
حیدرآباد میں آدھار کارڈ جاری کرنے والے ادارے سے 127؍ افراد کو نوٹس ملنے پر عوام میں سنسنی
حیدرآباد: 19؍فروری۔ پورے ملک میں جہاں ایک شہریت قانون اور مرکزی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں سے لوگ بے چین و اضطراب میں مبتلا ہیں وہیں شہر حیدرآباد کے پرانے شہر کے باشندے عبدالستار کو آدھار کارڈ جاری کرنے والے ادارے یو آئی ڈی اے آئی کی جانب سے نوٹس ملنے پر علاقہ میں سنسنی پھیل گئی۔ اس نوٹس کے الفاظ کچھ اس طرح ہیں کہ ہمیں شکایت موصول ہوئی ہے کہ آپ اس ملک کے شہری نہیں ہیں اور آپ نے اپنا آدھار کارڈ جعلی دستاویز پیش کرکے حاصل کیا ہے ۔ اس سلسلہ میں ریجنل افسر نے آپ کے خلاف جانچ کا حکم دیا ہے ۔ لہذا آپ 20؍فروری کو ان تمام اوریجنل دستاویزات کے ساتھ تفتیشی افسر کے روبرو پیش ہوں ، جن سے آپ کی شہریت ثابت ہو سکے ۔ تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ اسی قسم کے نوٹس کئی دیگر افراد کو بھی موصول ہوئے ہیں۔
پرانے شہر حیدرآباد کے 127 مسلم افراد کو ملے اس نوٹس کے متن میں شہریت سے متعلق بات پر سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی ۔ اس سلسلہ میں اتھاریٹی پر سوال اٹھایا جارہا ہے کہ آدھار کارڈ اور شہریت کا کیا تعلق ہے ؟ خاص طور پر شہریت ترمیمی قانون کو لے کر ملک بھر میں جاری بحث کے دوران اتھارٹی کے اس نوٹس کو قابل اعتراض قرار دیا جا رہا ہے ۔
ادھر محمد عبد الستار کے وکیل مظفر الله خان نے کہا کہ ان کے موکل جانچ میں پورا تعاون کریں گے ۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یو آئی ڈی اے آئی کے نوٹس کو تلنگانہ ہائی کورٹ میں چلینج کرنے کا اردہ بھی ظاہر کیا ہے ۔