آئینۂ دکن

سال نو کا جشن منانا اسلامی طریقہ نہیں ہے، مسلمان اس سے اجتناب کریں

حیدرآباد:30/دسمبر (عصرحاضر) سال نو کا جشن منانا غیر اسلامی عمل ہے، مسلمانوں کا یہ شیوہ نہیں ہے کہ وہ غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہوں۔ موجودہ زمانہ میں مسلمان غیروں کی مشابہت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے عادی ہوچکے ہیں۔ حالانکہ اصل دین اور صحیح نظام زندگی اسلامی احکامات اور نبوی تعلیمات میں پنہاں ہیں۔ اس کے برخلاف آج مسلمان ہی غیروں کی مشابہت میں پیش پیش نظر آرہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار عارف باللہ حضرت مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی دامت برکاتہم نے مدرسہ تجوید القرآن ٹرسٹ عنبرپیٹ کے تحت منعقدہ جلسہ اصلاح معاشرہ بتاریخ 30/دسمبر بروز جمعرات بمقام مسجد صراط مستقیم  خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔اس موقع پر مولانا نے قرآن و حدیث کے علاوہ مختلف مثالوں اور واقعات کے ذریعہ تشبہ بالکفار کی حقیقت کو سمجھایا۔حضرت والا نے فرمایا کہ ہر نئے سال پر لوگ سال گرہ مناتے ہیں اس کو سال گرہ کے بجائے سال گرا سمجھ لینا چاہیے اور عمر کے ایک سال گھٹ جانے پر اپنا تجزیہ بھی کرلینا چاہیے۔ غفلت و تساہل اور کوتاہیوں پر ندامت کے ساتھ توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی اعتبار سے مغرب کے بعد دن بدل جاتا ہے اور دوسرا دن شروع ہوجاتا ہے جبکہ سال نو کی آمد کے موقع پر جشن منانے والے مسلمان ٹھیک بارہ بجنے کا شدت سے انتظار کرتے ہیں اور بارہ بجتے ہی غیر شرعی حرکات کا ارتکاب شروع کردیتے ہیں۔ حالانکہ یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اس موقع پر کیے جانے والی حرکات کا اسلام اور مسلمانوں سے کسی بھی طرح کا تعلق نہیں ہے۔ خطاب کے شروع میں مولانا نے ابلیس کے مکر وفریب اور انا خیر منہ والی آیت پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کبر و استکبار (بڑائی طلب کرنا) سے اپنے آپ کو بچانے پر زور دیا۔ حضرت والا کے خطاب سے پہلے حافظ عثمان استاذ مدرسہ ہذا نے تلاوت کلام پاک کے ذریعہ جلسہ کا آغاز کیا جبکہ مولانا محمد یوسف خان قاسمی استاذ مدرسہ ہذا نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×