سیاسی و سماجی

کرونا وائرس :چند اہم معروضات

کائنات مسلسل سفر میں ہے،دنیا کی ہر چیز گردش کررہی ہے اور اس کی یہی گردش آخر ایک دن اسے منزل پر پہنچاکر رہے گی،ساری مخلوقات اور دنیا کی ہرچزفنا کے گھاٹ اتر جائے گی، عمر کسی کی طویل سہی اور کسی کی مختصر؛ مگر شکست وریخت کے مرحلہ سے ضرور گزرے گی، کچھ بھی باقی نہیں بچے گا، ہرشی معدوم ہو جائے گی اور صرف رب ذوالجلال والا کرام کا نام رہ جائےگا۔
الغرض ہر کسی کواس دنیا سے اپنےٹھکانے کی طرف لوٹنا ہے،اور دوسرے جہاں کی طرف کوچ کرناہے،جیسے خداتعالیٰ کی وحدانیت پر کامل یقین وایمان، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر پختہ ایقان لازم وضروری ہے، ایسے ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ہر انسان اس بات کایقین رکھے کہ اسے اس دنیا سے بڑھ کر آگے دوسری دنیا میں جاناہے، آخرت کی زندگی ہی اصل زندگی ہے،دنیا میں انسان محض چند سالوں یا ساعتوں کا مہمان ہے، خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم دنیا میں اجنبی اور مسافر کی طرح رہو،اس مٹنے والی دنیا سے رغبت و محبت بہت بڑی نادانی وبے وقوفی ہے۔
اس وقت پورے عالم کو کرونا وائرس نےاپنی لپٹ میں لے رکھاہے،مختلف ذرائع سے اس وائرس کی تباہی وبربادی کی خبریں دن بدن پورے عالم کوافسردہ کررہی ہیں،ساتھ ہی بعض نیوز چینلز کی خبروں نے تو ہمارے ملک میں خوف وہراس کاماحول برپا کررکھاہے،بتلایا جارہا ہے کہ ہندوستان میں اس وائرس کے پھیلنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں،جس کی وجہ سے ہر شہری ودیہاتی ڈروخوف کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے،حالانکہ مسلمان جس کا تقدیر پر کامل ایمان ویقین ہے،اسے تو اس طرح کی خبروں سے ہرگز ڈرنے اور مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے،موت کا وقت مقرر وطے شدہ ہے،جب وہ آجائے تو ایک لمحہ بھی آگے پیچھے نہیں ہوتا،یہ ایک اٹل حقیقت ہے، اس سے کسی کو رستگاری نہیں ہے۔ البتہ موجودہ وا ئرس سے بچاؤکے لیے ماہرین نے جواحتیاطی تدابیر اپنانے کا مشورہ دیاہے اسے ضرور اپنایا جائے۔اس لیے کہ اسلام میں تدبیر اختیار کرنا ہر گز توکل کے منافی نہیں ہے۔
ان احتیاطی تدابیر میں سے ایک لاک ڈاؤن بھی اھم تجویز وتدبیر ہے، جسے اپناکر ہم اس وباء سے چھٹکارا پاسکتے ہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ ہماراملک اس وقت بہت حد تک کنٹرول میں ہے،اور اگر ہم نے بے احتیاطی کی اور اللہ کے حکم ( تم اپنی جان کو ہلاکت میں مت ڈالو )کو نہیں مانا تو یہ چیز ہماری خود کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ اوروں کی ہلاکت کاذریعہ بنے گی، ہم احتیاطی پہلو کو اپناتے ہوئے درج ذیل چند ہدایتوں پرعمل پیرا ہوکراپنا معاملہ اللہ بزرگ وبرتر کے سپرد کردیں۔ ان شاء اللہ ہم کامیابی سے ہم کنار ہوں گے۔
١)ہم اپنے پچھلے گناہوں سے سچی توبہ کریں، علماءنےاس وائرس کے بارے میں لکھاہے کہ کورونا دراصل عذاب الہی ہے اور عذاب الہی کا بنیادی سبب گناہ ہے، اس لیے اس طرف خاص توجہ دیں ۔
٢) اس فراغت کے وقت کو غنیمت جان کر کثرت سے ذکر واذکار کریں! ذکر وتسبیح میں مشغول رہنا اوراللہ تعالی کی پاکی بیان کرنا وبائی امراض میں بے حد مفید ہے۔
٣)سوشل میڈیا پر اپنے قیمتی جوہر(وقت)کوضائع کرنے کے بجائے قرآن مجید کی تلاوت کو اپنا مشغلہ بنائیں اس لیے کہ قرآن ہدایت کے ساتھ ساتھ شفابھی ہے خصوصاً اس طرح کی وباؤں کے لیے تو نہایت مفید ہے ۔
٤)اس وقت ساری مسجدیں جو تقریباً ویران نظر آرہی ہیں،اور مسلمانوں کی اکثریت چاہتے ہوئے بھی مساجد میں جاکر عبادت سے قاصر ہے۔ان حالات میں ہم سچا عزم کریں کہ آئندہ بقیہ زندگی مسجدوں سے جوڑ کرگزاریں گےاور باجماعت نمازوں کا اہتمام کریں گے۔ ان شاء اللہ
٥)وقت کوغنیمت جانتے ہوت مستورات اور بچوں کی دینی کتابوں کے ذریعہ رہبری ورہنمائی کریں اور اپنے گھروں کو ٹی وی، سنیما،ویڈیو گیم وغیرہ سے پاک وصاف کرکے نزول رحمت کی راہ ہموار کریں ۔
٦)اس وقت ایک ہنگامی اور اہم ترین کام خدمت خلق ہے،ضرورت مندوں، مجبورں اور محتاجوں کی حاجت روائی کریں ،کیوں کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سیکڑوں نہیں ؛ بلکہ ہزاروں ایسے افراد ہیں جو اپنی روز مرہ کی آمدنی سے بالکل محروم ہوچکے ہیں، ان کے غلہ وراشن کی ذمہ داری نبھانے کی ضرورت ہے ،کرفیو کی صورت حال کی وجہ سے یومیہ مزدوری کر کے جینے والے افراد پریشان ہیں،محلہ واری سطح پر صاحب حیثیت مسلمان ایسے محتاجوں اور ضرورت مندوں تک غلہ اناج پہونچائیں، یہ عمل رحمت الہی کو کھینچنے والا ہے ، حدیث شریف میں آتا ہے کہ تمہارے ضعیفوں کی وجہ سے تمہیں روزی دی جاتی ہے اور مدد کی جاتی ہے ، دوسری حدیث میں آیا ہے : اللہ کے نزدیک سب سے محبوب عمل کسی مسلمان کو خوش کرنایا اس کی تکلیف اور بھوک کو دور کرنا اور اس کے قرض کو ادا کرنا یا کسی کی حاجت روائی کے لیے اس کے ساتھ چل کرجانا ہے۔

حق تعالیٰ ہم تمام کو توفیق عمل نصیب فرمائے۔ آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×