سیاسی و سماجیمولانا سید احمد ومیض ندوی

غیر ازدواجی تعلقات کو سندِ جواز؛ ملک کا خدا ہی حافظ

وطنِ عزیز کا خدا ہی محافظ ہے ، جی ہاں! ملک میں جس قسم کے فیصلے کیے جارہے ہیں اور ملک کو جس رخ پر لیا جارہا ہے اسے دیکھ کر شدید مایوسی کے عالم میں بے ساختہ یہی کہنا پڑتا ہے کہ اس ملک کا خدا ہی محافظ ہے ، حالیہ چند دنوں کے دوران ملک کی عدالتِ عظمی کی جانب سے جو فیصلے سامنے آئے ہیں وہ انتہائی افسوس ناک ہیں، بھلا جو سرزمین روزِ اول سے روحانیت کا مرکز رہی ہو جسے رشیوں ، ولیوں اور خدا کے پاک طینت بندوں نے ہمیشہ گلے سے لگایا ہو اور تا دم واپسیں اسے اپنا مسکن بنایا ہو جو مشرقی روایات کی امین اور مذاہبِ عالم کا گہوارہ رہی ہو، جس کا گوشہ گوشہ ان بزرگوں کے تقدس و پاکیزگی کی گواہی دیتا ہو ایسی مقدس سرزمین پر اس قسم کے فیصلوں کا تصور بھی نہیں کیا جانا چاہیے ۔ ہائے شومیٔ قسمت ہندوستانی باشندوں کو کیسے منحوس دن دیکھنے پررہے ہیں ، کیا ہمارے بزرگوں نے انہی دنوں کے لیے ملک کو آزادی دلائی تھی؟ لگاتاریکے بعد دیگرے عدالتی فیصلوں سے واضح ہوتا ہے کہ ملک کو مغرب کی گندی تہذیب میں رنگ کر ان تمام غلاظتوں کو در آمد کرنے کا تھیہ کیا جاچکا ہے جو اہلِ مغرب کے لیے سوہانِ روح بنی ہوئی ہیں۔ مغرب کی ایک ایک غلاظت کو ملک میں رواج دینے کی کوشش نامبارک کوشش ہی کہلائے گی۔
سب سے پہلے ہم جنس پرستی سے متعلق فیصلہ سنایا گیا اور قانونی جواز عطا کرتے ہوئے اسے جرم کے دائرہ سے نکال دیا گیا یہ ایسا فیصلہ تھا کہ ملک کے تمام مذاہب کی سرکردہ شخصیتوں نے اس پر خفگی کا اظہارکیا فرد کی آزادی کے نام پر کئے جانے والے اس فیصلے کے مضمرات کس قدر بھیانک ہیں اس کی وضاحت کی چنداں ضرورت نہیں یہ در اصل خاندانی نظام کو درہم برہم کردینے اور نسلِ انسانی کو تباہ کرنے کا منصوبہ ہے ، یہ وہ بدترین عمل ہے جس کی مرتکب قوم کی بستیاں الٹ دی گئی اور ان پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسائی گئی اور وہ تا قیامت سامانِ عبرت بن گئی۔ ایک ایسا فعل جو خدا اور رسول کی لعنت کا سبب بنتا ہو کیسے جائز قرار دیا جاسکتا ہے ؟ اس فیصلے کو زیادہ دن نہیں گزرے کہ اس سے بھیانک فیصلہ سامنے آیا جس نے شادی شدہ مرد و عورت کے لیے زنا کی چھوٹ دے دی۔ ۲۷؍ستمبر کو سپریم کورٹ نے ہندوستانی قانون کی دفعہ ۴۹۷کو غیر آئینی قرار دے کر یہ فیصلہ سنایا کہ شوہر کا دوسرے عورتوں کے ساتھ ناجائز تعلق اس طرح بیوی کا دوسرے مردوں کے ساتھ ناجائز تعلق رکھنا زنا نہیں کہلائے گا۔ چنانچہ اس فیصلہ کے بعد شادی شدہ جوڑوں میں سے ہر ایک کو کھلی چھوٹ رہے گی کہ وہ غیر مرد یا عورت سے ناجائز جنسی تعلقات قائم کرلے۔ بیوی شوہر کی مرضی کے بغیر کسی بھی مرد کے ساتھ نہ صرف عشق لڑاسکے گی بلکہ جنسی تعلقات بھی قائم کرسکے گی۔ شوہر کو چوں چرا کرنے کی اجازت نہ ہوگی۔ اب کمپنیوں میں کام کرنے والی خواتین اپنے باس سے تعلق قائم کرنے میں کوئی جھجک محسوس نہیں کرے گی اس طرح خواتین اپنے فیملی ڈرائیور سے بے حجاب جنسی رابطہ قائم کرسکیں گی، اب سارا ملک لندن و پیرس اور نیو یارک و واشنگٹن کا منظر پیش کرے گا۔ خاندانی نظام کے تانے بانے بکھر جائیں گے، میاں بیوی کا مقدس رشتہ تار عنکبوت ہوجائے گا۔ مغرب زدہ خواتین کی چاندی ہوگی انھیں ادھر ادھر منہ مارنے کی آزادی مل جائے گی ،نہ قانون کا ڈر نہ رسوائی کا احساس ، اب شوہروں کو گھر سے نکلتے ہوئے فکر دامن گیر رہے گی کہ واپسی تک کوئی ناگہانی حادثہ نہ پیش آئے۔ میاں بیوی کے تعلقات میں دراڑ پیدا ہوجائے گی ، شوہر بیوی کو شک کی نظر سے دیکھے گا اور بیوی شوہر کو مشکوک نگاہوں سے دیکھنے لگے گی۔ شادی کا پاکیزہ تصور ناپید ہوجائے گاپھر ہندوستان میں بھی اس طرح ناجائز اولاد کی باڑھ آئے گی جیسے یوروپ اور امریکہ کا حال ہے ۔ سپریم کورٹ نے دفعہ ۴۹۷کو ختم کرکے ملک کو جنسی آلودگی کے دلدل میں ڈھکیل دیا ہے اب فحاشی و عریانیت کا خوب بول بالا ہوگا۔ گھر گھر روزانہ جھگڑے ہوں گے جب شوہر و بیوی کے درمیان کے تعلقات شکوک و شبھات کے گھیرے میں آجائیں گے تو لا محالہ طلاق کی کثرت ہوگی۔ جب شادی شدہ مرد و خواتین جنسی تعلقات قائم کرنے میں آزاد ہوں گے تو زنا کی کثرت ہوگی اور زنا سے ایڈز جیسی وبا عام ہوتی جائے گی۔معزز ججوں نے اس قسم کا فیصلہ محض شخصی آزادی اور مرد و خواتین کے درمیان مساوات قائم کرنے کے مغربی فلسفہ کی بنیاد پر کیا ہے ، مغرب نے اس بے لگام مساوات کو بنیاد بناکر سارے انسانی حدود کو پار کر چکا ہے ، اب وطن عزیز میں وہ ساری غلاظتیں عام ہوں گی جن غلاظتوں نے مغربی معاشرہ کو متعفن کرکے رکھ دیا ہے۔ مرد و زن کے درمیان مساوات کے علمبرداروں کو جاننا چاہیے کہ قدرت نے تخلیقی طور پر دونوں میں فرق رکھا ہے ۔ دونوں کے درمیان مکمل مساوات ممکن ہی نہیں، مساوات کی بنیاد پر زنا کو جواز فراہم کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ حیض ، حمل ٹھرنے ،بچوں کو جنم اور نومولود کو دودھ پلانے جیسی باتوں میں بھی مساوات قائم کریں یہ سارے کام صرف عورت ہی کیوں انجام دے مردوں کو بھی ان کا مکلف کیا جانا چاہیے۔ جس طرح ان مذکورہ چیزوں کو مساوات کی بنیاد پر مردوں پر لاگو نہیں کیا جاسکتا اسی طرح اللہ تعالی نے دیگر ذمہ داریوں میں بھی مرد و زن کے درمیان فرق رکھاہے ، نام نہاد مساوات و آزادی کی بنیاد پر زنا کو جواز فراہم کرنا کسی بھی طرح دانشمندانہ اقدام نہیں کہلایا جاسکتا۔
زنا کی قباحت اور انسانی معاشرے پر اس کے اثراتِ بد روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں۔ زنا بدترین قبیح فعل ہے ، قرآن و سنت اور تمام آسمانی صحائف میں اس کی مذمت آئی ہے ، قرآنِ مجید میں زنا کے قریب پھٹکنے سے بھی منع کیا گیا ہے ، ارشادِ ربانی ہے ولاتقربوا الزنا انہ کان فاحشۃ و سآئ سبیلا(بنی اسرائیل) زنا کے قریب بھی نہ پھٹکو بیشک وہ فحش عمل اور برا راستہ ہے۔ خدا کے مومن بندوں کی ایک صفت یہ بیان کی گئی کہ وہ اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیںع ارشادِ خداوندی ہے والذین ہم لفروجہم حافظون (المومنون) نیز رحمان کے خاص بندوں کا وصف ان الفاظ میں کیا گیا والذین لا یدعون مع اللہ الہا آخر لا یقتلون النفس التی حرم اللہ الا بالحق ولا یزنون (الفرقان) اور جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور جس کا قتل اللہ نے حرام ٹھرایا اسے قتل نہیں کرتے اور زنا نہیں کرتے۔ قرآن میں ان راستوں پر روک لگائی گئی ہے جو زنا تک پہونچاسکتے ہیںمثلاً مرد و زن کے اختلاط سے روکا گیا ،مرد و خواتین کو نگاہیں نیچی رکھنے کی تاکید کی گئی نیز خواتین کو بلا ضرورت گھر سے نکلنے کی ممانعت کی گئی اور پردہ کی تاکید کی گئی ،اسی طرح ان فحش کاموں اور باتوں کے قریب جانے سے بھی منع کیا گیا ارشادِ ربانی ہے ولا تقربوا الفواحشَ ماظہر منہا و ما بطن (الاعراف)
احادیث شریف میں اس قبیح عمل کی شناعت پر خوب روشنی ڈالی گئی ہے ، ایک حدیث میں زنا کا اثر یوں بیان کیا گیا ہے کہ جب آدمی زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکال لیا جاتا ہے اور وہ سائبان کی طرح رہتا ہے جب وہ چھوڑ دیتا ہے تو دوبارہ آجاتا ہے۔ (سنن ابو داؤد)
بخاری شریف کی روایت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کے مشاہدات کا بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم تنور جیسی جگہ پر گئے تو وہاں آوازیں اور شور ہورہا تھا جب اندر جھانک کر دیکھا تو اندر ننگے مرد اور ننگی عورتیں ہیں جب ان کے نیچے سے آگ کا شعلہ آتا تو وہ چیختے ہیں پھر اخیر میں فرمایا یہ وہ مرد اور خواتین ہیں جو زنا کیا کرتے تھے۔ (کتاب الزواجر ۲؍۲۲) ایک اور حدیث میں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو مخاطب کرکے فرمایا: اے لوگوں کی جماعت! زنا سے بچو کیونکہ اس میں چھ باتیںہیں (جو نقصان دہ ہیں) تین دنیا میں اور تین آخرت میں ، دنیا کے تین نقصانات یہ ہیں (۱) زانی مرد او رعورت کے چہرے سے رونق ختم ہوجاتی ہے (۲) غربت پیدا ہوتی ہے (۳) عمر کم ہوتی ہے ۔ آخرت کے تین نقصانات یہ ہیں: (۱) اللہ ناراض ہوتے ہیں (۲) برے حساب کا سامنا ہوتا ہے (۳) دوزخ کاعذاب (کتاب الزواجر۲؍۲۱۸) ایک حدیث میں حضرت انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ زنا پر اصرار کرنے والا بت پرست جیسا ہے (الترغیب والترہیب ۳؍۲۲) رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے بیشک جس آدمی نے شادی شدہ عورت سے زنا کیا ہو تو ایسے زانی اور زانیہ پر اس …آدھا عذاب ہوگا (الزواجر ۲؍۲۲۵) ایک اور حدیث میں آقائے مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شرک کے بعد اللہ تعالی کے نزدیک سب سے بڑا گناہ آدمی کا ایسی عورت کے رحم میں نطفہ ڈالنا ہے جو اس کے لیے حلال نہ تھا(الزواجر۲؍۲۳۵) ایک او رحدیث میں زنا کی نحوست پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ جس کسی شہر میں زنا اور سود عام ہوجائیں تو ان لوگوں پر اللہ کا عذاب حلال ہوجاتا ہے ( الترغیب والترہیب ۳؍۲۲۰) مسند احمد کی ایک روایت میں حضرت میمونہ ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل فرماتی ہیں کہ یہ امت بہت خیریت سے رھیگی اور اس پر رحمت ہوگی جب تک ان میں ولد الزنا کی کثرت نہ ہوگی جب حرام اولاد کثرت سے پیدا ہوں گی تو پھر اندیشہ ہے کہ پوری امت پر عذاب نازل ہوگا۔ (مسند احمد) حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایمان کا ایک لباس ہے اللہ تعالی جس کو چاہتے ہیں لباس پہناتے ہیں جب کوئی انسان زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان کا لباس اتار لیا جاتا ہے پھر جب وہ توبہ کرتا ہے تو اس کو لوٹادیاجاتا ہے (الترغیب و الترہیب) ایک اور حدیث میں انسانی معاشرہ پر زنا کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے اللہ تعالی ان سے بارش کو روک لیتے ہیں اور جس قوم میں زنا عام ہوجاتا ہے اس میں کثرت سے اموات ہوتی ہیں۔
مذکورہ بالا احادیث کی روشنی میں زنا کے درجِ ذیل نقصانات واضح ہوتے ہیں:
(۱) زنا سے چہرہ کی رونق جاتی رہتی ہے ۔
(۲) رزق کی برکت اٹھا لی جاتی ہے۔
(۳) زنا سے عمر کم ہوتی ہے۔
(۴) زانی اللہ اور بندوں کی نظروں سے گر جاتا ہے۔
(۵) زنا ایمان کو کمزور کرتا ہے۔
(۶) زنا بے شمار برائیوں کا موجب ہوتا ہے دل خوفِ خدا سے خالی ہوتا ہے۔
(۷) زنا آدمی کو بے غیرت و بے حیائ بنادیتا ہے ، اس سے شرم و حیائ ختم ہوجاتی ہے۔
(۸) زنا سے دل میں تاریکی چھا جاتی ہے اور ایمان کا نور جاتا رہتا ہے۔
(۹) زناکار کے دل میں خدا کی طرف سے وحشت ڈالی جاتی ہے زانی دل کی تنگی و پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے ۔
(۱۰) زنا کار انسان قطع رحمی کا مرتکب اور حرام کمائی کا عادی ہوتا نیز اہل و عیال پر ظلم کرتا ہے۔
(۱۱) زنا نسل انسانی کی تباہی کا سامان ہے۔ اس سے حرام اولاد کی کثرت ہوتی ہے۔
(۱۲) زنا زانی مرد و عورت کے لیے ہمیشہ کے لیے ذلت و رسوائی کا سبب ہے ایسے مرد و خواتین معاشرے میں ذلیل و رسوا ہوتے ہیں۔
(۱۳) زنا صحت انسانی کے لیے انتہائی تباہ کن ہے ، اس سے ایڈز جیسا مرض لاحق ہوتا ہے جو لا علاج ہے۔
(۱۴) زنا عداوتوں اور دشمنیوں کو جنم دیتا ہے چنانچہ دونوں کے خاندانوں میں انتقام کی آگ بھڑک جاتی ہے ۔
(۱۵) زنا اکثر اوقات قتل کا سبب بنتا ہے بے شمار زانی مرد شواہد مٹانے کے لیے عورتوں کا قتل کرتے ہیں۔
(۱۶) زنا کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ زنا امت کی تباہی کا سبب بنتا ہے ۔ اللہ تعالی اس قوم سے نارض ہوتے ہیں جس میں زنا کی کثرت ہوتی ہے پھر ایسی قوم عذابِ الہی سے دوچار ہوتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×