احوال وطن

راجیو دھون کے تعلق سے وضاحت ناکافی ہے: یاسر ندیم الواجدی

نئی دہلی: 4/ڈسمبر (عصر حاضر) راجیو دھون نے نیوز 18 کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ وہ بورڈ سمیت کسی بھی مسلم فریق کی طرف سے مزید کیس نہیں لڑیں گے۔ ان کے مطابق: "وہ جمعیت کے وکیل تھے۔ جمعیت کی طرف سے برطرفی کے بعد کسی دوسرے مسلم فریق کی طرف سے لڑنا جانب داری کہلائے گا”۔

جمعیت علمائے ہند نے اگرچہ وضاحت کی ہے کہ ان کی طرف سے دھون صاحب کو برطرف نہیں کیا گیا ہے، تو سوال یہ ہے کہ اعجاز مقبول نے برطرفی کی بات کیوں کی؟ راجیو دھون نے تحریری طور پر بھی اعجاز مقبول کو جواب دیا ہے جس میں جمعیت کی طرف سے برطرفی کا ذکر ہے۔

جمعیت کی طرف سے راجیو دھون کے کارناموں کی تعریف اور اپنے موقف کی وضاحت کافی نہیں ہے۔ اگر واقعی راجیو دھون کو برطرف نہیں کیا گیا، تو پھر اعجاز مقبول کو برطرف کیا جانا چاہیے۔ یہ بات بھی عجیب ہے کہ حضرت مولانا سید ارشد مدنی نے کبھی راجیو دھون سے (جو کہ جرات، بیباکی، اور خلوص کے ساتھ نیز سنگھیوں کی طرف سے دھمکیاں ملنے کے باوجود بابری مسجد کا کیس لڑ رہے تھے اور مخالف وکلا کے دلائل کا دنداں شکن جواب دے رہے تھے) ملاقات نہیں کی۔ جمعیت کے صدر محترم، راجیو دھون سے ملاقات اور اعجاز مقبول کے تعلق سے تادیبی کارروائی کرکے اگر اس مسئلہ کو نہیں نمٹاتے، تو جہاں تاریخ میں یہ ثبت ہوا ہے کہ مسجد کی زمین پر کبھی مندر نہیں تھا، وہیں یہ بھی ثبت ہوگا کہ جس ہندو نے یہ بات عدالت میں ثابت کی اسی کو مسجد والوں نے باہر کا راستہ دکھادیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×