اسلامیات

پتنگ بازی کی تاریخی وشرعی حیثیت

از قلم: مفتی محمد سلمان قاسمی کریم نگری استاذ مدرسہ عربیہ نعمانیہ

مذہب اسلام ایک ایسا روشن چراغ ہے جو انسانی قافلہ کو کفروشرک کی تاریکیوں سے بچاکر رشد و ہدایت اور صراط مستقیم کی طرف لے جاتا ہے،جسکی تعلیمات و ہدایات مغربی افکار ونظریات اور دیگر جاہلی رسومات سے پاک و منزہ ہے جس پر انسان کی عقل خام سے پیوند کاری نہیں کی جاسکتی ہے،یہی وجہ ہے کہ ۔مذہب اسلام نے ایسے کھیلوں تہواروں اور رسومات کو اختیار کرنے سے منع کیا ہے جس سے خود مذہب اسلام پر آنچ آئےاور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی ہو یا جو کسی قوم کے شعائر میں داخل ہو،
بسنت اور پتنگ بازی انہی تہواروں اور کھیلوں میں سے ایک ہے جس سے نہ جسمانی فائدہ ہے اور نہ ذہنی نفع بلکہ یہ شفاعت نبوی سے محروم کرنے والی ہے،اس لئے کہ مغربی تہذیب کی ہمارے معاشرے پریلغار کے نتیجے میں فضول اور نامعقول قسم کے تہواروں نے جنم لیا ہے،جس کی شدت نے سنجیدہ طبقے میں کہرام مچا رکھا ہے،ہولی دیوالی کافی حد تک محدود ہے لیکن "نیو ائیر نائٹ” اور "پتنگ بازی” نےجو غضب ڈھایا ہے وہ قابل افسوس ہے۔

پتنگ بازی کی تاریخی حیثیت
پتنگ بازی کی حقیقت کوآشکارہ کرتےہوئے ایک سکھ مؤرخ ڈاکٹر بی ایس نجار نےلکھاہیکہ 1734میں حقیقت رائے نامی آدمی نے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی اس ظلم کی پاداش میں اس کو سزائے موت دی گئی،اس گستاخ رسول کی یاد میں ہندوؤں نے لاہور کے ایک علاقے میں مندر تعمیر کروائی اور باقاعدہ بسنت میلے کا آغاز کیا اور پتنگ بازی کو رواج دیا،بعض مورخین کا خیال ہے کہ بسنت کے تہوار پر پہلی پتنگ بھی حقیقت رائے کی موت پر اڑائی گئی۔برصغیر میں پتنگ بازی پتنگ سازی اور پتنگ کو بطور صنعت قائم کرنے کا اعزاز بدھ مت کے پیروکاروں کو حاصل ہیں،بدھ بھکشو نے ہندوستان میں پہلی پتنگ لا کر یہاں کے باسیوں کو حیران کردیااور بڑی تیزی سے ہندوستان میں پتنگ بازی کا رواج عام ہو گیا،ہندو مہاراجاؤں نے اس کی پذیرائی کی اور اپنی نگرانی میں پتنگیں تیار کرائی،پتنگ اڑانے کے لیے ٹیمیں بنائی گئی اور پھر عوام کو یہ میچ دیکھنے کی دعوت دی گئی،اور پھر حقیقت رائے کی موت کا معاملہ ہوا تو تاریخ میں پہلی بار بسنت اور پتنگ بازی اس شخص کی موت پر منائی گئی جس نے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی ہندو عوام نے توہین رسالت کے مرتکب کو ہیرو کا درجہ دے کر یہ تہوار منانا شروع کیا اور رسم پرستی کا یہ علم سادہ لوح مسلمانوں نے بھی تھام لیا چنانچہ لاکھوں روپیوں کو پتنگ کے خریدنے میں صرف کرنے لگے۔
(پتنگ بازی حقائق ونقصانات ص/١٣)

پتنگ بازی کی شرعی حیثیت
شریعت مطہرہ انسانی فطرت کے ہم آہنگ ہے جس نے مساوات انسانی کی اصل و اساس کو برقرار رکھتے ہوئے معاشرے کی بھی پاسداری ملحوظ رکھی ہے اور اپنی معقول ہمہ گیری کے تحت فکر و ذہن کی رعایت بھی اس کے پیش نظر ہے،چنانچہ سے اسلام نے کھیل کود اور اظہار مسرت پر کوئی پابندی عائد نہیں کی بلکہ اس کے حدود و قیود مقررکر دیئے تاکہ مسلمان شریعت کے دائرے میں رہ کر اپنی زندگی خوشگوار اور پرسکون طریقے سے گزار سکے،یہی وجہ ہے کہ شریعت نے بسنت اور پتنگ بازی میں حصہ لینے کو بہت سے نقصانات کی بنیاد پر ممنوع قرار دیا ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ "من تشبہ بقوم فہو منہم”جو جس قوم کی مشابہت کرے گا وہ اسی میں سے ہوگا ظاہر ہے کہ بسنت اور پتنگ بازی غیروں کا شعار ہے اس سے بچنا ہر مسلمان کے لئے بے حد ضروری ہے،اسی طرح یہ بہت سے گناہوں کا مجموعہ ہے مثلا فضول خرچی، خود کشی ،ضیاع وقت، غیروں کی مشابہت، دوسروں کی چھت پر بغیر اجازت کے چڑھنا، اور وہاں سے غیر محرموں پر نگاہ ڈالنا دوسروں کی پتنگ کو لوٹنا وغیرہ وغیرہ،الغرض اس قسم کے کئی گناہ ہیں جو اس کے اندر شامل ہیں چنانچہ احسن الفتاوی میں مکتوب ہے کہ” پتنگ بازی کا باہم مقابلہ معصیت ہے اور اس پر کفرکا خطرہ ہے”
(احسن الفتاوى ٨/١٧٧)
اسی طرح دارالعلوم دیوبند کے فتویٰ میں ہے کہ” پتنگ اڑانا لہوو لعب میں داخل ہے۔ وکل لہو حرامٌ ۔ اور ہر لہو و لعب کام شریعت میں حرام ہے۔
Fatwa : 170-207/B=03/1442

پتنگ بازی کے نقصانات
یہ بات ناقابل انکار ہے کہ پتنگ بازی میں نہ صرف یہ کہ دینی اور دنیاوی نقصان ہے بلکہ اس میں موت کا بھی اندیشہ ہے چنانچہ کتنے ایسے واقعات ہم نے نہیں سنے جس میں پتنگ کی وجہ سے ان گنت معصوم بچے لقمۂ اجل بن گئے، علاوہ ازیں ہر شخص پتنگ کے ذریعے سے دوسروں کی پتنگ کاٹ کر اسکا نقصان کرنے کی نیت کرتا ہے حالانکہ کسی مسلمان کو ضرر پہونچانا حرام ہے،پتنگ کا ایک نقصان یہ ہے کہ اسکی ڈور اور مانجھے کی وجہ سے بدن کی کھال تک کٹ جاتی ہے جو قرآن کی آیت والذين يؤذون المؤمنين والمؤمنات بغير ما كتسبوا فقد احتملوا بهتانا وإثما مبينا کے تحت بہت بڑا گناہ ہے(سورہ احزاب) اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ” مسلمان وہ ہے جسکے ہاتھ اور زبان دوسرا مسلمان محفوظ رہے اور کامل مومن وہ ہے جس سے لوگ اپنی جانوں اور مالوں کو محفوظ سمجھیں (ترمذی)اسی پتنگ بازی اور بسنت کی وجہ سے ہماری ثقافت تباہ ہوئی اور ہمارا معاشرہ افراتفری اور جنسی بے راہ روی کا شکار ہوگیا کتنے ایسے مسلمان ہیں جو آپسی رنجش، یاد الہی سے غفلت، مشابہت غیر، ضیاع وقت، مال کی بربادی اپنی جانوں کو ہلاکت میں ڈالناجیسے نقصانات سے دوچارہوگئے۔ بہرحال پتنگ کے ذریعے آسمان کو رنگا برنگا کرکے اور گستاخ رسول کی نقالی کر کے صرف اور صرف شفاعت نبوی سے محرومی اور عذاب الہی کو دعوت دینےکا علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

اختتامیہ
مذکورہ بالا تفصیل سے یہ بات بخوبی عیاں ہوجاتی ہے ہے کہ اس قسم کے کھیلوں اور تہواروں سے ایک مسلمان کا کتنا نقصان ہوتا ہے،لیکن افسوس ان غیر مسلموں پر نہیں افسوس تو ان مسلمانوں پر ہے جو اس رسم کو منا رہے ہیں اور مغربی تہذیب کا بھرپور تعاون کر رہے ہیں،اس وقت جبکہ ہندوستان کی فضا مخالف سمت میں چل رہی ہے اور مسلمانوں کو اسلام سے دور کرنے کے لیے مضبوط قسم کی منصوبہ بندیاں کی جا رہی ہے اور ملک کو ایک معین مذہب کے ساتھ مختص کرنے کے لئے ہمہ تن کوشاں وسرگرداں ہیں،ایسے موقع پر اگر اسلامی تعلیمات ہمارے لیے سوہانِ روح بنے ہوئے ہوں اور غیروں کے تہواروں اور ان کے رسومات میں شرکت کرنا ہمارے لئے قابل ارزاں ہو اور اس کو اختیار کرنے میں ہم کسی قسم کا گریز نہیں کریں گے تو پھر وہ دن دور نہیں کہ جس دن ہماری آنے والی نسل ظاہر میں تو مسلمان نظر آئے گی لیکن باطنی طور پر وہ مکمل غیروں کے طریقوں کے گرویدہ اور دلدادہ نظر آئیں گے،اورپھر مسلمانوں کو غیروں سے اتنا نقصان نہیں ہوگا جتنا خود ایک مسلمان کی مذہب بیزاری اور ذہنی آوارگی سے ہوگا،لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر سال بسنت اور پتنگ بازی کا تہوار آنے سے پہلے عوام الناس کو اس کے نقصانات سے اوراس کی شرعی حیثیت سے روشناس کرائیں تاکہ وہ اس سے بچ کر صحیح راہ اختیارکرسکےاور ایسے وقت میں سب مسلمانوں کے لئے دین کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہنا امر لابدی ہے،
اللہ تعالی سے دعا ہے ہے کہ اللہ تعالی ساری امت مسلمہ کے ایمان کی حفاظت فرمائے اور ہم سب کا خاتمہ بالخیر فرمائے آمین۔۔۔۔۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×