اسلامیات

اعلی تمہارامرتبہ٬ کیا حرف تم پر آئیگا

از:محسن احسان رحمانی مبلغ: جامعہ اسلامیہ دارالعلوم رحمانیہ

جب سے تاریخ کا قلمدان متعصب مزاج لوگوں کے ہاتھوں میں آیاہے، انہوں نے کسی کی ذات کو بے داغ نہیں چھوڑا، یہاں تک کہ آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذاتِ بابرکت پر بھی رکیک حملے کیے گیے نعوذ باللہ_ ضمیر فروش قلم فروش مؤرخین نے اور بعض پیشہ ورمقررین نے بھی حبِ علیؓ میں حقائق کو مسخ کر کے جتنی بے انصافی اسلامی ریاست کے سب سے بڑے حکمران سیدنا امیر معاویہؓ کے ساتھ کی ہے شاید کسی اور سے اتنی کی گئی ہو_
صحابہ عظامؓ سے لے کرتابعین وتبع تابعین اورامام بخاری ومسلمؒ تک اور اس کے بعد آج تک علم وعمل کے آفتاب ومہتاب علماء اسلام نے سیدنا امیر معاویہؓ اور اصحاب محمدﷺ کی زندگیوں کو قرآن وحدیث کے صاف وشفاف پیمانہ پر پرکھاہے٬ تاریخ کے بوسیدہ اوراق میں نہیں ٹٹولا
کیوں کہ یہی وہ ترازو اور پیمانہ ہے جس میں ذرہ برابر بھی شک وشبہ کی گنجائش نہیں،
بدنصیب ہیں وہ حضرات جنہوں نے قرآن و حدیث کی صحیح تفسیرو تشریح سے انحراف کیا اورکتبِ تاریخ کو ترجیح دی۔

۲۲/رجب المرجب سیدنا امیرمعاویہؓ کی تاریخ وفات ہے اسی تاریخ کو شیعہ حضرات کے اجلاس چوراہوں پر زور وشور سے ہوتے ہیں جس میں کاتبِ وحی پرتبرا کیا جاتاہے اور انہیں اسٹیجوں پر اپنے آپ کو اعلی حضرت احمد رضا خان صاحب کی طرف منسوب کرنے والے بعض اشخاص بھی نظر آتے ہیں اور اپنے آپ کو اہل سنت والجماعت کا تنہا حق داربھی سمجھتے ہیں

ابھی چند دن قبل ڈاکٹر طاہر القادری کے مرید ومعتقد حبیب احمد علی حسینی منہاجی (مرید ڈاکٹر طاہر القادری )نے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی شخصیت پربھری بزم میں زبان درازی کی اور آپ ؓکو اور اسی طرح صلح حدیبیہ اور فتح مکہ کے بعد اسلام لانے والے صحابہ کرامؓ کو صحابیت سے نکالنے کی ناپاک جسارت کی ہے اور سوشل میڈیا پر اس کمبخت کا ویڈیو کافی وائرل بھی ہوا

اس کی اس ذلیل حرکت اور گستاخی پر اہل حق علماء کی جانب سے شاید یہی پہلی تحریر ہے جو قارئین کے سامنے ہے
اس تحریر میں وہ عبارتیں پیش کرنے کوشش کی گئیں ہیں جومسلک بریلوی کےمستند علماء کرام کی کتابوں سے ماخوذ ہیں، جنہوں نے سیدنا امیر معاویہؓ کے صحابی ہونے میں ذرہ برابر شک نہیں کیا اپنی آنکھوں کا نور، دل کا سرور اور سر کا تاج کہا ہےاور
شانِ معاویہؓ میں گستاخی کرنے والے کو جہنمی کتا لکھا ہے ۔

عبارات سے قبل چند احادیث ملاحظہ فرمائیں:
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت کے بارے میں چند رویات درج ذیل ہیں:
(۱) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے لئے فرمایا کہ:” اے اللہ! اسے ہدایت یافتہ بنادے اور اس کے ذریعے لوگوں کو ہدایت دے”
(سنن الترمذی۔٣٨٤٢ )
(۲) صحیح بخاری میں رسول اللہ صلی اللہ کا ارشاد ہے کہ :”میری اُمت کا پہلا لشکر جو سمندر میں جہاد کرے گا، ان کے لئے جنت واجب ہے۔”
(صحیح بخاری ٢٩٢٤)
محدثین اس حدیث کی ذیل میں لکھتے ہیں کہ یہ جہاد سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے زمانے میں ہوا تھا، اور اس جہاد میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ شامل تھے۔
( صحیح بخاری ٢٧٩٩۔٢٨٠٠، ٦٢٨٢۔٦٢٨٣)
(۳) عرباض بن ساریہ السلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اے میرے اللہ! معاویہ کو کتاب و حساب سکھا اور اُسے عذاب سے بچا۔”
(مسند احمد ٤\١٢٧)

سیدناامیر معاویہؓ کاقبولِ اسلام: آپ کے اسلام قبول کرنےکے بارے میں صحیح یہی ہے کہ آپ کے دل میں صلح حدیبیہ کے موقع پر ہی ایمان جاگزیں ہوچکا تھا لیکن کفار مکہ اور بطور خاص اپنے والد ابوسفیان کے خوف سے اس کا اظہار نہ کر سکتے تھے۔آپ خود فرماتے ہیں”أسلمت یوم القضیۃ و کتمت اسلامی خوفا من أبی

یعنی میں صلح حدیبیہ کے دن ہی اسلام کی دولت سے سرفراز ہوگیا تھا مگر اپنے والد سے اسے چھپاتا تھا۔

پھر اعلانیہ طور پر فتح مکہ کے دن اپنے والد (ابوسفیان), بھائی (یزید) اور والدہ ہندہ کے ساتھ دولت ایمان سے مالامال ہوئے۔(اسد الغابہ,جلد ٤,باب المیم و العین,ص:٤٣٣)

امام بخاری ومسلم کی نگاہ میں امیر معاویہ ؓ کا مقام ومرتبہ:

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ163 احادیث کے راوی ہیں ، جن میں چار وہ ہیں جنہیں امام مسلم وبخاری دونوں نے روایت فرمایا اور چار صرف امام بخاری نے اور پانچ صرف امام مسلم نے۔ باقی احمد، ابو داؤد، نسائی بیہقی، طبرانی، ترمذی، مالک وغیرہ محدثین نے روایت فرمائیں- خیال کرنا چاہیے کہ امام بخاری و مسلم وہ بزرگ ہستیاں ہیں جو ذرا سے شبہ فسق کی بنا پر روایت نہیں لیتے، ان بزرگوں کا امیر معاویہؓ کی روایت کو قبول فرما لینا با اعلان بتا رہا ہے کہ امیر معاویہ ان کی نگاہ میں متقی، عادل، ثقہ قابل روایت ہیں۔
حضرت امیر معاویہ پر ایک نظر۔ ص/۵۳ مصنفہ از: مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ(مکتبہ امام احمد رضا راولپنڈی)

حضرت امیر معاویہؓ اجلہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین میں

امام اہلسنت امام احمد رضا خان حنفی (متوفی 1340ھ)رحمۃ اللہ علیہ ؛ حضرت امیر معاویہ اجلہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین میں سے ہیں، صحیح ترمذی شریف میں ہے کہ رسول اللہ نےان کے لئے دعا فرمائی۔
(فتاوی رضویہ، جلد 29، صفحہ 279، رضا فاؤنڈیشن لاہور )

(سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پر احمد رضاخان بریلوی صاحب کی مستقل پانچ تصانیف ہیں، ان کے علاوہ بھی آپ نے اپنے فتاوی میں کئی مقامات پر سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق اہلسنت کے عقیدے کی وضاحت فرمائی ہے)

لعنت بھیجنے والوں کےپیچھے پڑھی گئ نماز واجب الاعادہ

فقیہ اعظم حضرت علامہ مفتی ابو الخیر محمد نور اللہ بن محمد صدیق بصیرپوری نعیمی حنفی (1403ھ) رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا گیا: جو شخص حضرت معاویہؓ بن ابوسفیان کو واجب الاحترام نہ ما نے بلکہ آپ کی شان میں گستاخی کرے اور فاسق تک کہے(معاذ اللہ ثم معاذ اللہ) وہ سنی ہے اور کیا اس کے پیچھے سنی کی نماز جائز ہے؟ اجواب : حضرت فقیہ اعظم رحمتہ اللہ علیہ نے یہ ارشاد فرمایا: اہل سنت و جماعت کا یہ عقیدہ اظہر من الشمس ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق و عمر فاروق بعد الانبیاء والرسل افضل البشر ہیں اور یوں ہی حضرت معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ صحابی اور واجب الاحترام ہیں، لہذا ایسے شخص کے پیچھے سنی کی نماز مکروہ تحریمہ اور واجب الاعادہ ہے
( فتاوی نوریہ، جلد 1، صفحہ 320، دارالعلوم حنفیہ، فریدیہ، بصیر پور، اوکاڑہ)

بعض صحابہ کرام مثل امیر معاویہ ،عمر بن العاص، ابو موسی اشعری ،مغیرہ بن شعبہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو برا کہتے ہیں ان کے پیچھے نماز پڑھنی گناہ اور جتنی پڑھی ہوں سب کا پھیرنا لوٹاناواجب ۔ (نجوم التحقیق ۔ ص 171)

حضرت امیر معاویہؓ کی شان میں گستاخی کا قائل رافضی

صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: حضرت امیر معاویہؓ اور ان کے والد ماجد حضرت ابو سفیان اور والدہ ماجدہ حضرت ہندہ، اسی طرح حضرت سیدناعمرو بن عاص مغیرہ بن شعبہ حضرت ابو موسی اشعری حضرت وحشی رضوان اللہ علیہم اجمعین جنہوں نے قبل اسلام حضرت سیدنا سید الشہداء حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کو شہید کیا اور بعد اسلام اخبث الناس خبیث مسیلمہ کذاب ملعون کو واصل جہنم کیا ،ان حضرات میں سے کسی کی شان میں گستاخی۔ تبرا ہے اور اس کا قائل رافضی۔

حضرت امیر معاویہ ؓکے بارے میں علماء اسلام کی آراء پر مشتمل متفقہ فتوی ص 91 (مکتبہ اشاعت الاسلام لاہور)

امیر معاویہؓ پر طعن کرنا درحقیقت امام حسنؓ پر طعن کرنا ہے

بہرحال اہل حق کے نزدیک حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی کے لیے اس دن سے خلافت مستحکم ہوگئی جس دن حضرت امام مجتبی امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ نےصلح کی- اب اس سے ظاہر ہو گیا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پر طعن کرنا درحقیقت امام مجتبی پر طعن کرنا ہے بلکہ یہ ان کے جد کریم رسول اللہ سلم پر طعن کرنا ہے بلکہ یہ تو اللہ عزوجل پر طعن کرنا ہے، کیونکہ مسلمانوں کی باگ ڈور کسی غلط آدمی کے ہاتھ میں دینا اسلام اور مسلمین کے ساتھ خیانت ہے اور اگر سیدناامیرمعاویہ غلط ہیں جیساکہ طعن کرنے والے کہہ رہے ہیں تو پھر اس خیانت کے مرتکب معاذاللہ امام حسن مجتبیؓ ٹھہریں گے اور رسول اللہ کی اس خیانت پر رضا لازم آئے گی اور یہ وہ ہستی ہے جن کی شان میں وما ینطق عن الھویٰ ان ھو الا وحی یوحی وارد ہے۔
(حضرت امیر معاویہ کے بارے میں علماء اسلام کی آراء پر مشتمل متفقہ فتوی ۔۹۴۔۹۵)

سادات بھی امیر معاویہ ؓپر زبان دراز نہیں کرسکتے:
اس معاملے میں سادات کرام کے لیے بھی حکم شرعی وہی ہے جو سب مسلمانوں کے لئے ہے جیسا کہ شریعت کے عام اصول و اعمال میں ہوتا ہے کہ ان کو بھی ان حضرات عالیہ کے بارے طعن کرنا جائز نہیں۔ اگر کوئی پیر جو سید ہو لیکن حضرت معاویہ کے بارے میں بغض رکھتا ہو تو ایسے پیر کی بیعت کرنا جائز نہیں اور نہ ہی ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے (فتاوی رضویہ، جلد 6، صفحہ 626، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

تاریخی روایتیں بے سروپا حکایتیں صحابہ کرام کے خلاف قطعا ناقابل اعتبار ہیں:
اہل سنت کے نزدیک تمام صحابہؓ کے ساتھ حسن ظن نہایت ہی ضروری ہے اور لازم ہے کہ ان سے رذیل چیزوں کی نفی کرے اگر کسی روایت میں کوئی ایسی بات آجائے جو صحابہ عظام کی شانِ رفیع کے خلاف ہو تو ایسی روایت میں تاویل کرنا ضروری ہے، اگر تاویل کی کوئی صورت نہ ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ راوی نے غلط بیان کیا ہے۔ صحابہ کی شان رذیل بات سے بلند و بالا ہے، راویوں کی روایت میں کوئی ایسی بات نہیں جس میں صحابی کی شان کے خلاف ذکر ہو اور اگر اس میں تاویل متعذروناممکن ہو تو اس منکر کلمے کی حکایت راوی کو غلطی پر محمول کرنا ہے اور ہدایت کے ستارے صحابی کا دامن اس منکریات سے پاک ہے ۔
(سیدنا امیر معاویہ۔ص35 جمعیت اشاعت اہلسنت، کراچی)

اعلی حضرت کا فرمان۔۔۔
آج کل بدمذہب ،مریض القلب ،منافق شعار، ان جزافاتِ سیر اورخرافاتِ تواریخ سے حضرات عالیہ، خلفا ٗراشدین، ام المومنین اور حضرت معاویہ رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے مطاعن مردودہ اور ان کے باہمی مشاجرات میں موحش و مہمل حکایات بے ہودہ جن میں سے اکثر تو سرے سے کذب و واحض اور بہت الحاقات ملعونہ روافض چھانٹ لاتے ہیں اور ان سے قرآن عظیم اور ارشادات مصطفی اور اجماع امت اور اسا طین ملت کا مقابلہ چاہتے ہیں ،
(حضرت امیر معاویہ کے بارے میں علماء اسلام کی آراء پر مشتمل متفقہ فتوی۔ 97)

چند ضروری باتیں۔۔۔

(۱) حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ صحابی رسول ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سمیت صحابہ کرام تابعین اور علماء سلف صالحین نے ان کی شان و عظمت بیان کی ہے، لہذا کسی تاریخ کی کتاب پڑھ کر یا کسی ایسے مولوی یا پیر کی بات سن کر جو بغض معاویہؓ میں مبتلا ہو، اپنا عقیدہ حضرت امیر معاویہ کے خلاف بنا لینا بدبختی ہے( ۲) حضرت امیر معاویہ پر واضح طور پر طعن کرنا یہ رافضیوں کا وطیرہ رہا ہے اور رافضیوں کی صحبت میں رہنے والے بعض نام نہاد سنیوں میں بھی یہی بدعات دیکھی گئی ہے (۳) آپ رضی اللہ عنہ کی شان میں اشارے کنائے سے اعتراضات کرنا یہ بھی رافضیوں کا شیوہ ہے۔ (۴) حضرت امیر معاویہ ؓکی تعریف کرنے کا یہ غلط مطلب نکال لینا کہ اس میں حضرت علی کی توہین ہے حالانکہ اہل سنت کے اکابرین کی کتب آپ کے فضائل سے مزین ہیں۔ حضرت امیر معاویہ کی شان و عظمت بیان کرنے میں یہ مقصد نہیں ہوتا کہ حضرت امیر معاویہ کا درجہ حضرت علیؓ سے افضل یا برابر ہے، بلکہ اس سے مقصود عقیدہ حقہ اہل سنت صحابہ کرام علیہم الرضوان کی محبت کا اظہار اور ان ذواتِ قدسیہ سے بغض رکھنے والوں کی تردید ہوتا ہے اور جو لوگ حضرت علیؓ کی محبت کے ضمن میں بغض معاویہؓ کا اظہار کرتے ہیں ان کو آشکار کرنا ہوتا ہے(۵) ہونا تو یہ چاہیے کہ بریلوی مکتب فکر کے مستند علماء اپنے اعلی حضرت کی تعلیمات کو اتنا اور اسطرح عام وتام کرے کہ کوئی بریلوی امیر معاویہ رضی اللہ تعالی کی شان و عظمت کے خلاف بولنے اور سننے سے کراہ جائے اور رافضیوں کے عقائد و نظریات کی تردید ہو۔ لیکن افسوس بعض نام نہاد سنی صلح کلی مولوی رافضیت کو تقویت دینے کے لیے اپنے متعلقین کو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی کی محبت سے دور کر کے ان کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ ان بہروپیوں کو پہچانے اور ان کے فتنوں سے دور رہیں، مذکورہ مضامین کو دل کی گھہرائی وگیرائی سے پڑہیں اورپڑہائیں ۔۔۔ اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں عقل سلیم عطا فرمائے اور ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے اور ہمارے اسلاف کی طرح حبِ صحابہ و اہل بیت پر ہمیں استقامت عطا فرمائے ۔آمین

اعلی تمہارامرتبہ٬ کیا حرف تم پر آئیگا
ناداں گر کچھ کہے برا٬حضرت امیرمعاویہؓ
حضرت عاقل حسامیؒ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×