آئینۂ دکن

جمعیۃ علماء حلقہ یوسف گوڑہ کے زیراہتمام آبدار خانہ کا افتتاح

حیدرآباد: 30/مارچ (محمدعقیل) خدمت سے خدا ملتا ہے، اور انسانیت کی خدمت کرنا عظیم کردار ادا کرنا ہے، قرآن وحدیث میں خدمت خلق کی بڑی فضیلت آئی ہے، اسکی اہمیت رسول اللہ کے فرمان سے معلوم ہوتی ہے کہ مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، یہ بڑا کارنامہ حیات ہے، پیاسے کو پانی پلانے پر اللہ نے زانی عورت کی مغفرت کردی ہے، سخت گرما میں پیاسا جب پانی پیتا ہے دل سے دعائیں نکلتی ہیں، ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء حلقہء یوسف گوڑہ امیر پیٹ حیدرآباد کے زیراہتمام 29مارچ 2022 بروز منگل بعد نماز ظہر کارمیکانگر چوراہے پر آبدار خانہ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا مصور حسین صاحب ندوی نائب صدر جمعیۃ علماء حلقہ یوسف گوڑہ حیدرآباد نے کیا، اس موقع پر حافظ جہانگیر فیضی نے جمعیۃ علماء یوسف گوڑہ کی مختلف شعبہ جات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علماء کے زیراہتمام ہر ماہ 31بیواؤں میں فی کس 500 روپئے جملہ 15500 ہزار روپے کے وظائف تقسیم کئے جارہے ہیں اور، بلا سودی قرضے اسکیم کے تحت کئی لوگوں کو قرض کی اجرائی کی جارہی ہے، اب جو آبدار خانہ کا افتتاح عمل میں آیا ہے اسکا یومیہ خرچ 1 ہزار روپے ہے، آخیر میں مولوی حامد صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء حلقہ یوسف گوڑہ جناب ساجد صاحب خازن جمعیۃ علماء حلقہ یوسف گوڑہ حافظ سید احمد آصف صاحب پریس سیکرٹری جمعیۃ علماء حلقہ یوسف گوڑہ نے اپیل کی کہ ہر سال جمعیۃ علماء کے پلیٹ فارم سے 2 لاکھ روپے کا راشن تقسیم کیا جاتا ہے اس سال بھی 500 غریب روزہ داروں تک راشن پہونچنانے کا عزم کیا ہے فی پیاک کی قیمت 15سو روپے ہے، لہذا تمام اہل خیر حضرات جو امت کا درد رکھے ہیں ان سے اپیل ہے کہ دل کھول کر تعاون کریں، اس موقع پر حافظ وسیم جاوید صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء گریٹرحیدرآباد، جناب عبدالحفیظ صاحب صدر جمعیۃ علماء امیر پیٹ، حافظ محی الدین صاحب صدر جمعیۃ علماء بورہ بنڈہ، مولانا وکیل صاحب قاسمی صدر جمعیۃ علماء رحمت نگر، لیڈر جناب بشیر صاحب کارمیکا نگر جناب جہانگیر صاحب جناب اسحاق صاحب جناب عبدالکریم صاحب جناب سعید صاحب جناب اظہر صاحب کے علاوہ دیگر موجود تھے۔

مزید تفصیلات اور تعاون کے لئے رابطہ کریں۔

8686567515_________9000757347

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×