سیاسی و سماجی

چرم قربانی سے متعلق ملت اسلامیہ کے نام ایک اہم پیغام

اس وقت ملک کے سیاسی سماجی معاشی دینی اور معاشرتی جو حالات ہیں وہ کسی بھی فردمسلم سے مخفی اور پوشیدہ نہیں ہیں ان حالات کا مقابلہ اور ان ناگفتہ بہ حالات میں اگر مسلمانوں کی صحیح راہنمائ کرنے والی کوئ طاقت وقوت ہمارے پاس ہے تو وہ صرف اور صرف دینی مدارس اوریہ اسلامی چھاونیاں ہیں ہماری بستیوں اور علاقوں میں جو مدارس ومکاتب قائم ہیں جو دین کی محنت کرنے والے افراد اور جماعتیں ہیں وہ ملت اسلامیہ کا نہایت ہی قیمتی سرمایہ ہے ہمیں اس بات کا یقین ہنا چاہیے کہ ہماری دینی پہچان اور اسلامی شناخت کو اگر کوئ چیز محفوظ رکھنے والی ہے تو وہ یہی دینی مدارس ومکاتب اور دین کا درد رکھنے والے افراد اور جماعتیں ہیں اور انہی سے اسلام کی شمع فروزاں روشن ہے یہ اسلام کے پاور ہاوس ہیں یہیں سے اسلام اور مسلمانوں کو دینی حمیت وغیرت ایمانی کی شہ ملتی ہے یہی وجہ ہیکہ دشمنان اسلام کی نگاہوں میں یہ دینی ادارے سب سے زیادہ کھٹکتے ہیںاور ان کی آنکھوں میں کانٹوں کی طرح چبھتے ہیں اس لےء کہ وہ جانتے ہیں جب تک ان دینی اداروں اور ان سے وابستہ افراد علماء وحفاظ سے یہ عوام الناس جڑی رہے گی اس وقت تک ان کے دین وایمان کا ان کی غیرت وضمیر کا سودا نہیں کیا جاسکتا ہے ہم سب کی یہ ذمہ داری ہے کہ ان دینی مدرسوں اور مکاتب کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کی فکر اور کوشش کریں اور دشمن ان کو جونقصان پہونچانا چاہتا ہے ان کی سازشوں کا منھ توڑ جواب دیں.ہم اپنی ذاتی ضروریات میں خرچ کرنے کے سلسلہ میں جتنی فکر کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ ان دینی سرمایوں کی حفاظت پر خرچ کرنا چاہیے. آپ جانتے ہیں کہ ان دینی مدارس میں ہزاروں اور سیکڑوں طلباء پر جو مال ودولت خرچ کیا جاتاہے وہ سرمایہ کہاں سے آتا ہے اتنی آمدنی کیسے ہوتی ہے حالانکہ ان مدرسوں کی کوئ مستقل ذریعہ آمدنی نہیں ان کا کوئ کارخانہ نہیں ہوتا بلکہ مختلف موقعوں پر آپ جیسے غیور مسلمانوں کی حلال آمدنی کے چندوں اور مالی تعاون سے اللہ پاک اس نظام کو چلاتے ہیں گرچیکہ اللہ پاک ان اداروں کو چلانے کے لےء ذرہ برابر بھی ہمارے محتاج نہیں ہیں ..انہی ذرائع آمدنی میں سے ایک بڑا ذریعہ اللہ تعالی نے قربانی کی کھالوں اور چرم کو بنایا ہےان کھالوں کے ذریعہ اچھی خاصی رقم مدارس میں جمع ہوجاتی ہے اور وہ مدرسوں کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ بن جاتی ہے مدرسے والے قربانی کے دنوں کے منتظر رہتے ہیں ایام قربانی آئیں گے اللہ پاک ان کے ذریعہ سےمدرسے کے ایک بڑے بجٹ کا انتظام فرمائیں گے …لکین ہم اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ گذشتہ دوتین سالوں سے چرم قربانی کا بھاؤاس کی قیمت اس قدر گرتی جارہی ہے کہ اا کو جمع کرنے پر جو رقم مدرسے والے خرچ کرتے ہیں اتنی بھی رقم ان کھالوں وصول نہیں ہوپارہی ہے بڑے چرم کی قیمت کبھی ہزار بارہ سو اورچھوٹے چرم کی قیمت پانچ سو روپیے ہواکرتی تھی اور اب زیادہ سے زیادہ بڑے کی دوسو اور چھوٹے کی ساٹھ ستر روپیہ بمشکل تمام مل پارہی ہے …ہم نہیں جانتے کہ کس کی طرف سے یہ بندشیں لگائ جارہی ہیں کون اس سازش کے پیچھے کام کررہاہے کون ان مدارس کو نقصان پہونچابے کے درپہ ہے …لیکن یہ سچ ہیکہ مکمل تین دن مدارس والے اساتذہ اور طلباء سب ہی خوشیوں بھری عید کو بھلاکر قربانی کی کھالوں کو جمع کرنے میں انتھک محنتیں اور کوشش کرتے ہیں صرف اس لےء کہ کچھ رقم جمع ہوجاے اور اس کی برکت سے مدرسہ کے انتظام وانصرام میں سہولت ہوسکے ..یقینا نظام تو اللہ کا ہے ایک طرف سے اگر راستہ بند ہوا تو دوسرا راستہ کھلے گا اگر ساری دشمن طاقتیں مل کر بھی ان مدارس کوبند کرنے اور ان کے مالی تعاون کو روک دیں تب بھی ہمارا ایمان ہونا چاہیے کہ اللہ پاک اپنے خزانہء غیب سے ان مدارس اسلامیہ کو چلانے کا انتَظام فرمائیں گے ہم کو ان کھالوں کی آمدنی پر انحصار نہیں کرنا ہے .ہمیں پوری غیرت ایمانی کا مظاہرہ کرنا ہے ہم اور آپ اگر یہ محسوس کررہے ہیں کہ اب اس ذریعہ سے مدرسہ کی آمدنی نہیں ہورہی ہے تو ہم کوئ دوسرا راستہ ہم تلاش کرکے مدارس کو مستحکم کرنے کی پوری پوری کوشش کریں گے اور اس ذریعہ سے ہونے والے نقصان کی تلافی کریں گے اور اس طرح کی فکر کرنا ہماری دینی اور ایمانی ذمہ داری ہے ….اب اس وقت اصل مدعا یہ ہیکہ قربانی کی چرم سے ہونے والی آمدنی میں جوکمی اور نقصان ان مدارس اسلامیہ کا ہورہا ہے ا س کی تلافی کیسے ممکن ہے تو اس سلسلہ میں بس اتناعرض کرنا مقصد ہیکہ قربانی تو ہمکو کرنا ہے واجب قربانی بھی اور نفل قربانی بھی یہ عمل کسی صورت میں ترک نہیں کرنا ہے لیکن ساتھ ساتھ قربانی کی کھال مدارس کو دیتے ہوے بڑے جانور قربان کرنے والے احباب کم از ک. پانچ سو روپیہ اور چھوٹے جانور قربان کرنے والے کم از کم 200 دوسوروپیہ بھی مدرسوں کو عنایت کریں توطان شاءاللہ .اللہ کی ذات سے پوری امید ہے کہ اس کی برکت سے مدارس کے مالی نقصان کی کافی حد تک تلافی ہوجاے گی اور نظام مدارس اسی طرح چلتا رہے گا اور اسی کی برکت سے اللہ پاک ہمارے لےء صدقہ وخیرات کا اجر وثواب عنایت فرماکر آنے والی مصیبتوں اور آفتوں کودور کریں گے اور برکات وخیرات کا ذریعہ بنائیں گے ..اس لےء پوری ملت اسلامیہ سے بڑی دردمندانہ اور مخلصانہ اپیل ہے کہ اس معاملہ میں پوری دریا دلی اور فراخی قلب کے ساتھ خود بھی عمل کریں اور دوسرے مسلمانوں کو ترغیب دلائیں کہ وہ بھی اس پر عمل کریں …اخیر میں عرض ہیکہ چرم قربانی کو دفن کردینا یا ضائع کردینا نہ شرعی نقطہ نظر سے درست ہے نہ ہہ اس مسئلہ کا یہ حل ہے اس لےء پوری سنجیدگی کے ساتھ غور وفکر کریں اور حتی المقدور اس پیغام کو عام کریں ………….واللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم واکمل ..

9505057866

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×