احوال وطن

تلنگانہ بھر میں پٹرول پمپوں پر عوامی ہجوم امڈ پڑا

آج دوپہر تک پٹرول پمپوں پر سپلائی بحال ہوگی۔ عدم دستیابی کے خوف سے عوام جلد بازی نہ کرے

حیدرآباد: 2؍جنوری (عصرحاضرنیوز)شہرحیدرآباد میں آج گاڑی چلانے والوں کو پٹرول کے لیے سخت مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے ایک کے بعد ایک پیٹرول بنک کا رخ کرنا پڑا کیونکہ شہر کے زیادہ تر فیول آؤٹ لیٹس پر ‘نو اسٹاک کے بورڈ دیکھے گئے۔ٹرک اور بس ڈرائیوروں کی ہڑتال کی وجہ سے جو مرکزی حکومت کی نئی مجوزہ بھارتیہ نیا سنہتا کے تحت ہٹ اینڈ رن کیسز کے لیے دس سال قید کی سزا7 لاکھ روپے جرمانے کی نئی شق کی مخالفت کر رہے ہیں۔نیا قانون، جس نے آئی پی سی کو منسوخ کر دیا، حادثے کی جگہ سے بھاگنے اور واقعے کی اطلاع نہ دینے پر 10 سال تک کی سزا دینے کا قانون بنایا گیا۔ ماضی میں، ملزم کو آئی پی سی کی دفعہ 304A کے تحت صرف دو سال تک کی جیل ہوتی تھی۔ ٹرک ڈرائیوروں نے اس نئے مجوزہ قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال کر دی ہے جس کی وجہ سے شہر میں پٹرول بنکس میں سپلائی کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس نے رائے دی ہے کہ اس قاعدے سے ڈرائیوروں کو بے جا ہراساں کیے جانے کا خدشہ ہے۔ اس خبر کے منظر عام پر آنے سے موٹرسائیکلوں اور کار مالکان میں خوف و ہراس پھیل گیا، جو اپنی گاڑیوں میں پٹرول بھرنے کے لیے بے تاب نظر آئے حالانکہ پیٹرول بنکوں پر ’نو اسٹاک‘ کے بورڈ آویزاں دیکھے گئے۔ در اصل آج دیگر ریاستوں کی طرح تلنگانہ میں بھی ٹرک ڈرائیور وں نئے تعزیری قانون کے خلاف اپنا احتجاج میں شمولیت کا اعلان کیا ہے تاہم فیول ٹینکر مالکان نے ایندھن کی سپلائی کو متاثر کرنے سے بچنے کے لیے ہڑتال ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کنسورشیم آف انڈین پیٹرولیم ڈیلرز (سی آئی پی ڈی) کے آل انڈیا جوائنٹ سکریٹری راجیو امرام نے کہا۔ منگل کی شام کو تصدیق کی گئی۔چرلاپلی اور گھٹکیسر کے ڈیلروں نے پہلے ہی ایندھن کی نقل و حمل شروع کر دی ہے۔ کل دوپہر تک، حیدرآباد میں ایندھن کے اسٹیشن معمول کے مطابق کام کریں گے اور لوگوں کو گھبراہٹ سے نکل پٹرول کے لیے جلد بازی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہڑتال کی کال تمام ٹرک ڈرائیوروں نے تعزیری قوانین میں ترمیم کے خلاف احتجاج میں دی تھی، جس میں 7 لاکھ روپے تک کا جرمانہ اور ہٹ اینڈ رن ایکسیڈنٹ کے معاملات میں 10 سال قید کی سزا ہے۔ خاص طور پر آئل ٹینکر مالکان کے اس احتجاج نے ملک بھر میں ایندھن کی قلت پیدا کر دی۔ احتجاج کرنے والے ٹرک ڈرائیور مرکزی حکومت سے نئے متعارف کردہ قانون پر دوبارہ غور کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔تلنگانہ میں 5,80,000 سے زیادہ سامان کی گاڑیاں ہیں جن میں 1,80,000 بھاری سامان کی گاڑیاں شامل ہیں۔ شہر کے کچھ ایندھن اسٹیشنوں میں کل شام تک عام طور پر کام کرنے کے لیے کافی پٹرول اور ڈیزل موجود ہے۔ لیکن پولیس نے تمام پٹرول بنکس کو سیل کر دیا ہے اور امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے ایندھن کی فروخت بند کرنے کو کہا ہے۔ اس کی وجہ سے حیدرآباد میں خوف و ہراس پھیل گیا، راجیو امرم نے کہا۔لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ راجیو امرم نے مزید کہا کہ کافی ایندھن دستیاب ہے اور کل تک سب کچھ معمول پر آجائے گا۔منگل کو شہر میں کئی مقامات پر لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔ دریں اثنا، سپلائی بحال کرنے پر ڈرائیوروں اور حکومت کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ انتظامیہ پرامید ہے کہ جلد از جلد کوئی حل نکل آئے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ گاڑی چلانے والوں کو کوئی تکلیف نہ ہو۔مرکزی حکومت کی طرف سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ممکنہ کمی کی توقع کرتے ہوئے، بہت سے بنک مالکان نے ایندھن کا پورا ذخیرہ محفوظ نہیں کیا۔ نتیجتاً، حیدرآباد کے کئی پیٹرول پمپس پہلے ہی اسٹاک ختم ہوچکے ہیں۔حیدرآباد شہر میں پیٹرول کے لیے تمام پیٹرول اسٹیشنوں پر عوام کا ہجوم دیکھا گیا۔پٹرول نہ ملنے کے خوف سے لوگ پانی کی بوتلیں اور کین لے کر ان میں پیٹرول اسٹاک کرتے دیکھے گئے ۔ تاہم کچھ پمپوں پر گاڑیوں کیکئی کلومیٹر تک قطاریں دیکھی گئیں۔ لوگ اگلے تین دن تک پٹرول نہ ملنے کی افواہوںسے پٹرول پمپوں پر پہنچ گئے کیونکہ آئل ٹینکرز کے ڈرائیوروں نے ہڑتال کا فیصلہ کیا۔ پٹرول کی عدم دستیابی کے خوف سے ایک شخص موٹر سائیکل پر 20 لیٹر کے پانی کے بوتل میں بھرا پیٹرول لے جاتا ہوا نظر آیا۔ ایسے ہی ایک اور شخص سیل بند ڈبوں میں بوتلیں لاکر ان میں پیٹرول اسٹاک کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اب پورا شہر حیدرآباد پٹرول اور ڈیزل کے نعرے سے گونج رہا ہے۔ ان کے پٹرول اور ڈیزل کی چکر میں بعض مقامات پر کئی کلومیٹر تک ٹریف…

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×