آئینۂ دکن

علماء کرام تجدید ایمان، اور اصلاح احوال کی مہم چلائیں، ملی اتحاد کے لئے اپنے وقت اور صلاحیتوں کو وقف کریں: مسجد حسینی وجئے نگر میں ایک روزہ مشاورتی اجلاس سے اکابر علماء کرام کی اپیل

ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر اکابر علماء کرام ، اور دینی جماعتوں کی جانب سے بلایا گیا ایک روزہ مشاورتی اجلاس بمقاممسجد حسینی وجئے نگر کالونی ۲۳/ جون ۲۰۲۲ بروز جمعرات منعقد ہوا۔ اکابر علماء کرام اور دینی جماعتوں کے ذمہ داروں نے شرکاء اہل علم، خدام دین سے اپیل کی کہ علماء کرام و خطباء مساجد ملت میں تجدید ایمان کی مہم چلائیں ، جمعہ کے خطبات کے ذریعہ موجودہ حالات کے تقاضوں کے مطابق امت کی رہنمائی پر توجہ دیں، امت میں پھیلتے ہوئے اصول ایمان سے انحراف کی تصحیح پر توجہ مرتکز کریں، نوجوانوں میں پھیلتی ہوئی اخلاقی برائیاں زنا اور شراب نوشی جیسے کبیرہ گناہوں کی اصلاح کریں، ملک کے نازک حالات میں ملت کا حوصلہ بڑھا کر بالخصوص ملت اسلامیہ کی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کے لئے خصوصی توجہ دیں، حالات کی نزاکت کو سامنے رکھتے ہوئے ملی اتحاد پر کام کرنے کے لئے اپنے وقت اور صلاحیتوں کو وقف کریں۔ اجلاس میں شہر حیدرآباد اور ریاست کے بعض اضلاع سے اہل علم ، خطباء مساجد، اور خدام دین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی، یہ اپنی نوعیت کا ایک اہم ترین اجلاس تھا جس میں اکابر علماء کرام اور دینی جماعتوں کے ذمہ داروں نے اہل علم ، خطباء مساجد، اور خدام دین سے مشاورت پر توجہ مرتکز رکھی، اور معاشرہ میں کام کرنے والے تمام علماء کو دعوت دی کہ تمام اہل علم ، دینی جماعتوں اور خدام دین کی ایک مضبوط حقیقی شوری وجود میں آئے، جس میں سبھی علماء کرام اور خدام دین اپنے علم اور تجربہ کی بنیاد پر مشاورت میں حصہ لیں، اور دینی اور ملی مسائل سےمتعلق متحدہ لائحہ عمل بنے، اور جو بھی امور طے ہوں ان پر مشترکہ عملی جد وجہد کی جائے۔ اکابر علماء کرام نے اس اجلاس سے یہ بھی واضح کیا کہ بلاشبہ ملی مسائل اپنی جگہ تشویش ناک ہیں، لیکن ان کے ساتھ امت میں ایمانی کمزوری ، معاشرہ میں پھیلتی ہوئی اخلاقی برائیاں ، بے حیائی ، زنا اور شراب نوشی کا بڑھتا ہوا رجحان، اسکول اور کالجس کے طلبہ و طالبات میں پھیلتی ہوئی بے دینی اور الحاد ملی مسائل سے کم تشویشناک نہیں ہیں، بلکہ یہ ہمارے بنیادی دینی مسائل ہیں، ان کے سد باب پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے، ان مسائل کے حل کےلئے خطبات جمعہ کی بڑی اہمیت ہے، ان مسائل کے حل میں خطباء مساجد نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں، خطباء مساجد کے علاوہ اہل علم ان مسائل کے حل لئے خاص طور سے اسکول اور کالجس کے طلبہ و طالبات پر دینی محنتوں کے لئے خصوصی توجہ دیں۔ اکابر علماء کرام نے واضح کیا کہ ملی اور اجتماعی نازک مسائل کا کوئی فوری اور عاجلانہ حل نہیں ہوتا بلکہ اس کے لئے طویل سنجیدہ جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے، اس سنجیدہ جد وجہد کا بنیادی حصہ ملت پر دینی ، ایمانی اور اخلاقی محنت کے ساتھ ملی اتحاد کو فروغ دینا ہے، اور یہ کام آج بھی علماء کرام ہی بہتر طور پر کر سکتے ہیں، اس اجلاس میں اکابر علماء کرام کی جانب سے دینی مسائل پر جد وجہد کے علاوہ اس بات کی دعوت دی گئی کہ آپسی اتحاد کو فروغ دینے کی فکر اور کوشش کریں، اہل علم ملی مسائل کے حل کے لئے ملی تنظیموں اور ملی جماعتوں سے رابطہ اور اتحاد کو بڑھانے پر بھی توجہ دیں ، یہ کام اکابر علماء کرام اور دینی جماعتوں کی ترجیحات میں سے ہے، نیز برادران وطن میں اسلام کے پیغام کو پہنچائیں، اور ان سے رابطہ بڑھائیں ، ان کے ساتھ اسلامی اخلاق کا مظاہرہ کریں، اور قومی مسائل میں دستوری حقوق کے تحفظ کےلئے برادران وطن سے مل کر سنجیدہ لائحہ عمل بنانے کی فکریں کریں، تاکہ فرقہ پرستوں کی سازشوں کا تدارک ہو، نیز ملت کے قانونی مسائل پر کام کےلئے افراد کار کو مختص کرنے کی کوشش کریں، ساتھ ہی حالات کے مطابق سنجیدہ اور مؤثر میڈیا پلیٹ فارم کو وجود میں لانے پر بھی توجہ دیں۔ اکابر علماء کرام نے خاص طور سے اس بات پر متوجہ کیا کہ مشورے اور منصوبے دینے کی اعلی صلاحیتیں ہمارے درمیان ہیں البتہ ان کو رو بہ عمل لانے کے لئے افراد کار اور کارکنان کی کمی ہے، مشاورتی جلسوں میں بڑی تعداد شرکت کرتی ہے لیکن پیش کردہ مشوروں کو رو بہ عمل لانے کے لئے افراد کار اور کارکنان نہ کے برابر ہیں، اکابر اہل علم نے شرکاء کو متوجہ کرایا کہ کارکن اور میدان عمل کے جہد کار بنیں ، اور دینی و ملی مسائل کے حل کے لئے وقت کو فارغ کریں، الحمدللہ شرکاء کی ایک بڑی تعداد نے انفرادی طور پر پیش کش کی کہ وہ ملی مسائل میں اکابر کی طے کردہ تجاویز کے مطابق اپنے وقت کو فارغ کرنے کےلئے تیار ہیں۔ اکابر اہل علم نے اس بات پر بھی متوجہ کیا کہ دین و ملت کی خدمت کا منصب نہایت اعلی ترین منصب ہے، اس منصب کی اہلیت کے لئے صرف منصوبہ بندیاں کافی نہیں ہیں ، اخلاص کی ضرورت ہے، ہر کام رضاء الہیٰ کے لئے ہو، اس کے لئے اغراض سے بلند ہونے کی ضرورت ہے، اس میدان میں عام طور پر حب جاہ اور شہرت کے حصول کا مرض ہوتا ہے ، مقاصد میں کامیابی اور عند اللہ مقبولیت کے لئے ان امراض سے بچنے کی کوشش کرنا از حد ضروری ہے، کارکنان میں تعلق مع اللہ کی شدید طلب ہو، نبی ﷺ سے سچی وابستگی ہو، اذکار اور درود کا اہتمام ہو،پھر ملی اتحاد کے لئے آپسی میل جول بڑھایا جائے، باہمی حقیقی اخوت اور محبت پیدا کرنے کی ضرورت ہے ، علماء سے عوامی رابطہ کو بڑھانے پر توجہ دی جائے، پرایوں کو بھی اپنابنانے کی فکر ہو، یہی نبی ﷺ کی سیرت سکھاتی ہے، کام میں استقلال ہو، استقامت ہو، جلد بازی اور حماقت آمیز شجاعت سے گریز کیا جائے۔ بڑوں سے جڑنے پر توجہ ہو ، قیادت پر اعتماد کا مزاج بنے ، سوشل میڈیا پر سیاسی امور میں شخصی رائے نہ دیں، اسی طرح قائدین کی عزت اچھالنے سے بچیں، اس سے ملت میں مزید انتشار پھیلے گا، اختلاف رائے کا حق ہے لیکن اس کے لئے انفرادی طور پر توجہ دلانے کی کوشش کریں، اور صرف تنقیدات کے مقابلہ میں سنجیدہ اور عملی جدوجہد کا حصہ بننے کی کوشش کریں، اور ملی مسائل پر کام کرنے کے لئے خاص طور سے خود میں حلم اور تحمل کی صفات پیدا کریں۔اجلاس کا آغاز قاری یونس علی خان صاحب کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا، انصار انور حسامی صاحب نے نعت پیش کی، متعدد مدعو شرکاء اہل علم میں سے مفتی فہیم ندوی صاحب، قاری یونس صاحب، مفتی عرفان صاحب، مفتی اسلم سلطان صاحب، مولانا محسن احسان رحمانی صاحب، مولانا عبیداللہ یاسر صاحب، مولانا رفیع الدین رشادی صاحب، مولانا انصار انور حسامی صاحب، مولانا عثمان نہدی صاحب، مفتی عبد الملک انس صاحب، مولانا عبد الرحمن ماجد صاحب، مولانا ابرار الحق شاکر صاحب، مولانا شریف احمد مظاہری صاحب(حیدرآباد)، مولانا شریف احمد مظاہری صاحب (گلبرگہ)، اور حضرت مولانا ممتاز احمد قاسمی صاحب (حال مقیم امریکہ) وغیرہ نے متعدد مفید مشورے دئیے، جن کو مفتی احسان صدیقی صاحب نے محفوظ کیا۔ داعی علماء کرام میں حضرت مولاناظلال الرحمن صاحب ، حضرت مولانا غیاث احمد رشادی صاحب، حضرت مولانا فصیح الدین ندوی صاحب ، جناب حافظ پیر خلیق صابر صاحب، حضرت مولانا شفیع ندوی صاحب ، حضرت مولانا ومیض احمد ندوی صاحب ، اور حضرت مولانا سید نذیر احمد یونس صاحب نے مختلف اہم مسائل اور ان کے حل پر اظہار خیال کیا، حضرت مولانا شاہ جمال الرحمن صاحب دامت برکاتہم ، حضرت مولانا مفتی غیاث الدین رحمانی صاحب ، حضرت مولانا عبد القوی صاحب اور حضرت مولانا عبیدالرحمن اطہر ندوی صاحب نے اجلاس سے اہم موضوعات پر خطاب کیا۔ اس اجلاس میں حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب دامت برکاتہم ، حضرت مولانا محمد با نعیم مظاہری صاحب دامت برکاتہم ، حضرت مولانا مصدق القاسمی صاحب، حضرت مولانا ارشد علی قاسمی حضرت مولانا مفتی تجمل حسین صاحب ، حضرت مولانا امیر اللہ خان صاحب، حضرت مولانا طاہر صاحب ، وغیرہ بھی شرکت کی، مفتی انعام الحق قاسمی صاحب نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔ ریاست کے اکابر علماء کرام اور ریاست کی مؤقر دینی جماعتیں : جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھرا (م، ا)، امارت شرعیہ تلنگانہ و آندھرا، جمعیۃ علماء حیدرآباد ، مجلس علمیہ تلنگانہ و آندھرا، مجلس تحفظ ختم نبوت، امارت ملت اسلامیہ ، صفا بیت المال انڈیا، لجنۃ العلماء ، محکمہ شرعیہ حیدرآباد، رابطہ ابناء ندوہ ، منبر و محراب فاؤنڈیشن، فہم دین اکیڈمی، ھیلپ لائن حیدرآباد ، اس اجلاس کی داعی تھیں۔ اس اجلاس کی میزبانی حضرت مولانا مفتی تجمل حسین صاحب دامت برکاتہم نے کی، اور حضرت مولانا شاہ جمال الرحمن صاحب دامت برکاتہم کی دعاء پر اس اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×