حیدرآباد و اطراف

نئی نسلوں میں اردو زبان سے شغف پیدا کرنا انتہائی ناگزیر

حیدرآباد: 9؍نومبر (پریس ریلیز) عالمی یومِ اردو کے موقع پر مولانا غیاث احمد رشادی صدر صفا بیت المال انڈیا و مینیجنگ ٹرسٹی منبر و محراب فاؤنڈیشن نے اپنے صحافتی بیان میں کہا ہے کہ اردو زبان برصغیر خصوصاً ہند و پاک میں بولی جانے والی اہم ترین زبانوں میں سے ایک ہے۔ 9/ نومبر کو عالمی یوم اردو منانے کا مقصد اردو زبان کی مقبولیت کو اجاگر کرنا اور اس کی اہمیت کو سراہنا ہے تاکہ اردو کی بقا اور اس کا تحفظ ممکن ہو سکے۔ اردو زبان ہی وہ زبان ہے جس کی مٹھاس اور چاشنی بولنے سننے اور لکھنے پڑھنے والے محسوس کرسکتے ہیں۔ موجودہ دور میں اُردو زبان حکومتوں کے تعصب کا شکار بن چکی ہے حالانکہ نکڑ سے لیکر ایوانوں تک گونجنے والی اردو زبان ملک کے ہر باشندے کی زبان ہے‘ بعض مواقع پر ایوانوں میں اردو اشعار کے ذریعہ وہ باتیں بھی بہ آسانی کہی جاتی ہیں جنہیں نثر میں کہنا بہت دشوار ہوتا ہے۔ ایوانوں میں متعدد بار نوک جھونک کے دوران غالب و اقبال کے اشعار کی بھی گونج سنائی دیتی ہے۔ ان سب کے باوجود اردو زبان ایک طرف تعصب کا شکار ہوگئی تو دوسری جانب اپنوں کی غفلت و بیزاری اور کنارہ کشی کی بھینٹ چڑھ گئی۔ نئی نسل اردو کے کہے جانے والے عام جملوں کو بھی سمجھنے سے قاصر ہے۔ عام خیال یہ بن چکا ہے کہ اردو کون پڑھ رہا ہے اس سے کیا فائدہ ہوگا؟ وغیرہ وغیرہ اس طرح کے خام خیالوں نے ملت کو اردو زبان کے بول چال سے عملاً محروم کردیا ہے۔ چناں چہ اردو کی بقا اور اس کے تحفظ کے لیے وہ کوشش کرنا چاہیے جس سے اُردو کو بقا و دوام نصیب ہوسکے اور اگلی نسلیں اردو زبان کو لکھنا پڑھنا اور بولنا سیکھیں۔ مولانا نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ جن کو اردو لکھنا پڑھنا آتا ہے وہ عربی اور قرآنِ پاک وغیرہ بآسانی پڑھ لیتے ہیں اور جن کو عربی لکھنا پڑھنا آتا ہے وہ اردو پر بھی بآسانی عبور حاصل کرلیتے ہےاسی لیے ہم نے بہ طورِ خاص قرآن مجید پڑھنے والے بچوں کو اردو زبان پڑھنے کے ساتھ لکھنے اور اس کی سمجھ حاصل کروانے کی ایک مہم شروع کی ہے اور اسی غرض سے رشادی پبلشرز کی جانب سے ہم نے نورانی قاعدہ ورک بک ‘ پارہ عم ورک بک وغیرہ کا سلسلہ شروع کیا ہے جس کے بہترین نتائج سامنے آرہے ہیں۔ اس کا بنیادی فائدہ یہ ہورہا ہے کہ طلبہ حروف تہجی اور اس کے بعد دو حرفی سہ حرفی الفاظ کوبآسانی لکھ پارہے ہیں۔عموماً دیکھنے میں یہ آتا ہے کہ دینی مدارس اور مکاتب میں نورانی قاعدہ ‘ ناظرہ قرآن اور حفظ قرآن پڑھنے والے بچے دیکھ کر پڑھنا تو سیکھ لیتے ہیں لیکن لکھنے کا ہنر بہت کم طلبہ جانتے ہیں ۔اسی لیے ہم نے یہ سلسلہ شروع کیا ہے کہ طالب علم جو بھی سبق لیں وہ ساتھ میں لکھنے کی مشق بھی کریں ‘ اس طرح کرنے سے سبق کے یاد کرنے میں آسانی ہوجائے گی اور اردو کے الفاظ کی شناخت بھی ہوجائے گی‘ یہ سلسلہ فی الحال ملک بھر میں مقبولِ عام و خاص ہوتا جارہا ہے ‘ دینی مدارس و مکاتب کے ذمہ داران اس پر اپنی پسندیدگی کا اظہار کررہے ہیں۔ان شاءالله یہ سلسلہ آگے بڑھتے ہوئے ہر پارہ کو ورک بک کی شکل میں طباعت کرواکر منظر عام پر لایا جائے گا۔اس طرح اردو کی بقاء و تحفظ کے لیے جدوجہد بار آور ثابت ہوگی۔ آج 9؍نومبر کو بشمول وطن عزیز ہندوستان برصغیر کے بیشتر خطوں میں یومِ اردو منایا جاتا ہے۔ اردو کا حقیقی جشن اسی وقت ہوگا جب کہ اس کی کما حقہ ترویج و اشاعت کا سلسلہ جاری رہےگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×