اپنے فارغ اوقات کو قیمتی بنائیں
اس وقت ہمارا ملک کرفیو کے مراحل سے گزر رہاہے سب اپنے اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے پورے ڈپارٹمنٹ مکمل طور پر بند ہیں ہر فرد کا مکمل وقت گھر ہی پر صرف ہورہا ہے کچھ اپنے اوقات کو صحیح گزار رہیں ہیں تو کوئی ضیاع وقت کا شکار ہیں۔
*فضیلت زماں درنگاہ خالق دوجہاں*
یہ بات ہمیں یاد رکھنا چاہئیے کہ وقت خلاق عالم کی ایک ایسی نعمت ہے جو امیر غریب عالم جاہل چھوٹے بڑے سب کو یکساں طور پر حاصل ہوتی ہے
وقت اہمیت کوسمجھاتےہوئےاللہ تعالی نےفرمایا:وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً لِّمَنْ أَرَادَ أَن يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًا (الفرقان:۶۲)ترجمہ:اور اسی نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا اس شخص کی نصیحت کے لئے جو نصیحت حاصل کرنے یا شکر گزاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔
یعنی:قرآن میں زمانے اور دن رات کی قسم کے ساتھ ساتھ مختلف اوقات کی قسمیں ملتی ہیں کہیں صبح کی کہیں ضحی کی کہیں عصر کی قسم کھائی گئی ہے ان قسموں کا ایک بڑا مقصد پکار پکار کر انسان کو وقت اور عمر عزیز کی گزرتی لہروں سے نفع اٹھانے اور پل پل لمحہ لمحہ تول تول کر خرچ کرنے کی طرف توجہ دلانا ہے۔(متاع وقت کاروان علم،ص:۴۵)وقت کی مثال چلچلاتی دھوپ میں رکھے ہوئے برف کی سل جیسی ہے جسے بہر صورت پگھل ہی جانا ہے مگر جنہوں نے اس کی قدر و قیمت کو پہچانا وقت کی اہمیت کا اندازہ لگا لیا وہ لوگ صحراؤں کو گلشن میں تبدیل کیا ہواوں پر قبضہ جما یا پہاڑوں کو تک پارہ پارہ کرنے کا ہنر سیکھ لیا اور ایسے ایسے کارہاۓ نمایاں انجام دیئے جس کو تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔
*اہمیت وقت اورفرمان نبوی ﴿ﷺ﴾*
اللہ کے محبوب ہم سب کے آقا تاجدار بطحا سیدنا محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو موت سے پہلے زندگی کو بیماری سے پہلے صحت کو بڑھاپے سے پہلے جوانی کو فقر سے پہلے مالداری کو اور مشغولیت سے پہلے فراغت کو( مستدرک حاکم،رقم الحدیث:۷۸۴۶)
*وقت اورہمارےاسلاف*
حضرت عمر کا فرمان بھی ہمیں وقت کی اہمیت کو سمجھنے کی دعوت دیتا ہے فرما تے تھے میری طبیعت پر یہ بات بڑی گراں گزرتی ہے جب میں کسی کو بالکل فارغ دیکھوں کہ وہ نہ دین کام میں مشغول ہو اور نہ دنیا کے۔۔(متاع وقت کاروان علم، ص:۵۰)نیزحضرت علی فرما تے تھے: یہ ایام تمہارے صحیفے ہیں اچھے اعمال سے ان کو دوام بخشو (متاع وقت کاروان علم،ص:۵۱)
*اپنے فارغ وقت کو قیمتی بنائیں*
ہم فی الحال فارغ ہوئے بیٹھے ہیں نا کام کا ٹینشن نا باہر کے کام کاج بلکہ گھر سے باہر نکل نا بھی قابل مواخذہ جرم بن گیا ہے ایسے نا گفتہ بہ حالات میں ہم اپنے اوقات کو قیمتی سے قیمتی بنا سکتے ہیں جو ہمارے دین و دنیا کی بھلائی کا باعث بن سکتا ہے
۱)سب سے پہلے اپنے پورے دن کا ایک نظام العمل بنالیں اسلئے کہ جو کام کسی نظام کے تحت چلتا ہے تو وہ زیادہ قابل نفع بن سکتا ہے شریعت نے بھی ہمیں اپنے احکام کو معینہ وقت پر بجا لانے کی تاکید فرمائی ہے ہر نمازوں کے اوقات کا نظام بنایا ہر نماز کا ایک وقت معین ہے جسمیں ہی آپ نماز ادا کرسکتے ہیں ورنہ وقت گزرنے کے بعد وہ نماز قضاء تو کرسکتے ہیں لیکن اسکوادانہیں کیاجاسکتا۔
۲)ہر نماز گھر پر پاپندی سے ادا کرے اپنے نمازوں کا وقت متعین کرلیں اسی وقت نماز ادا کرنے کی مکمل فکر کریں۔
۳)قرآن کی تلاوت کا خوب اہتمام کرے ہر نماز کے بعد آدھا پارہ کم از کم پڑھنے کا معمول بنالیں۔
۴)ٹی وی لا یعنی مشاغل سے اپنے اور اپنی اولاد کو بچائیں یہ وقت آپ اپنے بچوں کی بہترین تربیت بھی کرسکتے ہیں کچھ وقت سیرت کی کتابیں قصص الانبیاء پڑھ کر سنائے جن سے ان کی زندگی کی جھلک آپ کے بچوں میں آسکتی ہے بزرگان دیں کے واقعات بھی پڑھے اور بچوں کو پڑھاتے رہیئے
۵)اپنے گھروں میں اجتماعی دعاؤں کا اہتمام کریں۔
۶) نوافل کی کثرت کے ساتھ اہتمام کریں ہر نماز کے بعد کم ازکم چار رکعات پڑھنے کا معمول بنالیں۔
۷) استغفار کو اپنا ورد زبان بنالیں ذکر واذکار کی پابندی کریں۔
*آخری گفتگو*
یاد رکھیں یہ وقت بلکل فارغ ہے جس کو ہم جتنا چاہیں قیمتی سے قیمتی بنا سکتے ہیں اور تقرب الی اللہ میں معاون بھی بن سکتاہے اگر ہم ان اوقات کا صحیح استعمال کرکے مذکورہ اعمال کے ساتھ گزاریں گے تو یہ وبا بھی ہم سے دور ہوجاۓگی اور اس کا اثر ہمارے آنے والے دنوں پر بھی ہوگا اور اس کے فائدے دنیا اور آخرت میں ہم دیکھینگے۔
اگر ہم تجویدسےقرآن پڑھنانہ جانتےہوتوہم کسی سےقرآن پڑھنےکی مشق کرسکتےہیں۔
اسلئے ہم سب کو اس فراغت کو غنیمت سمجھتے ہوئے اپنے اوقات کو گزارنا ہے ورنہ مشغولیت آجانے کے بعد کف افسوس ملنے کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔دنیا کے کاموں سے ہم فارغ ہے ہی کیوں نہ ہم دین کے کاموں میں اپنے وقت کو لگائیں گھر میں ان اعمال کو کثرت کے ساتھ کرتیں رہیں اللہ ہم سب کی اورپوری امت کی حفاظت فرمائےاورہمیشہ وقت کادرست استعمال کرنےکی توفیق عطاءفرمائے۔آمین
Sahi bat h