آئینۂ دکن

سورج گرہن خدا تعالی کی قدرتِ عظیمہ کی نشانی ہے: مفتی عبدالمغنی مظاہری

حیدرآباد: 20؍جون (عصر حاضر) سورج گرہن کے موقع پر پڑھی جانے والی نماز کو نماز کسوف کہا جاتا ہے، اور یہ نماز سورج گرھن کے موقع پر سنت ہے بخاری شریف کی حدیث ہے کہ حضور اکرم نبی مکرم ﷺ کے زمانہ میں سورج گرھن ہوا اور یہ وہ دن تھا جس دن میں آپ ﷺ کے فرزند حضرت ابراہیم کی وفات ہوئی تھی (جس پر لوگوں نے یہ تبصرہ کیا کہ فرزند رسول اللہ ﷺ کی وفات کی وجہ سے سورج گرھن ہوا) جس پر اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا سورج گرھن اور چاند گرھن کا تعلق کسی کی موت اور حیات سے نہیں ہے اور یہ کہ سورج اور چاند اللہ تعالی کی قدرت کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ، اور اس کو گرھن لگ جانا یہ بھی اللہ تعالیٰ کی قدرت عظیمہ کی نشانی ہے۔ سورج گرھن کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھائی اور بڑی طویل نماز پڑھائی، قیام طویل فرمایا، رکوع بھی بہت طویل فرمایا، سجدہ بھی طویل فرمایا، یہاں تک کہ سورج کا گرھن ختم ہوا، ان خیالات کا اظہار مفتی عبدالمغنی مظاہری صدر سٹی جمعیۃ علماء گریٹر حیدرآباد نے اپنے صحافتی خطاب میں کیا۔
مفتی صاحب نے کہا کہ ایک حدیث میں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن ہوا،آپ اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے تیزی سے مسجد پہنچے،صحابہ اکرام رضی اللہ تعالی علیہم اجمعین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہوگئے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دورکعت نماز پڑھائی اور گرہن بھی ختم ہوگیا،اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :سورج اور چاند اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں،کسی کی موت کی وجہ سے یہ گرہن نہیں ہوتے،بلکہ زمین وآسمان کی دوسری مخلوقات کی طرح ان پر بھی اللہ تعالی کا حکم چلتا ہے،اور ان کی روشنی وتاریکی اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے،اس لئے جب سورج اور چاند گرہن ہوں تو اس وقت تک نماز اور دعا میں مشغول رہو جب تک ان کا گرہن ختم نہ ہوجائے۔ (رواہ البخاری1063)
فقہا کرام نے لکھا ہے کہ جب سورج گرھن ہو تو دو رکعت نماز کا اہتمام کرنا چاہئے ، یہ نماز جماعت کے ساتھ بھی پڑھی جاسکتی ہے اور فرداً فرداً بھی پڑھی جاتی ہے، عورتیں گھروں میں نماز پڑھیں، اور مرد احباب کسی بڑی مسجدمیں جماعت کے ساتھ نماز کا اہتمام کریں، اور نماز کے بعد خوب رو رو کر نہایت تضرع و گریہ و زاری کے ساتھ دعا کا اہتمام کریں، چونکہ آج کل ملک میں کورونا وائرس تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے جس کی وجہ سے سوشل ڈسٹنسنگ کی تاکید کی جارہی ہے، اس لئے اس موقع پر بڑے مجمع کے ساتھ نماز اور دعا کا اہتمام نہ کیا جائے بلکہ مختصر لوگ سوشل ڈسٹنسنگ کا لحاظ رکھتے ہوئے یہ نماز ادا کریں ، اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ اس موقع پر ملک کے مسلمانوں کی دعا کی برکت سے یہ وبا ختم ہوگی اور متأثرین جلد شفا یاب ہوں گےاور ملک کے تمام حالالت جلدبحال ہوں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×