مسلمان صبروتحمل سے کام لیں اورباہمی اتحاد کو مضبوط بنائے رکھیں
افسوس صدافسوس کہ ساتویں امیر شریعت بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈ مفکراسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی ؒ20شعبان 1442ھ مطابق 3اپریل2021ءکو اس دارفانی سے رحلت فرماگئے،اناللہ واناالیہ راجعون۔
بلاشبہ یہ حادثہ پوری امت اسلامیہ اورخاص طورپر بہار،اڈیشہ ،جھارکھنڈ وبنگال کے مسلمانوں کے لئے نہایت ہی جانکاہ اورصبرآزماہے، موجودہ وقت میں حضرت امیرشریعت علیہ الرحمہ کی ذات اللہ کی ایک عظیم نعمت تھی،اورپوری ملت کو ان کی بابصیرت اورجرأت مندانہ ومخلصانہ قیادت کی سخت ضرورت تھی،لیکن موت ایک ناقابل انکار حقیقت ہے جو اللہ کے حکم سے اپنے وقت پر آتی ہے،بندے کے ایمان کا تقاضہ ہے کہ اللہ کے فیصلے سے راضی رہے اوراللہ ہی سے آئندہ کے لئے بھی خیروعافیت کی امید رکھے،حضرتؒ کی جدائی سے غم والم کا جو احساس دلوں میں موجزن ہے ،لفظوں میں اس کو بیان نہیں کیاجاسکتا،بس اللہ سے باربار التجاہے کہ وہ حضرت ؒ کو اپنے خاص جواررحمت میں جگہ عطاکرے اورملت کو آزمائش ومشکلات سے محفوظ رکھے۔
ہم سب کو معلوم ہے کہ امت اورامارت کی تاریخ میں یہ حادثہ کوئی نیا نہیں ہے،ایسے مختلف حوادث وواقعات پہلے بھی پیش آتے رہے ہیں اوراللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے عافیت کی راہیں پیدا فرمائیں،حضرت امیر شریعت ؒ نے اپنی حیات میں میرے ناتواں کندھے پر نائب امیر شریعت کی ذمہ داری ڈالی اورڈھیرساری دعائیں بھی دیں۔
اب جب حضرت ؒ دنیا میں نہیں رہے اوردستور امارت کے مطابق جو ذمہ داریاں میرے سرآئی ہیں اس کا تقاضہ ہے کہ میں اپنے دینی بھائیوں اوربہار،اڈیشہ وجھارکھنڈ اوربنگال کے مسلمانوں سے یہ عرض کروں کہ غم والم کے اس موقع پر ہم اللہ پر توکل اورصبر وتحمل سے کام لیں،مایوسی اورناامیدی کے شکار نہ ہوں، ایسے نازک اوقات میں قومیں اورملتیں صبرو عزیمت ،تدبروبصیرت اوراخلاص واتحاد کی قوت سے مشکلات پر قابو پاتی ہیں،میں اس وقت تمام علماءومشائخ ،اعیان ملت اورعام مسلمانوں سے یہ عرض کرتاہوں کہ امارت شرعیہ مسلمانوں کی اجتماعی شیرازہ بندی اوروحدت کلمہ کی اساس پر قائم ایک مضبوط شرعی تنظیم اوردینی ودنیوی فلاح کے لئے کام کرنے والا اسلامی نظام ہے ، اللہ کے نہایت مخلص بندوں نے اس کی بنیاد رکھی اورسوسال کی تاریخ میں مخلصوں کی بڑی جماعت نے اس کی آبیاری کی ہے،ہمیں اللہ کی ذات پر یقین رکھنا چاہئے کہ یہ دینی وملی ادارہ ان شاءاللہ ہردور میں توانا رہے گا اورقیامت تک ملت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دے گا۔
مجھے امید ہے کہ ملت کے علماءومشائخ ،زعماءواعیان قوم اورسارے مسلمان اس عظیم ادارے کے استحکام وترقی کے لئے متحد ومنظم رہیں گے اورجس طرح ماضی میں سبھوں نے مل جل کر اس ادارہ کو آگے بڑھانے اوراس کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں اپنا فکری وعملی تعاون دیاہے، ان شاءاللہ ان کا تعاون جاری وساری رہے گا اوران کی محنت ومحبت سے ادارہ فیض پاتارہے گا۔اللہ سے دعاہے کہ وہ ہم سب کو دین وملت کا ہرکام مل جل کر اخلاص کے ساتھ کرتے رہنے کی توفیق عطافرمائے اورہرقدم پر اپنی خصوصی نصرت شامل حال رکھے۔