آئینۂ دکن

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شہر حیدرآباد میں مختلف تنظیموں کا احتجاجی مظاہرہ اور گرفتاریاں

حیدرآباد: 20؍ڈسمبر (ذرائع) شہر حیدرآباد کے تاریخی چارمینار کے قریب شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج پر مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ یہ احتجاج شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف برہمی ظاہر کرنے کے لیے منعقد کیا جارہا تھا۔ان احتجاجیوں میں لڑکیاں اور خواتین بھی شامل تھیں۔ پولیس نے 50مظاہرین کو گرفتارکرلیا۔ ڈی سی پی ساوتھ زون اویناش کمار موہنتی نے کہا کہ حیدرآباد کے ساوتھ زون علاقہ میں کسی بھی قسم کی ریلیوں اور جلوس پر پابندی ہے، کسی بھی تنظیم کو احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ کسی بھی قسم کی افواہوں پر کان نہ دھریں کیونکہ کسی بھی قسم کے احتجاج کی پولیس کی جانب سے اجازت نہیں دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ چارمینار کے قریب بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے تھے،بعض کو ان کے مکانات کو واپس کردیاگیا اور ایسا نہ کرنے والوں کو حراست میں لے لیاگیا۔اسی دوران پولیس نے تلنگانہ جناسمیتی، سیول لبرٹیز کے لیڈروں اور پیپلز یونین کے لیڈروں کو بھی گرفتار کرلیا۔یہ گرفتاری تلنگانہ جناسمیتی کے دفترکے قریب عمل میں آئی۔ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی ایکٹ کے خلاف احتجاج کے لئے بڑی تعداد میں لوگ اور ان جماعتوں کےلیڈران جمع ہوگئےجنہوں نے مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

پولیس نے احتجاجیوں کو گرفتار کرتے ہوئے رام گوپال پیٹ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے موقع پر پولیس نے بائیں بازو کے لیڈروں اور دیگر تنظیموں کے لیڈروں و کارکنوں کو بھی حراست میں لے لیا۔ نامپلی نمائش میدان سے باغ عامہ تک ریلی نکالنے کی بائیں بازو کی جماعتوں نے اپیل کی تھی جس پر نامپلی کے قریب پولیس کو بڑے پیمانہ پر تعینات کردیا گیا۔پولیس نے اس ریلی میں حصہ لینے کے لئے آنے والوں بشمول برقعہ پوش مسلم لڑکیوں اور خواتین کو بھی حراست میں لے لیا۔سابق رکن پارلیمنٹ و سی پی آئی رہنما عزیر پاشاہ اور جماعت اسلامی تلنگانہ آندھرا و اڑیسہ کے امیر جناب حامد محمد خان  سمیت طلبہ،نوجوانوں اور طلبہ تنظیموں کے لیڈروں کو بھی حراست میں لے لیا۔ان احتجاجیوں نے اس موقع پر شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینے کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا۔علاوہ ازیں اس ریلی میں شرکت کیلئے جانے والے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے 50طلبہ کو بھی پولیس نے گرفتار کرلیا۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے یونیورسٹی کے طلبہ نے مطالبہ کیا کہ فوری طورپر شہریت ترمیمی قانون کو واپس لیاجائے۔انہوں نے کہاکہ یہ ملک کسی بھی مذہب کا نہیں ہے بلکہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کا یہ ملک ہے۔اس ملک میں پیداہونے والا ہر کوئی فرد اس ملک کا شہری ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ احتجاج، اس قانون کو واپس لینے تک جاری رہے گا۔انہوں نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ مذہب اور ذات کے نام پر مودی اور امیت شاہ سازش کررہے ہیں۔بائیں بازو کی اپیل پر اس ریلی میں شرکت کے لئے آنے والے نوجوانوں نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے اس قانون کے خلاف چارمینار سے ریلی کی اجازت مانگی گئی تھی، بعد ازاں نمائش گراونڈ کے قریب ریلی کی اجازت دی گئی تھی تاہم نمائش گراونڈ کے قریب جب وہ ریلی کے لئے پہنچ رہے تھے تو ان کو گرفتار کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ مودی حکومت نے یکطرفہ طورپر اس بل کو منظوری دی ہے۔ یہ بل دستورکی دفعہ14 کے خلاف ہے۔اس بل کے ذریعہ مساوات کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا ملک مذہبی ملک نہیں ہے بلکہ سیکولر ملک ہے۔اس قانون کے ذریعہ ہندوستان کی گنگاجمنی تہذیب کو پارہ پارہ کیاجارہا ہے۔اس وقت ملک کی اپوزیشن کمزور ہوگئی ہے۔عوام ہی سب سے بڑی اپوزیشن ہے اور تمام عوام سڑکوں پر آئیں۔اس قانون کو ہندو،مسلم کے نظریہ سے نہیں دیکھنا چاہئے۔ان مظاہرین نے پولیس کی زیادتی کی مخالفت کی اور پولیس ظلم بند کرو کے نعرے بھی لگائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×