حیدرآباد و اطراف

ریاست تلنگانہ کی قدر آور شخصیت مولانا حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ کے ساتھ پولیس نے کی بدتمیزی

حیدرآباد: 7؍جون (عصرحاضر) لاک ڈاؤن کے دوران تلنگانہ پولیس کی ظلم و زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ آج شہر حیدرآباد کے افضل گنج پولیس اسٹیشن حدود میں ریاست تلنگانہ کی قدر آور شخصیت امیر ملت، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن، جامع مسجد دارالشفاء کے خطیب، جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد کے مہتمم مولانا حسام الدین ثانی عامل جعفر پاشاہ کے ساتھ پولیس والوں نے بدتمیزی کی۔ اطلاع کے مطابق مولانا سنگاریڈی سے واپس ہورہے تھے اور لاک ڈاؤن کی پابندیاں شروع ہونے میں ابھی چند منٹ باقی تھے پولیس والوں نے انہیں روک کر ان کے ساتھ عام لوگوں سے بھی بدتر سلوک کیا۔ جبکہ مولانا نے پولیس والوں کو اپنا لاک ڈاؤن پاس بھی بتلایا اور کہا کہ پابندیاں شروع میں ہونے میں ابھی چند منٹ باقی ہے اور یہاں سے محض دو تین منٹ کا راستہ ہے میں گهر پہنچ جاؤں گا۔ لیکن پولیس والوں نے مولانا نےکسی بھی بات کو سننے سے انکار کردیا۔  اسی پر بس نہیں کیا بلکہ مقامی اے سی پی کو بھی غلط بیانی کرتے ہوئے کہا کہ مولانا نے پولیس والوں کے ساتھ بدتمیزی کی اور ان سے بحث و مباحثہ کیا۔ مولانا جعفر پاشاہ کے فوٹوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد میڈیا رپورٹرس نے مولانا کے گهر پہنچ کر اس واقعہ کی تفصیلات طلب کی جس پر مولانا نے واقعہ کی مذکورہ تفصیلات بتلاتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ سے تلنگانہ کی فرینڈلی پولیس کا بدترین چہرہ اور جانبدارانہ رویہ آشکارا ہوگیا۔ شہر و ریاست میں پولیس کے اس طرح کے واقعات نہایت افسوس ناک ہے۔ مولانا نے کہا کہ میں وہاں جتنی دیر کھڑا دیکھ رہا تھا کہ ایک ہی طبقہ کے لوگوں کو پولیس پکڑ کر ہراساں کررہی تھی۔ جو گنگا جمنی سرزمین پر نہایت خطرناک عمل ہے۔ مولانا نے کہا کہ کمشنر پولیس جو ہمیشہ اپنی تقریروں کے ذریعہ عوام کو متأثر کرتے رہتے ہیں کیا انہیں اپنی پولیس کا یہ رویہ نظر نہیں آتا۔ اس طرح کا واقعہ آج میرے ساتھ پیش آیا لیکن پچهلے کئی دنوں سے عوام کے ساتھ متعدد واقعات پیش آچکے ہیں۔ جس کا سدباب نہایت ناگزیر ہے۔ ہماری ریاست کے وزیر داخلہ کی شخصیت سے بھی کسی طرح کی امید نہیں کی جاسکتی ہے اسی لیے ان سے اپیل کرنا تو بیکار ہے۔ مولانا کے ساتھ پیش آئے اس واقعہ کے بعد مولانا کے محبین و متعلقین خصوصا علماء براداری میں سخت غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ عوام الناس اور علماء کرام کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ بدتمیزی کرنے والے پولیس اہلکار کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور وہ سرِ عام مولانا سے معافی مانگے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×