حیدرآباد و اطراف

فتنوں کے دور میں اسلام پر ثابت قدم رہنے کے لئے نواقضِ ایمان سے واقف ہونا نہایت ضروری

حیدرآباد: 20؍دسمبر (پریس نوٹ) مسلمان جیسے وضو اور نماز کو توڑنے والی چیزوں سے واقف ہوتا ہے، اسی طرح فتنوں کے اس دور میں اسلام سے وابستہ رہنے کے لئے نواقضِ ایمان یعنی ایمان کو توڑنے والی چیزوں سے واقف رہنا بھی نہایت اہم اور ضروری ہے، ہم علماء ومفتیان کرام سے نماز روزہ ، حلال و حرام اور جائز و ناجائز باتوں سے متعلق توسوالات کرتے ہیں، ایسے ہی علماء مفتیان کرام سے عقائد و ایمانیات کے بارے میں معلومات حاصل کرتے رہنا چاہئے کہ ہمارا کونسا عقیدہ صحیح ہے؟یا یہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت مہدی کے بارے میں ہمیں کیا عقیدئہ رکھنا چاہئے؟مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری مجلس تحفظ ختم نبوت نے جامع مسجد ملّے پلی میں مجلس تحفظ ختم نبوت ٹرسٹ تلنگانہ و آندھراپردیش کے زیر نگرانی مجلس تحفظ ختم نبوت حلقہ نامپلی کی جانب سے منعقدہ ایک روزہ تفہیم ختم نبوت ورک شاپ میں اپنے صدارتی خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا ، سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے مولانا رحمانی جو المعہد العالی الاسلامی کے ناظم اور اٰل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکریٹری بھی ہیں نے کہا: ایمان کا مسئلہ بہت نازک ہے، زبان سے کوئی ایسی بات نکل جائے جس سے دین و شریعت کی توہین استہزا ہو تو پھر آدمی مسلمان باقی نہیں رہتا اسی طرح کفر یہ یاشرکیہ عمل کرے، تب بھی وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا، ایمان کی اس اہمیت اور نزاکت کے پیش نظر صحابہ کرام ؓ نے فتنہ ارتداد کے مقابلہ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی، مولانا رحمانی نے کہا: گمراہ اور باطل فتنوں سے حفاظت کے لئے ضروری ہے اُن کے بارے میں عام مسلمانوں کو معلومات فراہم کی جائے ، اس کے لئے اسکولس ، کالجس اور یونیورسٹیز میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات پر خصوصی توجہ دی جائے، جو محلے فتنوں کی زد میں آگئے وہاں پر مسلمانوں سے انفرادی ملاقاتوں کا خصوصی نظام بنایا جائے ، مولانا محمد ارشد علی قاسمی سیکریٹری مجلس تحفظ ختم نبوت نے اپنی خصوصی خطاب میں کہا: اس وقت اسلام کے بنیادی عقائد سے ناواقفیت ایک سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہے اور افسوس کہ مسلم نوجوان دین کے ان بنیادی عقیدوں سے واقف ہونا بھی نہیںچاہتے ،اس لئے آج کے نوجوان قادیانی، گوہر شاہی، شکیلیت اور دیندار انجمن وغیرہ گمراہ فرقوں کے کفریہ عقائد سے متاثر ہورہے ہیں ، متاثر ہونے کی بڑی وجہ سے سوشیل میڈیاہے، محلہ کے عالم دین یا مسجد کے خطیب سےدین کے بنیادی عقائد و تعلیمات کو جاننے اور سمجھنے کے بجائے سوشیل میڈیا کا سہارا لیا جارہا ہے جس میں زیادہ تر مواد منکرین حدیث، قادیانیت وغیرہ کا ہوتا ہے، مولانا نے زور دے کر عبادات اور نیک اعمال کی پابندی کے ساتھ اسلام کے بنیادی عقیدوں کا علم اور فہم بھی ضروری ہے ،کیوں کہ گمراہ اور کفریہ عقیدہ کے ساتھ عبادات اور نیک اعمال بھی اکارت ہوجاتے ہیں، اس لئے کہ اصل مسئلہ ایمان جیسی متاعِ عزیز کی حفاظت کا ہے ، مولانا مفتی تجمل حسین قاسمی نے ایمان کی اہمیت اور موجبات کفر کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہا؟ ایک مسلمان کے لئے سب سے بڑی دولت ایمان ہے، نبوت کا دعوی کرنا یا کسی کے جھوٹےدعویٰ نبوت کو قبول کرنے سے آدمی اسلام سے نکل جاتا ہے، مولانا احمد عبیدالرحمٰن اطہر ندوی نے ’’عقیدہ ختم نبوت اور منکرین ختم نبوت‘‘ کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہا: ختم نبوت کا عقیدہ اہل سنت والجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے، اسلامی تاریخ میں مرزا غلام قادیانی کے بشمول جن جن لوگوں نے بھی جھوٹی نبوت کا دعوی کیا، انھیں مسلمانوں سے الگ تھلگ کردیا گیا، مولانا عبدالملک مظاہری نے ’’قادیانی کیوں مسلمان نہیں‘‘ کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہا: قادیانی فتنہ دشمنانِ اسلام کی سازش ہے اور علماء اسلام نے قرآن و حدیث کی روشنی اس کے کفریہ عقائدکی بناء پر اس کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا، مولانا انصار اللہ قاسمی نے ’’منکرین حدیث‘‘ کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہا: آں حضرت ﷺ کی نبوت ورسالت کا اقرار کرنے کا مطلب ہی یہ ہے کہ آپ کی اتباع وپیروی کی جائے اور اسلام میں کسی بھی عقیدہ یا عمل کے ثبوت کے لئے قرآن مجید کی طرح حدیث بھی حجت ہے، حدیث کی رہنمائی کو قبول اور تسلیم کیئے بغیر تمام اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کا کوئی تصور اور سوال ہی نہیں اس لئے خود کو اہل قرآن کہنے والے منکرین حدیث کا اسلام سے کوئی تعلق اور رشتہ ہی نہیں ہے ، مولاناموسیٰ خان ندوی نے ’’توہین انبیاءکے مجرم‘‘ کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے ،انسانوں میں سب سے زیادہ مقدس ترین جماعت انبیاء کرام کی ہے نبی ﷺ تمام نبیوں کے سردار ہیں، آپ ﷺ اور گذشتہ انبیاء کرام کی شان میںگستاخی کرنے سے کوئی شخص مسلمان باقی نہیں رہ سکتا ، کسی بھی ولی کا درجہ صحابی کے برابر نہیں ہوسکتانبی تو بہت دور کی بات ، کیوں کہ مقام نبوت مقام ولایت سے افضل واعلیٰ ہے ،مولانا وجیہ الدین قاسمی نے علاماتِ قیامت ظہور مہدی، نزول عیسیٰ اور خروجِ دجال کے عنوان پر خطاب کیا اور کہا: احادیث میں ان علامات کی جو تفصیلات بتائی گئی ہیں ان کی روشنی میں شکیل بن حنیف کے مہدی اور عیسیٰ مسیح ہونے کا دعوی سراسر جھوٹ ہے، مولانا مفتی انعام الرحمٰن جمیل نے سوشیل میڈیا کے گمراہ فتنے کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے انجیئنر علی مرزا اور جاوید احمد غامدی کے گمراہ افکار وخیالات کی وضاحت کی،مولانا مفتی عبدالقوی عمر حسامی نے فتنہ گوہرشاہی کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہا: اس فتنہ کے پیروکار تصوف کے نام پر اپنے گمراہ اور باطل نظریات کو پھیلارہے ہیں ، اسلام کے بنیادی عقیدوں کے بالکل خلاف نت نئی باتیں گھڑرہے ہیں، قبل ازیں قرآن مجید کی تلاوت سے تفہیم ختم نبوت ورک شاپ کا آغاز ہوا اس کے بعد ہدیہ نعت پیش کی گئی، مولانامفتی مستقیم الدین قاسمی نے ورک شاپ کی کاروائی چلائی، مولانا مفتی غلام نوید قاسمی ، مولانا مفتی سید ابراہیم حسامی اور مجلس تحفظ ختم نبوت حلقہ نامپلی کے دیگر ذمہ داران کی نگرانی میں ڈاکٹر خلیل احمد،عبدالباسط، کلیم، سلمان، زبیر ، افنان، فیاض اور امتیاز مقامی نوجوانوں نے ورک شاپ کے انتظامات میں حصہ لیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×