تبدیلی مذہب قوانین دستور کے خلاف۔ایک طبقہ کو خوش کرنے کی کوشش:مولاناجعفرپاشاہ
حیدرآباد: 3؍جنوری (پریس نوٹ) مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ امیر امارات ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھراپردیش نے تبدیلی مذہب قوانین کو دستور کے خلاف قراردیتے ہوئے اسے بی جے پی کی جانب سے ایک طبقہ کو خوش کرنے کی کوشش قراردیا۔مولانا نے کہاکہ دستور ہند کوئی نیا نہیں ہے۔اس آئین نے ہندوستان کے ہر شہری کو کئی بنیادی حقوق عطاکئے ہیں جس میں ایک تبدیلی مذہب کا بھی حق دیاگیا ہے۔کسی بھی شخص کو اپنے مذہب کی تبدیلی کا حق حاصل ہے لیکن اس طرح کے ظالمانہ قوانین صرف اس لئے بنائے جارہے ہیں کہ اسلام کے حق مساوات اور برابری کے اصولوں سے متاثر ہوکر کوئی اسلام قبول نہ کرے،دراصل یہ قانون دیگر ابنائے وطن کی اسلام سے قربت،محبت اور مشرف بہ اسلام ہونے کو روکنے کے لئے بنایاگیا ہے۔بی جے پی سے تعلق رکھنے والی دوریاستوں نے عوام کے بنیادی حقوق کو سلب کرلیا ہے جو دستور ہند کے خلاف ہے۔مولانا نے کہا کہ ملک اس وقت سنگین بحران سے گذررہا ہے۔آئے دن بڑھتی ہوئی بے روزگاری اورمہنگائی سے سماج کا ہر طبقہ کافی پریشان ہے۔ملک میں بڑی تعداد میں کسانوں کا احتجاج بھی جاری ہے۔ملازمتوں کے حصول میں سارے ملک میں بے روزگار افراد بڑی مایوسی کے عالم میں ہیں۔کوویڈ کی جو صورتحال ہے وہ سب کے سامنے عیاں ہے۔کوویڈ کی وجہ سے جو لوگ پریشان ہیں ان کی پریشانیوں کا خاتمہ اور ان کی مالی مدد کے علاوہ ان کو بہتر سے بہتر مفت علاج کی فراہمی مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی اولین ذمہ داری ہے۔حکومت یوپی کے تبدیلی مذہب آرڈینس کے خلاف 104سابق آئی اے ایس عہدیداروں نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ یہ غیر قانونی آرڈیننس ہے جسے فوری واپس لینے کی ضرورت ہے۔ان سرکردہ عہدیداروں نے یہاں تک کہ کہہ دیا کہ گنگاجمنی تہذیب کا مرکز اترپردیش اب نفرت کی سیاست کا محور بن گیا ہے اور حکمرانی کے اداروں میں فرقہ وارانہ زہر سرائیت کرگیا ہے۔علاوہ ازیں سابق چار ججس نے بھی یوپی حکومت کے آرڈیننس کو غیر آئینی قراردیا ہے۔ان تمام باتوں کے پیش نظر مخالف دستور ہند کام کرنے والوں بالخصوص مرکزی حکومت کی آنکھیں کھل جانی چاہئے۔بی جے پی کی مرکزی حکومت ہو کہ ریاستی حکومتیں یا کوئی غیر بی جے پی حکومتیں ہوں،ایسے اقدامات سے ہمیشہ باز رہنا چاہئے جو دستور ہند کے خلاف اور عوام کے مفاد میں نہ ہوں۔