آئینۂ دکن

آقا علیہ السلام کی ولادت کے اس مہینہ میں برادران وطن کو آقا کی شخصیت سے متعارف کروائیں

حیدرآباد: 2/نومبر (عصر حاضر) ربیع الاول کا مہینہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا مہینہ ہے۔ ربیع کا مطلب خوش گوار اور موسم بہار ہے۔ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل دنیا مرجھا گئی تھی انسانیت تاریکی میں ڈوب چکی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے پہلے انسان اپنے خالق سے ناواقف تھے، نادانی و جہالت کی زندگی گزار رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری پوری انسانیت کیلئے نوید مسرت تھی آپ کی آمد سے پوری دنیا میں انقلاب آیا، انسانیت کو جینے کا ہنر ملا، اپنے رب کی رضامندی و ناراضگی کا پتہ چلا اسی لیے اس مہینہ کو ربیع الاول کہا جاتا ہے۔ چونکہ یہ مہینہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کا مہینہ ہے تو ہم لوگوں کو چاہیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو جاننے اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں، چند ناواقف لوگ اس مہینے میں گلیوں اور چوراہوں کو قمقموں سے روشن کرکے عاشق رسول ہونے کا ثبوت دیتے ہیں جو محض ایک خواہش اور نادانی کی بات ہے۔ حقیقی عشاق کو چاہیے کہ نبی کو پہچانے اور ان کی تعلیمات کو سیکھیں۔ آج امت مختلف خرافات میں مبتلا ہوکر حقیقی تعلیمات سے دور ہوکر زندگی گزار رہی ہے؛ حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کی فکر کرتے ہوئے جنت میں داخل کرنے کے لیے بے چین رہا کرتے تھے۔ خدا تعالیٰ کے بھیجے ہوئے پیغام کو امت تک پہنچانے کیلئے آپ نے کیا کچھ تکالیف کو جھیلا اور کن حالات سے دو چار ہونا پڑا، کس طرح فاقوں پر فاقے کرنے پڑے، کتنی مشقتیں برداشت کیں، مصائب و آلام در پیش رہے ؛ لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی دین کو پہنچانے کیلیے پیچھے نہیں ہٹا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ربیع الاول کے اس بابرکت مہینے میں ہم لوگوں کو چاہیے کہ تعلیمات کو خوب سے خوب عام کریں، جو جس زبان سے واقفیت رکھتا ہے وہ اس زبان میں اس کی تعلیمات کو عام کریں اور خود بھی اپنی پوری زندگی میں عمل کرنے کی کوشش کریں ان خیالات کا اظہار مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی دامت برکاتہم نے مسجد نور الہدی جے جوان کالونی کھپرا ای سی آئی ایل میں ماہانہ اصلاحی مجلس سے خطاب فرماتے ہوئے کیا۔ مولانا محترم نے اپنے خطاب میں سیرت کے مختلف گوشوں ہجرت کے حالات، جنگوں کی روداد اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتی و ازدواجی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے بتلایا کہ ان سب چیزوں سے واقفیت رکھنا ضروری ہے۔ سلسلہ خطاب میں مولانا محترم نے شرکاء پر اس بات کا زور دیا کہ آپ لوگ اس مہینے میں جہاں خود کو سدھارنے کی کوشش کرنی ہے وہیں برادران وطن تک بھی سیرت کو پیش کریں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم شخصیت کا تعارف کروائیں تاکہ ان کے دلوں اور ذہنوں میں سے بد گمانیاں اور غلط فہمیاں دور ہوسکیں۔ مجلس کے آغاز کے موقع پر مفتی محمد سرور صاحب قاسمی امام و خطیب مسجد نور الہی نے قرأت کلام پاک کیا اور سوری واقعہ کی مختصر تفسیر فرمائی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×