گجرات میں ’لینڈ جہاد‘ کے مفروضہ پر قائم ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ 2020ء پر ہائی کورٹ کی روک
نئی دہلی: 21؍جنور ی (پریس نوٹ) گجرات ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وکرم ناتھ نے بدھ کو دیے گئے اپنے ایک فیصلے میں ڈسبرڈ ایریا ایکٹ 2020ء کی اضافی شقوں کے عمل درآمد پر روک لگادی ہے۔یہ اضافی شقیں،2019 میں گجرات سرکار نے منظو ر کی ہیں جو صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند کی منظوری کے بعد اکتوبر 2020ء سے نافذ ہیں۔ گجرات سرکار نے یہ ترمیمات شر پسند فرقہ پرست عناصر کے اس الزام کے بعد کیا ہے کہ ریاست میں مسلمان،ہندؤوں کی کالونیوں کو خرید کراسے قبضہ کررہے ہیں، جو شرارت پسندوں کی نگاہ میں ’لینڈجہاد‘ ہے۔اس سلسلے میں احمد آباد کی ورشا کالونی کو بطور مثال کیا جارہا ہے۔جدید ترمیم شدہ قانون کے مطابق محض پولرائزیشن یا ڈیموگرافیکل توازن کے بگڑنے کے خدشہ یا کلسٹرنگ علاقہ (جہاں مسلمانوں یا ہندوؤں کی عبادت گاہ ہو) میں کلکٹر کی اجازت کے بغیر ہندو۔مسلمان۔ مسلمان آپس میں خرید وفروخت نہیں کرسکتے۔
اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء گجرات کے وکلاء نے 5/جنوری کو ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی اور استدلال کیا کہ قانون ملک کے آئینی اقدار کے خلاف ہے۔ جمعیۃ علما ء ہند کی طرف سے عدالت میں معروف سیئنر وکیل مہر جوشی نے ترجمانی کی، انھوں نے مزید کہا کہ محض خیال کی بنیاد پر کسی مسلمان کے ذریعہ کسی کالونی میں مکان یا زمین خریدنے سے ڈیموگرافی بدل جائے گی، سرکار کو یہ حق کیسے دیا جاسکتا ہے کہ وہ اس طرح کے قانون کی توضیع کرے جس سے لوگوں کو مذہب یا ذات کی بنیاد پر الگ کیا جائے، اس سے فی الواقع سماجی مقاطعہ کی تائید ہوتی ہے اورسما ج کے ایک مخصو ص کو طبقہ کو ایک علاقہ میں محصور کرنے کی راہ ہموار ہو تی ہے۔انھوں نے کہا کہ اس قانون سے’ایک جگہ ایک مذہب‘کا تصور فروغ دیا جارہاے ہے، جو ملک کی جمہوریت، ا س کی کثرت میں وحدت کے تصور کو توڑنے والا عمل ہے، اس لیے بلاتاخیر اس متنازع قانون کی شق (3)پر روک لگائی جائے۔ عدالت میں جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ محمد عیسی حکیم بھی موجود تھے۔ اگلی سماعت 3/فروری کو ہو گی۔اس فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی جو ان دنوں گجرات کے دورے پر ہیں اور جمعیۃ علماء گجرات کے جنرل سکریٹری پروفیسر نثا ر احمد انصاری نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کثرت میں وحدت کی علم بردار رہی ہے، اس لیے وہ اس طرح کے قانون کو ملک کے لیے غلط متصور کرتی ہے۔