیے ۔۔ ۔۔ بہت متقی پرہیز گار تھے ۔۔ کئ اندار سے ضرورت مند خاندانوں کی مدد کرتے، ہر ماہ پابندی کے ساتھ ان کی کفالت کا انتظام کرتے ۔۔۔ انتہائی مخلصی اور محنتی تھے ۔۔۔ ملت اسلامیہ کی اصلاح اور اس کی نشاط ثانیہ کے لئے ہمیشہ فکر مند رہتے ۔۔۔۔ جو کچھ دل میں ہوتا وہی ان زبان پر ہوتا ۔۔۔۔ اسی لیے ان کی زبان میں بڑی تاثیر تھی ۔۔ بہت اچھے خطیب تھے ۔۔ کئی سال تک مسجد سلیمہ خاتون، حمایت نگر کے خطیب رہے ۔۔۔ درس اور خطابت میں سادگی تھی ۔۔۔ ابتدا میں خاندان کے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو تے رہنے سے باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کر سکے لیکن بہت ذہین تھے یاد داشت بہت اچھی تھی ۔۔ قرآن مجید کی تلاوت صحت کے ساتھ کرتے ۔۔۔ جیل کی زندگی میں خاص طور پر قرآن مجید کو حفظ کیا ۔۔۔ نصیر بھائی کی زندگی حرکت و عمل کا نمونہ تھی ۔۔۔ قول اور عمل میں یکسانیت ان کی علامت بن گئ تھی ۔۔۔ اللہ تعالی مولانا محمد نصیر الدین صاحب میرے نصیر بھائی کی مغفرت فرمائے اور جنت میں علی مقام عطاء فرمائے اور کی کمزوریوں اور کوتاہیوں کو درگزر فرمائے ۔۔۔ ہم سب غم گین ہیں اللہ ہمارے ساتھ خیر کا معاملہ فرمائے ۔۔۔ والسلام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حامد محمد خان ۔۔۔۔۔۔۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×