اسلامیاتسیاسی و سماجی

اغواء کے بڑھتے واقعات ۔روک تھام کے اسباب اور ہمارا سماج

عبدالقیوم شاکرالقاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء امام وخطیب مسجد اسلامیہ نظام آباد تلنگانہ

گذشتہ ایک ماہ سے مختلف علاقوں میں معصوم بچوں کے اغواء کے واقعات سوشل میڈیا اور الکٹرانک وپرنٹ میڈیا کے ذریعہ بہت عام ہوے ابھی گذشتہ ہفتہ بھی شہر نظام آباد کے الگ الگ مسلم محلہ جات این ار آئ کالونی مالاپلی احمدپورہ بائی پاس روڈ ہاشمی کالونی میں اغواء کی واردات سامنے آچکی ہیں تو اس حوالہ سے شعور بیداری اور والدین کی احساس ذمہ پر چند سطور تحریر کرنا میں اپنا فرض سمجھتے ہوے عرض گذار ہوں کہ
اولاد اللہ تعالیٰ کی ایک بڑی نعمت ہے اور اس کی قدر کرنا ہمارا اولیین فریضہ ہے اوراس نعمت کی حقیقت ان لوگوں سے پوچھی جاسکتی ہے جن کو بتقدیرالہی اولاد نہ دی گئی ہوں
واقعہ درحقیقت یہ ہے کہ ہم قوم مسلم جہاں اوربہت ساری سماجی ومعاشرتی بنیادی غلطیوں کے شکار ہیں وہیں غفلت وبے حسی کا روگ بھی ہمارے اندر آچکا ہے راقم الحروف نے کئ بار اپنی آ نکھوں سے دیکھ چکا ہیکہ عموماً مائیں شادی بیاہ کے موقع پر یا گھر میں مہمانوں کی آمد کے موقع پر یا کسی دوکان اوربازار میں شاپنگ وخریداری کے موقع پر اپنے بچوں سے غافل ہوجاتی ہیں اب تو عالم یہ ہوگیا کہ موبائل فون نے اپنے گھر میں رہنے والی اولاد کو والدین سے اور والدین کو اولاد سے اتنا غافل بنادیا کہ جس کی کوئ حد نہیں ۔۔۔بچے سڑکوں پر اکیلے نظر اجاتے اور گھر والوں کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ کدھر نکل گےء ہیں وغیرہ
خدارا اپنے ان بچوں کی حفاظت کیجئے اس نعمت کی قدردانی کیجئے ورنہ پھر افسوس کے علاؤہ کچھ ہاتھ نہ آے گا ۔
سوشل میڈیا کے اس دور میں لمحوں کے اندر ہی اندر کیا سے کیا ہوجاے کچھ پتہ نہیں چل پاتا ان بچوں کے ساتھ کیا کچھ نہیں کیا جاتا ہمیں اس بات اندازہ نہیں ہے کہیں ان کے ساتھ غلط حرکتیں کی جاتی ہیں ریپ اور قتل کے واقعات تو سامنے آہی چکے ہیں کہیں ہمارے ان بچوں کو کاٹ کر ان کے اعضاء جسم کو فروخت کیا جاتا ہے کبھی ہمارے ان بچوں کو بھیک مانگنے پر لگادیا جاتا ہے اور بھی بہت ساری برائیوں میں ان کو استعمال کرلیا جاتا ہے بطور یاددہانی ذکرکردوں کہ 2016کی حکومتی سروے رپورٹ کے مطابق بچوں کے خلاف جوبڑے جرائم رپورٹ ہوے ہیں ان میں صرف اغواء کے 1455کیسیس درج ہیں جب اس طرح کی رپورٹ سامنے آتی ہے تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اوردل خون کے آنسو رونے لگتا ہے کہ آخر والدین کیوں اس قدر غفلت میں پڑے ہوئے ہیں
ایک طرف تو جسمانی اغواء کے بڑھتے واقعات ہیں تو دوسری طرف ذہنی وفکری اغواء بھی بڑی تیزی کے ساتھ ہورہا ہے
ایسا لگتا ہے کہ قوم وملت کی بے حسی نے اپنی ہی نسل نو اور اپنی گود میں پلنے والی اولاد کو کہیں کا نہیں چھوڑا ہے ۔۔
اس سلسلہ میں ہمیں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے بچوں کے سلسلہ میں بہت زیادہ فکرمند ہونے کی ضرورت ہے دیکھنے میں آیا ہیکہ ہم لوگ ہرکس وناکس پر اعتماد کرلیتے ہیں حالانکہ ایسے ہی افراد کو اس قسم کے واقعات میں ملوث پایا گیا کوئ اسکول لے جانے لانے والا ہوتا ہے یا کوئ قریبی رشتہ دار ہوتا ہے یا کوئ محلہ دار ہوتا ہے توکبھی ہمارا اپنا قریبی دوست ہوتا ہے ۔۔۔بچوں کی حفاظت ونگہداشت کے سلسلہ میں ہمیں بہت ہی چوکس رہنے کی ضرورت ہے ان کے تحفظ کو یقینی بنائیں انہیں تعلیم وتربیت سے آشنا کریں ابتدائ تعلیم اور حفاظتی تدابیر سے آگاہ کرائیں تاکہ وہ کسی کی بھی لالچ میں نہ آسکیں کیوں کہ اکثر واقعات میں بچے کو کسی چیز کا لالچ دے کر گھمانے پھرانے کا لالچ دلاکر پھانساجاتا ہے۔۔۔
اغواء کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں محلہ والوں کو بھی باشعور ہونا ضروری ہے کہ اگر وہ کسی اجنبی کو اپنے محلہ میں گھومتا پھرتا دیکھیں تو فورا خود بھی الرٹ ہو جائیں اور محلہ والوں کو بھی بیدار کرادیں تاکہ بروقت ایسے لوگوں کے خلاف کارروای ہوسکے نیز محلہ کے کچھ سنجیدہ وذمہ دار نوجوان بھی اس حوالہ سے مستعدی وبیداری کا ثبوت دیں نیز رفاہی تنظیموں سے بھی خدمات حاصل کریں محکمہ پولیس اور حفاظتی دستوں کے رابطہ نمبرات بھی اپنے پاس رکھیں اسکول جاتے اتے وقت بھی اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر رکھیں ہر کسی پر اعتماد نہ کریں بطور خاص عیدین اور دیگر تہواروں کے موقع پر تو بہت ہی زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ۔ شہری وضلعی سطح پر اس حوالہ سے ائمہ و علماء کرام بھی اپنے بیانات کے ذریعہ مسلمانوں میں احساس وشعور بیدار کریں تو ان شاءاللہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام ممکن ہے
افسوس ہوتا ہے کہ لوگ محض چند کوڑی کے روپیوں کی خاطر تین چار لاکھ روپیہ میں دوسروں کی اولاد کو فروخت کردیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ میری دنیا بن گئی ایسے لوگوں کو خوب سمجھ لینا چاہیے کہ وہ دوسروں کی گود کو اجاڑ کر کبھی اپنی دنیا نہیں بسا پائیں گے ان کا بھی چین وسکون غارت ہوگا وہ بھی تباہی وبربادی کے دن دیکھیں گے ایسی غیرانسانی حرکتوں سے باز آناچاہیے اور قانون کو بھی چاہیے کہ جو لوگ بھی اس جرم کے مرتکب ہوں انکو ایسی سزاء دی جاے کہ کسی اور کو یہ کام کرنے کے لئے ایک نہیں ہزار بار سوچنا پڑے ۔۔اللہ پاک مسلمانوں کو توفیق فہم وعمل نصیب فرمائے آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×