اسلامیات

چند معروضات؛ حفاظ قرآن کی خدمت میں

مفتی محمد عامر قاسمی (صدر تحفظ شریعت ٹرسٹ)

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا مقدس و پاکیزہ کلام ہے،باری تعالیٰ نے خود اس کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے، اور قرآن کریم کا حفظ بھی اسی حفاظت کا ایک حصہ معلوم ہوتا ہے کہ حفاظ قرآن کے ذریعہ بھی اس کی حفاظت کی گئی، چنانچہ نزول قرآن سے لے کر اب تک کروڑوں اس کے حافظ ہو چکے ہیں اور ہر سال ایک بڑی تعداد اس سعادت سے مشرف ہوتی رہتی ہے، حضرات صحابہ کرام میں بھی بعض حفاظ صحابہ تھے؛ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص نے عبداللہ بن مسعود ؓ کا ذکر کیا اور کہا کہ اس وقت سے ان کی محبت میرے دل میں گھر کرگئی ہے جب سے میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ قرآن مجید کو چار اصحاب سے حاصل کرو جو عبداللہ بن مسعود، سالم، معاذ اور ابی بن کعب ہیں۔(بخاری)قرآن کے حاملین اللہ و رسول کی نظر میں انتہائی مقبول ہیں، ان کا بڑا اونچا مقام و مرتبہ ہے، یہی وجہ ہے کہ انہیں عوام میں بڑے احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، لوگ بڑی عقیدت سے نام لیتے ہیں اور ان کے سامنے سراپا ادب بنے کھڑے رہتے ہیں، اس سے اونچا مقام اور کیا ہو سکتا ہے کہ نماز کی امامت جیسے اہم منصب کے لیے حافظ قرآن ہی کو ترجیح دی جاتی ہے، نیز انہیںحدیث میں سب سے بہتر ہونے کا اعزاز دیا گیا؛حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن مجید پڑھے اور پڑھائے۔(بخاری)اسی طرح آخرت میں ان کے اونچے مرتبہ کی بھی بشارت سنائی گئی ہے؛ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قرآن مجید کا ماہر قرآن لکھنے والے انتہائی معزز اور اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار فرشتوں کے ساتھ ہوگا۔(مسلم) ایک اور روایت میں ہے؛ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معمر اور سن رسیدہ مسلمان کی اور حافظ قرآن کی جو نہ اس میں غلو کرنے والا ہو اور نہ اس سے دور پڑ جانے والا ہو، اور عادل بادشاہ کی عزت و تکریم دراصل اللہ کے اجلال و تکریم ہی کا ایک حصہ ہے۔(ابوداود)
یہ سب ادب و احترام اور اعزاز محض اسی وجہ سے ہے کہ ان کا تعلق رب ذو الجلال کے پاکیزہ کلام قرآن کریم کے ساتھ ہے، اگر یہ تعلق نہ ہوتا تو نہ ادب ہوتا اور نہ ہی احترام کی نظر سے دیکھا جاتا (الا ماشاء اللہ)۔جب اللہ تعالیٰ نے حفاظ قرآن کو اس عظیم سعادت سے نوازا تو اس کے کچھ تقاضے بھی ہیں جنہیں پورا کرنا ضروری ہے، اور اس اہم امانت کی حفاظت بھی لازمی ہے، اسی مناسبت سے حفاظ قرآن مجیدکی خدمت میں چند گزارشات پیش کی جا رہی ہیں، اس امید کے ساتھ کہ اسے خیر خواہی پر محمول کیا جائے گا، اور بنظر استحسان دیکھا جائےگا۔
قرآن یاد رکھنے کی فکر
سب سے پہلا کام قرآن مجید جو ہمارے سینے میں محفوظ ہے اسے باقی رکھنے اور اس کے حفظ کو پختہ کرنے کی فکر کرناہے، کیونکہ مشاہدہ اور تجربہ یہی بتاتا ہے کہ قرآن کریم یاد کرنے میں جتنا وقت لگتا ہے، بھولنے میں نہیں لگتا، اس کی تلاوت ترک کر دی جائے تو فوراً وہ طاق نسیان ہو جاتا ہے۔حضرت ابوموسیٰ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قرآن مجید کا پڑھتے رہنا لازم پکڑ لو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اونٹ کے اپنی رسی تڑوا کر بھاگ جانے سے زیادہ تیزی سے بھاگتا ہے۔(بخاری)حافظ قرآن کو تشبیہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ وہ اس اونٹ کے محافظ کی مانند ہے؛ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حافظ قرآن کی مثال رسی سے بندھے ہوئے اونٹ کے مالک جیسی ہے اور وہ اس کی نگرانی رکھے گا تو وہ اسے روک سکے گا ورنہ وہ رسی تڑوا کر بھاگ جائے گا۔(بخاری)
سال بھر بہ پابندی تلاوت
قرآن مجید یاد رکھنے کا سب سے مؤثر ذریعہ یہ ہے کہ اس کی یومیہ تلاوت کی جائے ، اور حفاظ قرآن کو یومیہ تین پارے پڑھنے کے لیے کہا جاتا ہے، تین پارے نہ سہی کم از کم ایک پارے کا تو معمول بناہی لینا چاہیے، اور اس کے لیے ایک وقت طے کر کے اس کو اپنے روزمرہ کے معمولات میں شامل کر لینا چاہیے، اس طرح سال بھر میں کم از کم گیارہ قرآن تو مکمل ہو جائیں گے، اور جو سال بھر میں گیارہ قرآن مکمل کر لے اس کا قرآن پختہ رہے گا اور اسے تراویح سنانے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔اکابر کے معمولات میں لکھا ہے کہ وہ تاریخ وار قرآن کے پاروں کی تلاوت کرتے اور چاند سے چاند تک ایک قرآن مکمل کر لیتے۔
تراویح کا اہتمام
قرآن یاد رکھنے کے لیے دوسرا ذریعہ ماہ رمضان میں نماز تراویح پڑھانے اور اس میں تکمیل قرآن مجید کا اہتمام ہے، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جو حفاظ نماز تراویح میں قرآن پابندی کے ساتھ سناتے ہیں، ان کا حفظ پختہ رہتا ہے اور جو تراویح میں قرآن نہیں سناتے یا ناغوں کے ساتھ سناتے ہیں ان کا قرآن کچا ہو جاتا ہے، اور یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ جو حافظ قرآن ایک سال تراویح نہیں پڑھاتا اس کی ہمت ٹوٹ جاتی ہے،نتیجتاً وہ آئندہ سال بھی تراویح نہیں پڑھاتا اور اس طرح وہ آہستہ آہستہ قرآن بھول جاتا ہے۔حالانکہ جو قرآن یاد کر کے اس طرح بھول جائے کہ اس کو پڑھ بھی نہ سکے ایسے شخص کے لیے بڑی سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں؛ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا وہ قرآن کا حافظ تھا مگر وہ قرآن سے غافل ہو گیا اور فرض نماز پڑھے بغیر سو جایا کرتا تھا۔(بخاری) ایک اور روایت ہے ؛حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآنِ کریم پڑھ کر بھول جائے تو وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کا ہاتھ کٹا ہوا یاکوڑھی ہونے کی حالت میں ہو گا۔(ابوداود)
دوبارہ قرآن یاد کرنے کی تدابیر
اگر کوئی شخص قرآنِ مجید یاد کرکے بھول گیا ہو تو دوبارہ کیسے یاد کیا جا سکتا ہے، اس سلسے میں چند مفید تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں:
(۱) اگر ممکن ہو تو کسی مدرسہ میں باقاعدہ داخلہ لے کر یاد کرنا شروع کردے۔(۲) اگر پورا دن دینا ممکن نہ ہو تو ایک یا دو گھنٹے کے لیے کسی قاری صاحب سے وقت لے کر ان کی نگرانی میں یاد کرنا شروع کردے۔ (۳) اگر کسی قاری صاحب کے پاس بیٹھ کر پابندی سے وقت دینے کی ترتیب نہ بن سکے تو از خود وقت نکال کر روزانہ کی بنیاد پر ایک رکوع، یا ایک پاؤ یا جس قدر آسان ہو یاد کرنا شروع کردے۔(۴) جس قدر قرآن یاد ہوتا جائے اسے سنن و نوافل میں پڑھنے کا اہتمام کرے، اور تحفیظ کی ترتیب کے مطابق جو پارہ یاد کررہے ہوں اسے روزانہ کی بنیاد پر اور پچھلے پاروں میں سے ایک یا دو پارے منزل کی ترتیب پر دہراتا رہے، اور مکمل یاد ہونے پر ماہِ رمضان میں تراویح میں قرآن سنانے کا اہتمام کرے۔(۵) گناہوں سے حافظہ کم زور ہوتا ہے، خصوصاً قرآن کریم کاحافظ اگر گناہوں سے نہ بچتا ہو تو قرآن بھی بھول جاتا ہے، اس لیے ہر طرح کے گناہ سے بچنے کا اہتمام نہایت ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم(دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن)
قرآن خوش الحانی کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا
عوام کے ذہنوں میں ایک انتہائی غلط تاثریہ بیٹھ گیا کہ وہ تیز رفتاری سے پڑھنے کو قابل تعریف سمجھتے ہیں، اور یہ سمجھتے ہیں کہ یہ پختگی حفظ کی علامت ہے،اور بعض مساجد میں تو اس کا شدت سے تقاضا بھی ہوتا ہے، لیکن حفاظ قرآن سے گزارش ہے کہ خدارا قرآن کریم کے پڑھنے میں برق رفتاری کا مظاہرہ ہرگز نہ کریں،اطمینان کے ساتھ اور خوش الحانی سے حدر میں قرآن کریم پڑھنے کی کوشش کریں۔ حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ابوموسیٰ! تجھے داؤد (علیہ السلام) جیسی بہترین آواز عطا کی گئی ہے۔ (بخاری) دوسری روایت ہے:حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صاحب قرآن سے کہا جائے گا: پڑھتے جاؤ اور چڑھتے جاؤ اور عمدگی کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جیسا کہ تم دنیا میں عمدگی سے پڑھتے تھے، تمہاری منزل وہاں ہے، جہاں تم آخری آیت پڑھ کر قرات ختم کرو گے ۔(ابو داود)
یعلمون تعلمون!!!
سوشل میڈیا کے اس دور میں بعض ایسی ریکارڈنگ بھی گردش کر رہی ہیں جنہیں سن کر حیرت ہوتی ہے کہ یہ حافظ صاحب کس قدر جری ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہو کر بھی محض چند ٹکوں کی خاطر غلط قرآن سنا رہے ہیں، عموماً ایسی صورت حال شہروں میں تو کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن دیہاتوں میں ایسا بکثرت ہوتا ہے، اور بعض لوگ تو چند ہی آیات کی تلاوت میںپورا رمضان نکال دیتے ہیں۔(معاذاللہ) اللہ سے ڈرنے کا مقام ہے! گزارش ہے کہ قرآن یاد نہ ہو تو پہلے اسے یاد کرنے کی فکر کریں، پھر بھی یاد نہ ہو تو پختہ کرکے آئندہ سال تراویح سنائیں، خام ہونے کے باوجود مصلے پر کھڑے ہو جائیں تو پھر یعلمون تعلمون ہی کی تراویح ہو سکتی ہے، صحیح اور مکمل قرآن سنانا ممکن نہیں ہے۔
تراویح سے بچنے کے بہانے
بعض حفاظ کچھ ایسے بہانے بناتے اور تدابیر اختیار کرتے ہیں کہ جن کے ذریعہ وہ تراویح سے اپنا دامن بچا سکیں، چنانچہ بعض حفاظ چلے کی جماعت میں نکل جاتے ہیں، تاکہ مسجد میں مکمل قرآن سنانے سے بچا جا سکے، اگر چہ جماعت میں بھی قرآن سننے سنانے کی ترتیب بنائی جاتی ہے، لیکن جس فکر کے ساتھ قرآن مساجد وغیرہ میں سنایا جاتا ہے وہ چیز وہاں نظر نہیں آتی۔ اسی طرح بعض حفاظ و علماءمحض تفسیر قرآن پر اکتفا کر لیتے ہیں، تفسیر کے فوائد سے انکار نہیں ہے لیکن حفظ قرآن مجید کا فائدہ اور اس میں پختگی تو تراویح میں قرآن سنانے ہی سے حاصل ہوتی ہے۔ ایسے ہی بعض حفاظ ملازمت اور تجارت وغیرہ کے بہانے سے بھی تراویح میں قرآن نہیں سناتے ہیں،یہ سب امور قابل اصلاح ہیں۔
اللہ تعالیٰ قرآن کریم سے سچا تعلق نصیب فرمائے،اور دن و رات اس کی تلاوت کی توفیق بخشے۔آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×